وقت کے سمندر میں
قہقہے چھپ جاتے ہیں
آرزوئیں سو جاتی ہیں
لڑکیاں بکھر جاتی ہیں
سیپ بن کے رہتی ہیں
سمجھوتوں کے سانچوں میں
کس طرح ڈھل جاتی ہیں
وقت کے سمندر میں
خود سے بے خود رہتی ہیں
کسی سے کچھ نہ کہتی ہیں
دکھ وہ سارے سہتی ہیں
پھر بھی چپ ہی رہتی ہیں
وقت کے سمندر میں
وقت ہی تو ظالم ہے
خود ہی ڈوب جاتی ہیں
وقت کے سمندر میں
آپ کی راۓ