نشیلی سرخ آنکھیں ہیں خماری لکھ دیا میں نے

ثاقب ہارونی

8 اپریل, 2018

 

 

 

نشیلی سرخ آنکھیں ہیں خماری لکھ دیا میں نے

کٹیلے نقش ہیں صورت بھی پیاری لکھ دیا میں نے

 

سنوارا ہے بڑے انداز سے پھر نوکِ کاجل کو

چبھی جو پیار سے دل میں کٹاری لکھ دیا میں نے

 

جو بولے تو کلی کومل ہنسے تو پھول کھل جائیں

وہ لاڈ و پیار کی دیوی دلاری لکھ دیا میں نے

 

اسے رسمِ محبت کو نبھانا ہی نہیں آتا

مرا محبوب ہے ناداں اناری لکھ دیا میں نے

 

جو اس نے رکھ دیا اپنے قدم کو صحن گلشن میں

چلی پھر جھوم کر بادِ بہاری لکھ دیا میں نے

 

رچانے آگئیں پھر گوپیاں بھی راس لیلائیں

کہ خود کو جب کرشنا و مُراری لکھ دیا میں نے

 

ثاقب ہارونی

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter