مجھ کو آتا ہی نہیں کام دکھانے والا
کیسے انداز میں اپناؤں زمانے والا
جان و دل لے کے میں آیا ہوں تری محفل میں
تو نواز اب کہ لگا تیر نشانے والا
کوئی سنتا ہی نہیں اب تو صداے درویش
سب کو بھاتا ہے یہاں بات بنانے والا
دل میں کھٹکا سا لگا رہتا ہے ہر آن یہی
عمر بھر کوئی نہیں ساتھ نبھانے والا
میں نہیں جانتا وہ کون ہے کیسا ہے مگر
دل یہ کہتا ہے وہ ہے دل میں سمانے والا
نوجوانوں کے لہو میں ہی نہیں گرمیِ عشق
پیار میں اب کوئی پتھر نہیں کھانے والا
سوچتا ہوں میں یہی شام و سحر اے ہم دم!
آتا ہی کیوں ہے بھلا چھوڑ کے جانے والا
مشورے دیتے ہیں سب بات بگڑنے پہ سحر
وقت پر کوئی نہیں راہ دکھانے والا
سحر محمود
آپ کی راۓ