ٹرمپ ترکی کے خلاف

3 جولائی, 2019

امریکی اخبار ‘فائننشل ٹائمز’ نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ روس سے ‘ایس 400’ دفاعی نظام کی خریداری کی صورت میں ترکی کے خلاف ‘امریکی دشمنوں’ کے لیے وضع کردہ قانون کا استعمال کر سکتے ہیں۔

جاپان کےشہر ‘اوساکا’ میں ‘جی 20’ اجلاس کے موقع پر امریکی صدر نے دیگرعالمی رہ نمائوں کے ساتھ ترک ہم منصب رجب طیب ایردوآن سے بھی ملاقات کی جس میں روسی ساختہ ‘ایس 400’ دفاعی نظام کی خریداری روکنے کے لیے ترک صدر پر دبائو ڈالا گیا۔

ملاقات کے بعد ایردوآن نے بتایا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عندیہ دیا کہ ترکی کے مبہم منصوبوں‌ یعنی روسی دفاعی نظام’ ایس 400′ کی خریداری پر امریکا ترکی پر پابندیاں‌ نہیں لگائے گا۔

مقامی میڈیا سے بات کرتے ہوئے ترک صدر کا کہنا تھا کہ آئندہ 10 ایام میں ‘ایس 400’ دفاعی نظام کے ٹرک ترکی پہنچنا شروع ہو جائیں‌ گے۔

‘فائننشل ٹائمز کے مطابق ‘اوساکا’ کانفرنس میں ٹرمپ نے ترکی کے حوالے سے نرم اور دوستانہ لہجہ اپنایا مگر حقیقت یہ ہے کہ روسی ساختہ’ایس 400′ دفاعی نظام دونوں‌ ملکوں کو دھیرے دھیرے تصادم کی طرف لے جا رہا ہے۔ لگتا ہے کہ دونوں‌ ملک دفاعی نظام کی وجہ سے ایک دوسرے کے ساتھ متصادم ہو سکتے ہیں۔

امریکا ترکی پر واضح‌ کر چکا ہے کہ انقرہ کو روس کے ‘ایس 400’ دفاعی نظام اور امریکا کے ‘ایف 35’ جنگی طیاروں کے سودے میں سے کسی ایک کو قبول کرنا ہوگا۔ ایف 35 جنگی طیاروں کی تیاری میں امریکا کے ساتھ ترکی بھی شامل ہے۔ امریکا نے خبردار کیا ہے کہ نیٹو کے رکن ملک ترکی نے روس کے ساتھ اتحاد کیا اس کے نتیجے میں امریکا ترکی کے خلاف ‘CAATSA’ قانون کا استعمال کر سکتا ہے۔ یہ قانون امریکا کے دشمن ملکوں اور اداروں کے خلاف پابندیاں عاید کرنے کے لیے بنایا گیا ہے۔

امریکا نے ترک ہوابازوں کو’ایف 35′ طیاروں کو اڑانے کے لیے تربیت دینے کا سلسلہ روک دیا ہے۔ معاہدے کے تحت امریکا نے ترکی کو 100 طیارے فراہم کرنا ہیں مگر جیسے جیسے دونوں ملکوں‌ کے درمیان روسی دفاعی نظام ‘ایس 400’ پر اختلاف بڑھتے جا رہے ہیں انقرہ کو ‘ایف 35’ جنگی طیاروں کی فراہمی مشکل ہو سکتی ہوتی جا رہی ہے۔

ایس 400 دفاعی نظام ترکی کو فروخت کرکے روسی صدر ولادی میر پوتین مغربی ملکوں میں اختلافات کے بیج بونے میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔ وہ مغربی ممالک اختلافات پیدا کرنے کے لیے باقاعدہ مہم چلا رہے ہیں۔

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter