نیپال بھر میں موبائل اور سوشل میڈیا کے غلط استعمال کے خلاف ہفت روزہ ملک گیر بیداری مہم اختتام پذیر

16 نومبر, 2025

کاٹھمانڈو/ پریس ریلیز

اسلامی سنگھ نیپا نے ملک گیر سطح پر ” بیداری مہم بعنوان:موبائل اور انٹرنیٹ کا بامقصد استعمال” چلایا ہے۔یہ مہم(24 تا 29 کارتک بکرمی بمطابق 10 تا 15 نومبر 2025 / 18 تا 23 جمادی الاولیٰ 1447ھ) تک جاری رہا۔
موجودہ پس منظر اور ضرورت:
ہمارا ملک اور سماج جس تیز رفتار ٹیکنالوجی دور سے گزر رہا ہے، اس میں موبائل فون اور سوشل میڈیا کا استعمال روزمرہ زندگی کا حصہ بن چکا ہے۔یہ سائنسی ترقی اگر مثبت سمت میں استعمال ہو تو علم، معلومات اور رابطے کا بہترین ذریعہ ہے، لیکن افسوس کہ آج نوجوان نسل اور معاشرے کا ایک بڑا طبقہ موبائل اور سوشل میڈیا کے غلط استعمال میں الجھ چکا ہے۔سوشل میڈیا پر فحاشی، بے حیائی، وقت کا ضیاع، جھوٹی خبریں، نفرت انگیز مواد، مذہبی و سماجی بگاڑ عام ہو چکے ہیں۔موبائل کے ذریعے نوجوان تعلیم سے غافل، عبادت سے دور، والدین سے بے تعلق، اور سماجی و اخلاقی ذمہ داریوں سے بے پرواہ ہو رہے ہیں۔اسلامی سنگھ نیپال سمجھتی ہے کہ اگر موبائل اور سوشل میڈیا کے منفی استعمال کو روکا نہ گیا، تو آنے والی نسلیں ذہنی، اخلاقی، دینی اور سماجی تباہی سے دوچار ہو جائیں گی۔
اسلامی سنگھ نیپال نے ملک بھر میں موبائل اور سوشل میڈیا کے غلط استعمال کے خلاف ہفت روزہ ملک گیربیداری مہم چلائی ہے، جو 10 تا 15 نومبر 2025 تک جاری رہی۔یہ مہم عوام میں سوشل میڈیا کے ذمہ دارانہ استعمال، اخلاقی بیداری، دینی شعور اور نوجوان نسل کی کردار سازی کے فروغ کے لیے چلائی گئی ہے۔اسلامی سنگھ نیپال کے عہدیداران نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موبائل فون اور سوشل میڈیا کے بے جا اور غیر اخلاقی استعمال نے سماج کو اخلاقی و فکری انحطاط کی جانب دھکیل دیا ہے۔ نوجوان طبقہ تعلیم سے دور، وقت کے ضیاع میں مبتلا اور اخلاقی گراوٹ کا شکار ہے۔
مہم کے مقاصد: اس مہم کے ذریعے اسلامی سنگھ نیپال نے درج ذیل طبقات تک اصلاحی پیغام پہنچانے کی کامیاب کوشش کی ہے:
1۔ عوام الناس سے اپیل
تمام باشندگانِ وطن، خواہ وہ کسی بھی مذہب یا طبقہ سے تعلق رکھتے ہوں، سے گزارش ہے کہ موبائل اور سوشل میڈیا کو صرف تعمیری، تعلیمی اور اخلاقی مقاصد کے لیے استعمال کریں۔اسلامی سنگھ نیپال کا کہنا ہے کہ:“یہ مہم کسی مخصوص مذہبی گروہ کے لیے نہیں، بلکہ پورے نیپالی معاشرے کی اجتماعی ضرورت ہے۔”
2۔ والدین و سرپرستوں کے لیے پیغام
اپنی اولاد کو موبائل دیں لیکن واضح ہدایات اور نگرانی کے ساتھ۔گھروں میں ذکر وشکر ، تلاوت ،عبادت، باہمی گفتگو اور تعلیم کا ماحول بنائیں، اور بچوں کو آن لائن گیمز، جوا اور فحش مواد سے بچائیں۔
3۔ خواتین (مائیں، بہنیں، بیٹیاں) کے لیے رہنمائی
اسلامی سنگھ نیپال نے خواتین سے اپیل کی ہے کہ وہ سوشل میڈیا کو تعلیم، تہذیب اور اصلاحِ نسل کے لیے استعمال کریں،تصویری نمائش اور غیر محرم سے غیر ضروری رابطے سے مکمل پرہیز کریں،اور اپنے گھروں کو اس کے منفی اثرات سے محفوظ رکھیں۔
4۔ عزیزطلبہ و طالبات کے نام پیغام
طلبہ کو تاکید کی گئی ہے کہ وہ موبائل کو علم، تحقیق اور نیکی کے لیے استعمال کریں۔اسلامی سنگھ نیپال کے نمائندے نے کہا:“نوجوان اپنی صلاحیتیں برباد نہ کریں بلکہ انہی ذرائع سے ملک و ملت کی خدمت کریں۔”
5۔ نوجوانوں کے لیے خصوصی پیغام
اسلامی سنگھ نیپال نے نوجوانوں کو قوم کا ستون قرار دیتے ہوئے کہا:“سوشل میڈیا کے فتنوں، فضولیات اور فحاشی سے خود کو باچانا وقت کی سب سے بڑی عبادت ہے۔ اپنی صلاحیتیں ملت کے اتحاد اور خدمت میں صرف کریں۔”قرآن کی یہ آیت مہم کا شعار قرار دی گئی ہے:“بے شک اللہ کسی قوم کی حالت نہیں بدلتا جب تک وہ خود اپنی حالت نہ بدل لے۔” (سورۃ الرعد: 11)
6 ۔تعلیمی اداروں سے اپیل
اساتذہ، پرنسپلز اور تعلیمی اداروں کے سربراہان سے کہا گیا ہے کہ وہکلاس رومز اور ہاسٹلز میں موبائل کے ضوابط طے کریں،
اور سوشل میڈیا کے مثبت و منفی اثرات پر بیداری کلاسز کا اہتمام کریں۔تعلیم کے ساتھ تربیت اور کردار سازی کو لازمی جزو بنایا جائے۔
7 ۔علما و دینی اداروں سے گزارش
اسلامی سنگھ نیپال نے تمام علما و مبلغین سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے خطبوں، دروس اور اجتماعات میں موبائل و سوشل میڈیا کے اخلاقی آداب پر روشنی ڈالیں،اور امت کی فکری و عملی اصلاح پر توجہ دیں۔
8۔ وزارتِ تعلیم سے مطالبہ
پریس کانفرنس میں اسلامی سنگھ نیپال کے نمائندوں نے وزارتِ تعلیم سے مطالبہ کیا کہ:
• تعلیمی اداروں میں موبائل کے منفی اثرات کے سدباب کے لیے بیداری لائی جائے۔
• نصاب میں اخلاقیات و کردار سازی کو شامل کیا جائے۔
• نوجوانوں میں بے مقصد موبائل گیمز اور فحش مواد کے سدباب کے لیے قومی سطح پر پالیسی بنائی جائے۔
9۔ حکومتِ نیپال سے اپیل
حکومت اور اربابِ اقتدار سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ فحاشی، افواہوں، جھوٹے پروپیگنڈوں اور اخلاق سوز مواد کے خلاف مؤثر قانون سازی کریں،
اور سوشل میڈیا کے اخلاقی استعمال کے لیے ڈیجیٹل بیداری پروگرام شروع کریں۔

اختتامی بیان
اسلامی سنگھ نیپال نے اپنے اختتامی بیان میں کہا کہ:“ یہ مہم ہمارے تین سالہ میقاتی منصوبہ برائے ۲۰۸۰ سے ۲۰۸۲ بکرمی کا حصہ ہے جسے ہم انجام دے چکے ہیں ۔ واضح رہے کہ یہ مہم صرف تنقید نہیں، بلکہ تعمیر کی دعوت ہے۔ ہمارا مقصد سوشل میڈیا کے استعمال کو اخلاق، علم، دین اور انسانیت کے تابع کرنا ہے۔”جماعت نے عوام، حکومت، میڈیا اور تعلیمی اداروں سے اس مہم میں بھرپور تعاون کی اپیل کی ہے تاکہ ایک باضمیر، بااخلاق اور باشعور سماج کی تعمیر ممکن ہو سکے۔

پروگرامس ایک جھلک میں:
اس موقع سے جماعت کی جانب سے ایک اپیل تیار کیا گیا اور 2500 کی تعداد میں جگہ جگہ چسپاں کیا گیا۔ ایک اپیل مختصر بنایاگیا اور فولڈر کی شکل میں 16000 سولہ ہزار تقسیم کیا گیا۔ اسی طرح پورے ملک میں تقریباً دو سو پچاس مساجد میں خطبات جمعہ کا اہتمام کیا گیا اور بڑی تعداد میں مسلم امت کو اس تعلق سے بیدار کیا گیا۔ براٹ نگر، تولہوااور نیپال گنج میں پریس میٹ کا بھی اہتمام کیا گیا جس میں پریس نوٹ پڑھ کر سنایا گیااور مہم کے مقاصد کو بیان کیاگیا۔
اس ہفت روزہ مہم کے تحت مساجد میں پچاس جگہوں پر خطاب عام کیا گیا۔ چالیس مدارس واسکول میں بیداری پرگرام کے تحت نششتیں کی گئیں۔ براٹ نگر، نور]ور سنسری میں ریلی نکالی گئی ۔ براٹ نگر میں ، مرکز بلکھو میں ، تولہوا میں ، آییڈیل اسکول نیپال گنج میں صوبہ جات کی جانب سے اختتامی پروگرامس کیے گئے۔ اس طرح ایک اندازہ کے مطابق اس مہم سے براہ راست پچیس ہزار طلبہ وطالبات اور باشندگان وطن نے استفادہ کیا نیز شوشل میڈیا پر یہ سارے پروگرام دیے گئے تو اس سے بہت بڑی تعداد میں ملک وبیرون ملک کے احباب نے استفادہ کیا ۔

اس طرح قوی امید ہے کہ موبائل اور انٹرنیٹ کے سلسلہ میں بیداری آئے گی اور لوگ بالخصوص طلبہ ونوجوان بامقصد استعمال کی جانب راغب ہوں گے۔

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter