ڈھاکہ/ کیئر خبر
نومبر ۹ اور ۱۰ کو ڈھاکہ بنگلا دیش میں اردو ڈیپارٹمنٹ ڈھاکہ یونیورسٹی نے بعنوان ،، سماجی بیداری میں علامہ اقبال اور قاضی نذرالاسلام کا کردار ،، کے موضوع پر دو روزہ عالمی کانفرنس منعقد کرکے تاریخی کام کیا ہے جس میں بنگلادیش کے علاوہ بشمول نیپال ۲۲ ممالک سے مقتدر شخصیات نے حصہ لیا جس میں بھارت سے جواہر نہرو کے پروفیسر ڈاکٹر خواجہ اکرام الدین ، پروفیسرڈاکٹر افضل منگلوری ،اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر نصیب چودھری، اور نیپال سے ڈاکٹر ثاقب ہارونی ، جرمنی سے پروفیسر ڈاکٹر سرور غزالی ، کناڈا سے ڈاکٹر ولی کیفی ، پاکستان سے پروفیسر ڈاکٹر ناصر ، ڈاکٹر طارق ہاشمی، ڈاکٹر پروفیسر نازیہ پروین ، پروفیسر ڈاکٹر حمیرہ شہباز ، ڈاکٹر ظفر اقبال ، فن لینڈ سے ڈاکٹر ارشد فاروق کے نام سر فہرست ہیں
اس کانفرنس میں کل دو ایام اندر ۱۲۵ مقالے پیش کئے گئے اور عظیم شام مشاعرے کا انعقاد کیا میں مقامی و خارجی کل دس شعرائے کرام
نے اپنا کلام پیش کیا
ہندو نیپال میں ہم نے مختلف عالمی و غیر عالمی سیمینار و کانفرنسز شرکت کا موقع ملاہے مگر ڈھاکہ یونیورسٹی کا یہ کانفرنس اپنے آپ میں نرالا اور یگانہ تھا جس کے افتتاحی پروگرام میں وائس چانسلر نے حصہ لیا اس کے بعد کسی اور سیاسی و سماجی شخصیت کو مدعو نہیں کیا تاکہ کانفرنس کی مقصدیت لوگوں کی آؤ بھگت کے نظر نہ ہوجائے اور خالص علمی و ادبی ماحول میں یہ کانفرنس پورے تاؤ تزک احتشام کے ساتھ اختتام پذیر ہوا
عالمی ادبی افق پر کافی چرچا میں رہا کہ لسانی طور پر بنگلادیش نے ماضی کی تلخیوں کو بھلاکر آگے بڑھنے کا کام شروع کیا ہے اور ساؤتھ ایشیا میں کیا پوری دنیا میں اردو کی آفاقیت و عالمگیریت کی احیاء کرنے کا عظیم کام کیا ہے
اس کانفرنس میں نیپال کی طرف سے ساہتیہ اکیڈمی کے صدر ، ہدی ماڈل کالج تولہوا کپل وستو کے صدر اور روح رواں ڈاکٹر ثاقب ہارونی حصہ لیا
ڈاکٹر ثاقب ہارونی نے ،، نیپال میں اردو،، کے عنوان سے اپنا جامع مقالہ پیش کیا جسے ڈھاکہ یونیورسٹی نے کانفرنس کے سووینئر بک میں چھاپ کر نیپال کی عزت افزائی فرمائی
ڈاکٹر ثاقب ہارونی مشاعرے کا بھی حصہ رہے اور اپنے پیش کردہ مقالہ اور اپنے کلام سے عالمی طور پر احباب اردو کو متاثر کرنے کا کام بخوبی انجام دیا اور یہ باور قرار دینے میں کامیاب رہے کہ نیپال کے اندر اردو کا مستقبل روشن و تابناک ہے
ڈھاکہ یونیورسٹی اردو ڈیپارٹمنٹ کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر غلام مولا اور سابق ڈیپارٹمنٹ چیئرمین اور کانفرنس کے کنوینر پروفیسر ڈاکٹر غلام ربانی کی انتہک کوششوں کا نتیجہ تھا کہ اس بھاری بھرکم کانفرنس کا انعقاد ممکن ہوپایا ، خطے بعض اردو مخالف عناصر اور فسطائیت کی اردو کے خلاف ریشہ دوانیوں کے باجود کانفرنس کی کامیابی اردو کے روشن مستقبل کی ضمانت دے رہی ہے
آپ کی راۓ