کاٹھمانڈو: قد آور شاعر سید خالد محسن کے مجموعہ کلام "ہم کو حنوط کیجئے” کا اجراء؛ مشاعرہ کا انعقاد

ہم کو حنوط کیجیے آئندہ کے لیے 🪴 ہم کو ہمارے عہد میں سمجھا نہیں گیا 

30 دسمبر, 2023

کاٹھمانڈو/ کیئر خبر

اردو اکیڈمی نیپال کے زیر اہتمام آج کٹھمنڈو کے حیات پیلس ہوٹل میں پاکستان کے مشہور شاعر ادیب سید خالد محسن کے مجموعہ کلام "ہم کو حنوط کیجئے” کی تقریب رونمائی کا انعقاد عمل میں آیا-

ڈاکٹر اورنگزیب تیمی کی تلاوت کلام پاک سے تقریب کا آغاز ہوا؛ ناظم تقریب ڈاکٹر عبدالمبین ثاقب نے نعت نبی صلی اللہ علیہ وسلم پیش کیا اس کے بعد مجموعہ کلام "ہم کو حنوط کیجئے کا باضابطہ اجراء عمل میں آیا۔  ساہتیہ اکیڈمی کے صدر ڈاکٹر عبدالمبین ثاقب نے صاحب کتاب اور مجموعہ کلام کا ایک شاندار تعارف کرایا اور ایک وقیع تبصرہ بھی پیش کیا۔

انہوں نے کہا کہ سید خالد محسن اس عالمی فکری سوچ کے حامل شخصیت کا نام ہے جس نے ہمارے درد کو سمجھا اور ہماری ضرورتوں کو اپنی ضرورتوں کا حصہ سمجھا وہ ایک نہایت نفیس طبیعت کے حامل ہیں اور اردو زبان و ادب کو لے کر نہایت حساس ہیں اور ہو بھی کیوں نہ کہ انہوں نے اپنا پوسٹ گریجویشن اقبالیات پر کیا ہے یہی وجہ ہے کہ اردو کی آفاقیت اور عالمگیریت کی بقا کو لے کر ہمارے ساتھ انہیں گھلنے ملنے میں زیادہ دیر نہیں لگی۔اور میں انہیں سید القوم سے مخاطب کرنے لگا۔

ان کے بعد مرکزی جمعیت اہل حدیث نیپال کے ناظم عمومی ڈاکٹر اورنگزیب تیمی نے مجموعہ کلام پر ایک جامع تبصرہ کیا اور صاحب کتاب کی مختلف غزلوں اور نظموں کی نہ صرف تشریح کی بلکہ اس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا سید خالد محسن ادراک و اگہی کے اس منصب پر فائز ہیں جہاں ان کا ایک ایک لفظ ان کے قد اور ہونے کا بین ثبوت دیتا ہے۔

مسلم آیوگ کے ممبر جناب مرزا ارشد بیگ نے کہا کہ سید خالد محسن کی نیپال میں خدمات ناقابل فراموش ہیں اور میں ان کے مجموعہ کلام کے اجرا پر دلی مبارک باد پیش کرتا ہوں اور دعا کرتا ہوں کہ یہ مجموعہ کلام خوب پذیرائی حاصل کرے اور آنے دن والے دنوں میں مزید مجموعہ کلام ہم سب کے سامنے آئیں۔

عرفان پوکھریل نے سید خالد محسن کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ موصوف کی کئی ایک کتابیں زیر ترتیب ہیں جو جلد ہی منصہ شہود پر جلوہ گر ہونے کو بے تاب ہیں۔

تقریب کی صدارت کر رہے اردو اکیڈمی کے صدر امتیاز وفا نے اپنے صدارتی کلمات میں سید خالد محسن کو تہنیت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کا یہ مجموعہ کلام اردو ادب میں ایک عظیم سرمایہ کی حیثیت رکھتا ہے اور ہمیں امید ہے کہ نیپال سے جو محبت کا رشتہ قائم ہوا ہے وہ ہمیشہ برقرار رہے گا۔

اس کے بعد مشاعرے کا سلسلہ شروع ہوا اور سخنوران فکر و فن نے اپنی تخلیقات سے سامعین کو محظوظ کیا ۔

نو عمر شاعرہ زینب خان نے ایک خوبصورت لب و لہجے میں لکھی گئی نعت پاک سے اس سلسلے کا آغاز کیا اور سامعین پر سحر چھا گیا۔

ان کے بعد ڈاکٹر ظفر احمد ظفر نے اپنی غزلوں سے نوازا اور کہا: موجوں نے سر پٹخ کے ساحل سے یوں کہا / اک بد نصیب سمندر میں کھو گیا۔

کلیم انجم نے کہا : شاعری کام ہے فقیروں کا / شوقیہ بادشاہ کرتے ہیں۔

سکینہ خان کچھ اس طرح روبرو ہوئیں : میں دل کی دنیا بسا لوں اگر اجازت ہو/ کوئی چراغ جلا لوں اگر اجازت ہو۔

نوجوان شاعر فرقان فیضی نے کہا: امیر شہر کو رکھتے ہیں ہم قدموں کی ٹھوکر پہ/ ہم اہل دل فقط دل والوں کو سینے لگاتے ہیں۔

سحر محمود نے کہا: امیر شہر سے دھوکا نہ کھانا/ بہت باتیں بنانا جانتا ہے۔

ڈاکٹر ثاقب ہارونی کچھ یوں حوصلہ دے گئے: نہ ہو مایوس اے ثاقب کہ اب اردو حوالے سے/ مسطح سر زمینوں پر ہمالوں کے بھی چرچے ہیں۔

سید خالد محسن نے اپنا کلام کو اس انداز میں پیش کیا: ہم کو حنوط کیجئے ائندہ کے لیے/ ہم کو ہمارے عہد میں سمجھا نہیں گیا

اور

جاگتی آنکھوں سے جاناں دیکھ لی صورت تیری / اب عجائب گھر میں رکھی جائیں گی آنکھیں مری

امتیاز وفا نے کچھ اس انداز میں کہا: رستہ تمہارے گھر کا بہت عام ہو گیا/ جو بھی ادھر سے گزرا بدنام ہو گیا

اخر میں تمام شعراء و ادباء کو اعزاز و مومنٹو سے نوازا گیا۔ اس موقع پر کثیر تعداد میں ادب نواز حضرات وخواتین کی شرکت رہی۔

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter