عالمی امن و سلامتی اور مذہبی رواداری کے فروغ میں مملکت سعودی عرب کا کردار‎

ابوحماد عطاء الرحمن المدنی/ المرکز الاسلامی کاٹھمنڈو۔

7 اگست, 2023
رواداری کا مفہوم یہ ہے کہ جن لوگوں کے عقائد یا اعمال ہمارے نزدیک غلط ہیں ان کو ہم برداشت کریں، ان کے جذبات کا لحاظ کرکے ان پر ایسی نکتہ چینی نہ کریں جو ان کو رنج پہنچانے والی ہو اور انہیں ان کے اعتقاد سے پھیرنے یا ان کے عمل سے روکنے کے لئے زبردستی کا طریقہ اختیار نہ کریں ۔ اس قسم کا تحمل اور اس طریقے سے لوگوں کو اعتقاد عمل کی آزادی دینا نہ صرف ایک مستحسن فعل ہے،  بلکہ مختلف خیال جماعتوں میں امن اور سلامتی برقرار رکھنے کے لئے ضروری ہے۔
یہ حقیقت ہے کہ اسلام ایسا دین ہے جو کسی بھی دوسرے مذہب کو بری نگاہ سے نہیں دیکھتا، بلکہ تمام آسمانی مذاہب اور کتب کی تصدیق کرتا اور ان کے پیروکاروں کو مکمل آزادی دیتا ہےکہ وہ اپنے مذہب پر قائم رہیں اور اپنے مذہبی عقائد کے مطابق زندگی گزاریں۔  کسی بھی غیر مسلم کو جو اسلامی حکومت کے زیر نگیں زندگی گزار رہا ہو مجبور نہیں کرتا کہ وہ اسلام قبول کرلے، قرآن کریم میں واضح حکم ہے : ” لا إكراه في الدين ” دین کے معاملے میں کوئی زبردستی نہیں ہے۔  نیز فرمان باری تعالیٰ ہے: "أدع إلى سبيل ربك بالحكمة والموعظة الحسنة وجادلهم بالتي هي أحسن ” اپنے رب کے راستے کی طرف اچھی باتوں کے ذریعے بلاؤ اور بہت پسندیدہ طریقے سے بحث کرو۔
اسلام اس حد تک رواداری اوربرداشت کا قائل ہے کہ مسلمانوں کو اس بات کی تلقین کی گئی: ” ولا تسبوا الذين يدعون من دون الله فيسبوا الله عدوا بغير علم”۔  "مسلمانو! جو لوگ اللہ کے سوا دوسرے معبودوں کی عبادت کرتے ہیں انہیں برا نہ کہو ،  یہ لوگ نادانی سے اللہ برا کہنے لگیں گے” ۔
اسلام ایک آفاقی اور عالمگیر مذہب ہے، اس کی تعلیمات تمام بنی نوع انسان کے لئے ہیں، اسلام صرف کسی خاص طبقے، تہذیب اور رنگ ونسل کے لوگوں کو مخاطب نہیں بناتا بلکہ تمام انسانوں سے خطاب کرتا ہے، وہ دین رحمت ہے ۔  چنانچہ لفظ اسلام کے معنی ہی سلامتی کے ہیں پھر اسلام جس ذات باری تعالیٰ کو معبود قرار دیتا ہے "رحمن و رحیم بلکہ ارحم الراحمین”  ہے، اسلام جس ذات کو پیغمبر مانتا ہے وہ رحمۃ للعالمین ہے، اسلام کا قبلہ امن کا گہوارہ ہے، لہذا اسلام کے معنی، اس کے مقاصد و تعلیمات، اس کا آغاز و ارتقاء اور اس کی اشاعت تمام امن و سلامتی کے ضامن ہیں،  تو اس مذہب سے زیادہ امن و سلامتی کہاں ہو سکتی ہے؟ اسلام نے تمام انسانوں کو برابر قرار دیا، ان کے لئے عظمت کا الگ معیارقائم کردیا۔  اسلام کی نگاہ میں بڑائی اور عظمت کے معیار الگ بیان فرمائے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے: ”  يا أيها الناس إنا خلقنا كم من ذكر وأنثى وجعلناكم شعوبا و قبائل لتعارفوا إن أكرمكم عند الله أتقاكم”.  "اے لوگو لوگو! حقیقت یہ ہے کہ ہم نے تمہیں ایک مرد اور ایک عورت سے پیدا کیا اور تمہیں مختلف خاندانوں اور قوموں میں اس لئے تقسیم کیا تاکہ تم ایک دوسرے کو پہچان کر سکو۔ در حقیقت اللہ کے نزدیک تم میں سب سے زیادہ عزت والا وہ ہے جو تم میں سب سے زیادہ متقی ہو” ۔
اسلامی شریعت نے ہمیشہ رواداری اور حسن سلوک کا حکم دیا ہے ۔  اللہ رب العزت کا فرمان ہے: ”  ولا يجرمنكم شنأن قوم على أن لا تعدلوا إعدلوا هو أقرب للتقوى واتقوا الله واعلموا أن الله خبير بما تعملون”.  كسى قوم کی دشمنی تمہیں اس بات پر آمادہ نہ کرے کہ تم نا انصافی کرو، انصاف سے کام لو، یہی طریقہ تقوی سے قریب تر ہے اور اللہ سے ڈرتے رہو، اللہ یقیناً تمہارے کاموں سے باخبر ہے” ۔رواداری کے سلسلے میں یہ آیت کریمہ بنیاد کی حیثیت رکھتی ہےکہ رواداری کو عدل کا مترادف قرار دیا جاتا ہے، مطلب یہ ہے کہ مذہب، تہذیب، ثقافت، زبان یا رنگ ونسل میں اختلاف رکھنے والے ہر شخص کے ساتھ خواہ وہ دوست ہو یا دشمن، اس کے ساتھ آپ عدل و انصاف کا معاملہ کریں، اس کے مذہب وغیرہ کی وجہ سے کوئی امتیازی سلوک نہ کیا جائے، نہ کسی طرح کی زیادتی یا ظلم روا رکھا جائے۔ اس لئے فراخدلی کا مظاہرہ کیا جائےاور دوسروں کے مذہب، عقائد ونظریات وغیرہ کو برداشت  کرنے کا حوصلہ پیدا کیا جائے ان کے ساتھ مذہبی، سیاسی، فکری اور علمی رواداری کا معاملہ کیا جائے۔ اسلام سلامتی اور ایمان امن سے عبارت ہے، یہ دین انسانیت اور امن و سلامتی کا علم بردار ہے ، دنیا کے تمام مذاہب میں اسلام کو یہ امتیاز حاصل ہے کہ اس کی اساس اور بنیاد امن و سلامتی اور  مذہبی رواداری پر قائم ہے۔
آج کے دور میں اسلام دشمن عناصر نے اپنی مذموم سرگرمیوں کی وجہ سے دین حنیف کی صاف ستھری تعلیمات کو داغدار بنا کر رکھ دیا ہے ، ہمارا دین امن و آشتی کی تلقین کرتا ہے ، اسلام میں جبر نہیں یہ امن و سلامتی، رواداری اور بھائی چارے کا دین ہے۔ دین اسلام کی اس بنیادی تصورات اور تعلیمات کو عام کرنے کےلیے خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبد العزیز آل سعود حفظہ اللہ کی ہدایت پر ولیعہد شہزادہ محمد بن سلمان حفظہ اللہ رواداری اور کھلے پن کے ماحول کو فروغ دینے میں مخلصانہ جدوجہد کر رہے ہیں۔ انہوں نے گزشتہ سال ماہ اکتوبر کو ریاض میں منعقد کانفرنس ” سرمایہ کاری کے مستقبل فورم ” کی منچ سے دوٹوک الفاظ میں کہا تھا: ” کہ وہ اپنے ملک کو اعتدال اور دنیا بھر کے لئے دروازے کھولنے اور تباہ کن افکار کے خاتمے کی طرف لے جائیں گے”.  شہزادہ محمد بن سلمان حفظہ اللہ کا نیا دور مملکت کو اس کے سابق تشخص کی طرف لے جانے والا دور ہے،  مملکت کی پہچان میانہ روی، اعتدال پسندی اور پوری دنیا کے ساتھ میل جول اور گفت و شنید کے لئے کھڑکیاں کھلی رکھنے کی رہی ہے۔  سعودی عرب تمام مذہب کے پیروکاروں اور دنیا بھر کی اقوام اور روایات کے ساتھ ملنے جلنے کی روش اپنائے ہوئے تھا۔ شہزادہ محمد بن سلمان حفظہ اللہ مملکت کی اس پہچان کو بحال کرنے کا تہیہ کئے ہوئے ہیں۔  شہزادہ محمد بن سلمان حفظہ اللہ نے اپنے غیر ملکی دورے کے موقع پر اپنے کردار سے اپنی گفتار کو عملی جامہ پہنا کر اعتبار کا رشتہ استوار کیا۔
انہوں نے اغیار کے ساتھ مختلف با مقصد ملاقاتیں کرکے تعمیری فکر کی تجلیاں دکھائیں، انہوں نے بندش کے دور میں حقیقی مصلح کے طور پر اپنی تصویر بہتر بنائی۔ انہوں نے قاہرہ میں قبطیوں کے پوپ تواضروس دوم سے ملاقات کی ۔ انہوں نے لندن میں کینٹ بری گرجا گھر کے بڑے پادری اسقف جاسٹن ویلبی کو ملاقات کا موقع دیا۔  شہزادہ محمد بن سلمان نے ان دونوں موقعوں پر فکرو فہم تک گفت و شنید کا دائرہ محدود نہیں رکھا، بلکہ انہوں نے حال و مستقبل کے حوالے سے انسانیت نواز تصورات کو عملی جامہ پہنانے پر بھی توجہ مرکوز کی۔ انہوں نے عندیہ دیا کہ دنیا بھر کے لوگ اہل ایمان سے ایسے ایمان افروز انسانیت نواز تصرفات کے آرزومند ہیں جن سے ایک دوسرے کے احترام، ایک دوسرے کے ساتھ رواداری ، ایک دوسرے گے ساتھ برابری اور ایک دوسرے کی قدرو منزلت کو فروغ ملتا ہو۔
اسی طرح رابطہ عالم اسلامی کی پلیٹ فارم کے ذریعے دنیا بھر میں اسلامی رواداری کے پیغام کو عام کر نے کی ہرطرح سے کوششیں کی جارہی ہیں۔ چونکہ مسلم ورلڈ لیگ کا مشن اسلام اور قرآن وسنت میں پیش کردہ اعتدال پسند اقدار کو متعارف کرانا ہے۔ مزید مسلم ورلڈ لیگ امن اور ہم آہنگی کا پیغام پھیلانے پر زور دیتی ہے جو پوری دنیا میں اسلام کے عزم اور اتحاد کو مضبوط کرتا ہے۔ یہ تنظیم تعلیم، روایتی ڈیجیٹل اور سوشل میڈیا ، اور بین الاقوامی کانفرنسوں کے ذریعے حقائق کو فروغ دینے اور واضح کرنے کے ذریعے انتہا پسند نظریات کا مقابلہ بھی کرتی ہے۔
مسلم ورلڈ لیگ کی ویب سائٹ کے مطابق، تنظیم تعمیری بات چیت اور مشغولیت کے ذریعے تہذیبی میل جول پر خاصی زور دیتی ہے۔ , 2018ء،میں،  مسلم ورلڈ لیگ کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر محمد بن عبد الکریم العیسی نے کہا تھا: "کہ مسلمانوں اور غیر مسلموں پر یکساں طورپر یہ فرض عاید ہوتا ہےکہ وہ تہذیبی میل جول کا قبول کریں جو اقدار اور مشترکہ مفادات کو فروغ دیں”.
مسلم ورلڈ لیگ نے بڑے پیمانے پر چارٹر آف مکہ کے 2019ء تصور اور اس کی تکمیل میں تعاون کیا۔ ایک تاریخی معاہدہ جس کا مقصد مسلمانوں کو اسلام کے حقیقی، معتدل اور جامع اصول فراہم کرنا ہے۔ مکہ مکرمہ کے چارٹر پر 139ممالک کے 1200سے زائد اسلامی اسکالرز، اماموں اور رہنماؤں کے تاریخی اجتماع کے دوران دستخط کئے گئے۔
یہ 30منفرد اصولی نکات پر مشتمل ہےجو دنیا کو انتہا پسندی اور نفرت کا مقابلہ کرنے، ناانصافی اور جبر کے خلاف لڑنے اور خلاف ورزیوں کو مسترد کرنے پر زور دیتے ہیں۔  انسانی حقوق کی تمام شکلوں میں چارٹر مساوات، مذہبی ہم آہنگی اور رواداری، خواتین کو با اختیار بنانے بقائے باہمی کی ضرورت کو واضح کرنے کی کوشش کرتا ہے۔
ابھی چند روز پہلے ماہ جولائی میں ڈاکٹر محمد بن عبد الکریم العیسی حفظہ اللہ  نے ایک ہفتہ کے لئے ہندوستان کا دورہ کیا، انہوں نے وہاں مختلف پروگراموں میں مسلمانان ہند سے خصوصا اور عالمی برادری سے عموماََ جو خطاب کیا وہ بڑی ہی اہمیت کا حامل رہا۔ جس میں انسانیت کی تعظیم، ہم آہنگی، اشتراک عمل، مذاہب عالم اور اقوام عالم کا احترام، انسانیت کی بقا اور ترقی، ملکوں کی سالمیت، حقوق انسانی کا احترام، خواتین کے مساوی حقوق اور نوجوانوں کو پر امن معاشرے کی تشکیل، قومی اور ملی ترقی میں حصہ داری، اسلام کا نظام امن و انصاف اور اتحاد و ترقی کے موضوعات شامل تھے۔ مزید انہوں نے کہا کہ جدید دنیا میں ہمیں اپنی تقدیر کی تشکیل کے لئے اتحاد کی ضرورت ہے اور ہمیں ایک بہتر مستقبل کے کے لئے اپنا کردار ادا کرنا ہے۔  دنیا کے مسلمان اسلام کے حقیقی پیغام کے نمائندہ بنیں۔ انہوں نے اسلام کو محنت، رواداری مکالمہ کا مذہب قرار دیتے ہو کہا کہ مسلمان ان اقدار کو اختیار کریں۔
مسلم ورلڈ لیگ کے سکریٹری جنرل ڈاکٹر محمد بن عبد الکریم العیسی حفظہ اللہ کا دورہ ہندوستان ہر ناحیت سے کامیاب رہا وللہ الحمد۔
اللہ تعالیٰ سے ہم دعا کرتے ہیں کہ مملکت سعودی عرب کی تمام خدمتوں کو شرف قبولیت بخشے اور خادم حرمین شریفین اور ولی عہد حفظہما للہ کی عمر میں برکت نازل فرماۓ۔
ابوحماد عطاء الرحمن المدنی
المرکز الاسلامی کاٹھمنڈو۔

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter