جدو جہد مسلسل

مقالہ نگار سعیدہ خالد فیصل آباد پاکستان

19 جولائی, 2023

گناہ سے جنگ آخر کب تک ؟  ہم ہمیشہ کے لیے نیک کیوں نہیں ہو جاتے ؟ ادھر توبہ کرتے ہیں اُدھر پھر اسی گناہ کے مرتکب ہو جاتے ہیں ۔ کتنی بار سسک سسک کے فریاد کی ۔۔۔۔کتنی بار زار و قطار روے، کہ اب کی بار آخری بار ہو گی مگر ہم باز نہ آۓ آخر وجہ کیا ہے جو ہمیں ہمیشہ کے لیے نیک ہونے سے روکتی ہے ہم ایسی پستی میں کیوں گر جاتے ہیں جس کے بارے میں دوبارہ سوچیں تو اپنے ہی وجود سے نفرت محسوس کرنے لگتے ہیں ؟

یہ وہ سوالات ہیں جو ہم میں سے کئی دلوں کو مستقل پریشان رکھتے ہیں۔۔۔۔۔ زندگی سے مطمیئن نہیں ہونے دیتے خوشی کے لمحات کو کھا جاتے ہیں پھر یا ہم مستقل رنجیدہ اور مایوسیوں کو اپنا لیتے ہیں یا تارک الدینا ہو جاتے ہیں ۔۔۔۔

زندگی میں اصل کام گناہ کرنا یا چھوڑنا نہیں ہے  سورہ ملک میں اللہ تعالی فرماتا ہے ” اس نے زندگی اور موت کو بنایا تاکہ وہ آزما سکے کہ تم میں سے کون آحسن عمل کرتا ہے ”  تو انسان سے مطلوب احسن اعمال ہیں  یعنی اسکی زندگی کا اصل مقصد مسلسل کوشش کر کے اچھے سے اچھا کام رضاۓ الٰہی کے حصول اور سنت رسول کے مطابق کرنا ہے جو وہ  چلا جاۓ کرتا چلا جاۓ کرتا چلا جاۓ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جان لیجیے ! کہ زندگی اک سفر ہے اور سفر میں جگہ جگہ پڑاؤ منزل کو دور کرتے ہیں۔    دنیا میں ہم نے ایک شہر سے دوسرے شہر جانا ہو ایک مقام سے دوسرے مقام تک جانا ہو تو ہم نان سٹاپ گاڑیوں یا اچھی سروس والی گاڑیوں کے انتخاب کو ترجیح دیتے ہیں کیا صرف آخرت کی منزل ہی اتنی ارزاں ہے کہ ہم اس میں بار بار رکتے ہیں ؟   بار بار خیمے گاڑتے ہیں ؟  بار بار پڑاؤ کرتے ہیں  ؟ کبھی  کسی خوشی کے مقام پر رک گئے ، کبھی کسی غم کے مقام پر ڈیرے ڈال لیے ، کہیں جوش میں ہوش کھو بیٹھے ، کہیں راہ چلتوں سے دل لگا بیٹھے ، مال ،دولت ، شوہر ، اولاد ، مکان، گھر، گاڑیاں، سونا چاندی، ہیرے جواہرات،

عشق/ محبت/ ہجر/۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کوئی "سٹنڈرڈ اسٹیشن”  ہی نہیں ہمارا۔۔۔۔۔۔۔ کہاں رکنا ہے ؟ کہاں سانس لینی ہے  ؟کہاں سے تیزی سے گزر جانا ہے ؟ کہاں لمحہ بھر توجہ دینی ہے ؟  کس مقام پر گاڑی کی کھڑکیاں تک بند کر لینی ہیں ؟ ہمیں علم ہی نہیں ؟ ہمارا کوئی سٹنڈرڈ نہیں کوئی سٹسٹس نہیں ہم کسی بھی جگہ پر ہمیشہ کے لیے رکنے کو تیار ہو جاتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔یہ احسن عمل نہیں ہے  اب جب ہم احسن عمل سے رکے تو اس دورانیے میں ہونے والے کام احسن کی سند نہیں پا سکیں گے وہ فضول کہلائیں گے اور کہیں پر "گناہ ” ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہاں درحقیقت گناہ سرزد ہی تب ہوتا ہے جب ہم منزل کا تعین نہ کرتے ہوۓ جگہ جگہ رک جاتے ہیں خود کو خود گناہ کا موقع فراہم کرتے ہیں ۔۔۔  پھر ہماری فرصتوں میں ہم سے گناہ سرزد ہو جاتا ہے۔ اور ہم مصروفیتوں میں اسکی ندامت محسوس کرتے ہیں ۔

ایک "گلٹ ” کے ساتھ  زندگی گزارنے کا آغاز کر دیتے ہیں ۔

اگر ایک بار ہم منزل سے ” ڈی ٹریک” ہو گئے ہوں اور اس دورانیے میں ہم سے کچھ گناہ سرزد ہو گئے ہوں ہم احسن اعمال کی لسٹ ” مین ٹین” نہ رکھ سکے ہوں تو وہاں کرنے والا کام کیا ہے ؟؟؟؟؟؟؟

توبہ !

توبہ روح کا غسل ہے ۔ بار بار توبہ سے روح نکھرتی ہے مگر توبہ کی نیت سے کیا جانے والا گناہ روح پر ایسا بوجھ ڈالتا ہے جو کبھی انسان کو سرخرو نہیں ہونے دیتا یہ بدترین گناہ ہوتا ہے

۔توبہ کو توبہ کی مکمل شرائط کے ساتھ کرنا ضروری ہے اور توبہ کی پہلی شرط ندامت ہے ” الندم التوبہ ”

1 ۔ ندامت ( اپنے گناہ پر حقیقی ندامت کے جو ہوا جو کیا وہ واقعی غلط تھا)

2۔ اعترافِ جرم ( اپنی زبان سے تنہائی میں اپنے گناہ کا اعتراف کرنا )

3۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔            الفاظ توبہ( مسنون)

4 عزم    ( آئندہ گناہ نہ کرنے کا سچے دل سے عہد کرنا عزم کرنا )

علماء نے توبہ کی مزید شرائط بھی بیان کی ہیں جو اپنی کم فہمی کی وج سے درج نہیں کی

اب اگر توبہ کر لی ہے تو اللہ سے اس بات کی مکمل امید لگانا کہ اللہ پاک نے مجھے معاف کر دیا ہے آئندہ گناہ سے بچنے میں معاون ثابت ہوتا ہے جب تک انسان یہ امید نہ پکڑے اسے اس بات کا یقین کامل نہ ہو کہ اللہ پاک نے اسے معاف کردیا ہے وہ گناہ کے ” گلٹ ” سے باہر نہیں آ سکتا اور توبہ کے بعد گناہ کا ” گلٹ ” اگر آئندہ گناہ سے روک نہ سکے تو وہ شیطان کی طرف سے ہے اس ندامت کی اللہ کو ضرورت نہیں جو گناہ کے بعد توبہ اور توبہ کے بعد بے یقینی میں مزید گناہ کروا دے ۔۔۔۔۔۔۔۔

تو ہمیشہ توبہ کے بعد اس ” گلٹ ” کو  ” پازٹیو ” لیں اور کثرت سے نیکیاں کریں اتنی نیکیاں کریں نیکوں میں اتنے مصروف ہو جائیں کہ شیطان اس وقت کو صرف افسوس میں ضائع نہ کروا سکے ۔۔۔۔ اب نکل آئیں اس” فیز ‘ سے اور واپس اپنا ٹریک پکڑ لیں ” احسن عمل ” والا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کیونکہ اصل مطلوب یہی ہے

یہ سب کوئی ایک دن ایک لمحہ یا چند وقتوں میں کرنے والا کام نہیں ہے یہ ہر دن ہر لمحہ ہر گھڑی کرنے والا کام ہے جو ہمیں آخری سانس تک کرنا ہے یہ وہ عہد ہے جو آخری سانس تک نبھانا ہے  اللہ کے نبی ﷺ ایک وقت میں ستر اور بعض روایات میں ہے کہ سو بار استغفار کیا کرتے  ” اللہ کے نبی ﷺ  کے اس عمل سے ہمیں یہ دلیل ملتی ے کہ ہر ہر لمحہ توبہ کا عمل جاری رہنا چاہیے۔

نبی پاک ﷺ کے گناہ معاف تھے مگر اسوہ کامل کے پیکر ﷺ ہمیں سیکھا گئے کہ دیکھو میرے اس عمل کی تمہیں ضرورت پڑے گی ۔ تم لمحوں میں کئی گناہ کرو گے تو اسی طرح استغفار کو ورد زبان بنا کر گناہ سے بچنے کی شعوری کوشش کرتے رہنا (ﷺ)  ۔۔۔۔۔  گناہ کرنا گناہ سے رکنا گناہ پر معافی مانگنا ہر لمحے کرنے والا کام ہے یہاں ہم رمضان کی رمضاں یا کسی خاص درس کسی خاص موقع پر اپنے گناہوں کو یاد کر کے معافی مانگ کر گویا ازخود یہ طے کر لیتے ہیں کہ اب گناہ نہیں ہوگا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نہیں لوگو !  گناہ کی تاثیر ہی وقوع پزیری ہے  اس نے تو ہو کر رہنا ہے ہم نے اپنی روزنہ زندگی کے معمول میں ” احسن اعمال ” کی کثیر مصروفیات میں  ” گناہ ” کے لیے وقت نہیں چھوڑنا یہ ہے ہمارا کام ہمیں ” احسن اعمال میں اس حد تک مشغول ہونا ہے کہ پیچھے وقت ہی نہ بچے گناہ کے لیے

جان رکھیے کہ گناہ سے چند روزہ نہیں مسلسل ہے ہر لمحہ ہے یہ جنگ کے لیے مکمل تیاری کی ضروت ہے جان لیجیے کہ آپ ہمیشہ ہمیشہ نیک نہیں بن سکتے یہ شش پنج یہ اونچ نیچ یہ جنگ ہی زندگی ہے یہ کشمکش ہی باعث اجر ہے ہمیشگی تو صرف جنت میں ہے دنیا میں ہم بس بین بین رہتے ہیں  ۔۔۔۔۔۔۔۔

جب حضرت حنظلہ رض اور حضرت ابو بکر رض آپ ﷺ کے پاس یہ مسئلہ لے کر آتے ہیں کہ آپکی مجلس میں ہمارا ایمان اور ہوتا ہے بیوی بچوں میں اور تو آپ ﷺ فرماتے ہیں "کہ اے حنظلہ (رض)اگر تمہارے ایمان کی وہی کیفیت رہے جو میرے پاس ہوتی ہے تو فرشتے تم سے تمہارے بستروں میں مصافحہ کریں

صیحیح بخاری کی مشہور حدیث ہے جس پر امام بخاری نے باب باندھا ہے کہ ” ایمان گھٹتا بھی ہے اور بڑھتا بھی ہے”

اور یہی اصل کہانی ہے یہی اصل جد و جہد ہے یہی اصل جنگ ہے کہ ہم نے ایمان کو بڑھانے والے کام یعنی احسن اعمال کرنے ہیں اور اگر احسن اعمال کی راہ سے ہٹ کر کوئی گناہ کر بیٹھیں تو توبہ کریں اور یاد رکھیں کہ یہ ہر وقت جاری رکھا جانے والا کم ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

پانچ ایسے  امور کا تزکرہ کرتی ہوں جن سے گناہ مٹتے ہیں

1 ۔ وضو کرنا (مسلم 245)

2۔ فرض نماز ادا کرنا  ( مسلم)

3۔مساجد کی طرف چل کر جانا ( بخاری و مسلم )

4۔ صبر کرنا ( بخآری )

5 ۔ مصافحہ کرنا ( مسند احمد 12475)

اللہ پاک ہم سب کو گناہ سے بچاۓ ہمارے نفسوں کو ہمارے حوالے نہ کرے ہمیں  احسن اعمال کی توفیق دے توبہ کی توفیق دے گناہ سے نفرت و کراہیت عطا کرے ہم سے ہمارے نیک اعمال قبول کر لے

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter