سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی اور عالم اسلام کا ردعمل

ابو حماد عطاء الرحمن المدنی/ المرکز الاسلامی کاٹھمنڈو

4 جولائی, 2023

گلوبل مسلم پاپولیشن کی تازہ رپورٹ کے مطابق دنیا میں مسلمانوں کی آبادی 2 ارب سے بڑھ گئی ہے یعنی دنیا کی 25 فیصد آبادی کا مذہب اسلام ہے۔ اس کے باوجود اللہ کی مقدس کتاب قرآن پاک کو اس قدر لاوارث سمجھ لیا گیا ہے کہ جب کوئی ناپاک کافر چاہے اس کی بے حرمتی کرڈالے اور عالم اسلام کے حکمران زبانی کلامی احتجاج ہی کرتے رہ جائیں۔

سویڈن کی راجدھانی سٹاکہوم میں ایک مسجد کے باہر قرآن پاک کی بےحرمتی اور اس کے لئے حکومت کی اجازت کے خلاف مسلم ممالک سراپا احتجاج ہیں۔ عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق 37 سالہ عراقی ” سلوان مومیکا ” نامی شخص جو کئی سال قبل سویڈن فرار ہوگیا تھا، نے عید کے دن اس وقت مقدس ترین کتاب کی بے حرمتی کی جبکہ مسلمان سویڈن میں عید الأضحی منا رہے تھے۔

جہاں مسلم ممالک نے اشتعال انگیز واقعے کی شدید مذمت کی ہے وہیں أمریکا نے سویڈن حکومت کے قرآن پاک جلانے کے اجازت نامے کی حمایت کی اور اسے آزادی اظہار رائےسے تعبیر کیا ہے۔ امریکی وزارتِ خارجہ کے ترجمان ” میٹ میلر” کا کہنا تھا کہ ہم یہ مانتے ہیں کہ اس مظاہرے کے لیئے دیاگیا اجازت نامہ أزادی اظہار کی حمایت کرتا ہے، تاہم ترک صدر طیب اردگان نے واقعے پر سویڈن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ انقرہ کبھی بھی اشتعال انگیزی یا دھمکی کی پالیسی کے سامنے نہیں جھکے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم مغرور مغربی لوگوں کو سکھائیں گے کہ مسلمانوں کو مقدس اقدار کی توہین کرنا اظہار رائے کی آزادی نہیں ہے۔

اسی طرح مراکش نے اس پر سخت ردعمل دیتے ہوئے سویڈن سے اپنے سفیر کو غیر معینہ مدت تک کے لئے واپس بلا لیا اور ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان اس بے حرمتی کو اشتعال انگیز، ناجائز اور نا قابلِ قبول قرار دیا ہے۔ سعودی وزارت خارجہ نے بھی آتشزدگی کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ ان نفرت انگیز اور بار بار دوہراۓ جانے والے ایسے شرمناک اقدامات کو کسی بھی جواز کی بنا پر قبول نہیں کیا جاسکتا۔

مصر نے کہا کہ عراقی شخص کا یہ عمل انتہائی شرمناک تھا، بالخصوص عید الأضحی کے موقع پر۔ اسی طرح عراق نے سویڈن کے سفیر کو طلب کیا اور شدید احتجاج کرتے ہوئے واقعے کو نسل پرستانہ قرار دیا۔

اسی طرح افسوس ناک واقعے کی مذمت کرنے والے دیگر دیگر ممالک میں اردن، عمان، کویت، یمن، شام فلسطین اور قطر شامل ہیں۔

سوال یہ ہے کہ کفریہ طاقتوں کو قرآن پاک سے دشمنی کیوں ہے؟ وہ اس لئے کہ قرآن پاک تو وہ کلام الہی ہے جو ایمان والوں کو یہود و نصاریٰ کی غلامانہ اور فدویانہ دوستی سے منع کرتا ہے، قرآن پاک ہی تو وہ کلام اللہ ہے کہ جو دین اسلام قبول کرنے والوں کو، رسول اکرم ﷺ کے اطاعت گذاروں کو دنیا اور آخرت میں کامیابی کی نوید سناتا ہے، قرآن پاک مسلمانوں کو سچ بولنے اور سچوں کا ساتھ دینے کی ترغیب دیتا ہے، قرآن پاک قتال کا حکم دیتا ہے یہاں تک کہ فتنوں کا خاتمہ نہ ہو جائے، قرآن پاک انسانیت کو اوج ثریا کی بلندیوں تک پہنچاتا ہے، قرآن پاک ماں، باپ کے بے پناہ احترام کا حکم دیتا ہے، جبکہ یورپ اور یورپ زدگان بوڑھے ماں باپ کو اولڈ ہاوسز میں جمع کرواکر اپنی جان چھڑوا لیتے ہیں۔ قرآن پاک ایمان والوں کو پورا پورا اسلام میں داخل ہونے کا حکم دیتا ہے، قرآن پاک انسانوں کو سمجھاتا ہے کہ بے شک اللہ کے نزدیک سب سے پسندیدہ دین اسلام ہی ہے، یہود و ہنود اور دیگر کفریہ طاقتوں کو یہ گوارا نہیں کہ کوئی انسان توحید کا ڈنکا بجائے۔ عیسائی حضرت عیسی علیہ السلام کو اللہ کا بیٹا قرار دے کر شرک کرتے ہیں جبکہ یہودی حضرت عزیر علیہ السلام کو اللہ کا بیٹا قرار دے کر شرک کرتے ہیں جبکہ قرآن ہمیں یہ بتاتا ہے کہ اللہ ایک ہے، نہ وہ کسی کا باپ ہے اور نہ کسی کا بیٹا اور اس کا ہمسر بھی کوئی نہیں ہے، یہود ونصاری اللہ پر بھی جھوٹ بولتے ہیں اور اس کے رسولوں کی طرف بھی جھوٹ منسوب کرتے ہیں۔

تعجب ہے ان مسلمانوں پر جو کہتے ہیں کہ یورپ میں بڑا سچ بولا جاتا ہے، جو قوم اللہ اور اس کے رسولوں پر جھوٹ بولنے کی عادی بن چکی ہو، حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور حضرت عزیر علیہ السلام کو اللہ کے بیٹے قرار دیتی ہو اس قوم سے سچ بولنے کی توقع رکھنا عبث ہے۔

قرآن پاک پر ان کے حملے اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہیں کہ وہ عیسائیت اور یہودیت کے راستے کی سب سے بڑی رکاوٹ قرآن پاک کو سمجھتے ہیں۔ کاش کہ ہم مسلمان قرآن پاک کے احکامات پر عملدرآمد کرنے والے بن جائیں، صرف طاق تک محدود کر نے کی بجائے اپنے اور اپنے گھر والوں کی زندگیوں پر بھی نافذ کرلیں، یہ بات یاد رکھنے کی ہے کہ اگر ہم اپنے دشمنوں کو زک پہنچانا چاہتے ہیں تو پھر سڑکوں کے احتجاج سے نہیں قرآن پاک پر عمل پیرا ہونے میں ہے ، ہمیں خود بھی قرآن پاک کو علماء کے پاس جاکر تفسیر و ترجمہ کے ساتھ پڑھنا چاہیے اور اپنی اولاد کو بھی قرآن پاک کی تعلیم پورے اہتمام کے ساتھ دلوانا چاہئے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں سمجھ دے اور توفیق عنایت فرماۓ آمین۔

ابو حماد عطاء الرحمن المدنی

المرکز الاسلامی کاٹھمنڈو

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter