حج اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں سے ایک اہم اور مہتم بالشان رکن ہے جو ایک صاحب استطاعت مسلمان پر پوری زندگی میں ایک بار فرض ہے۔ حج کی ادائیگی کی خاطر مسلمان برسوں محنتیں کرتا ہے اپنی حلال کمائی اکٹھا کرتا ہے لیکن کبھی ادائیگی سے پہلے رخت سفر باندھ لیتا ہے تو کبھی بعض انسانوں کو اللہ رب العالمین یہ توفیق دیتا ہے کہ وہ حج کا مبارک سفر کرکے اخلاص وللہیت کے ساتھ باری تعالی کے حضور پیش ہوں اور حج کے جملہ ارکان کی ادائیگی کرکے اپنے رب کو راضی کریں۔
ماہ ذی الحج کی آمد پر مسلمان فرحت و انبساط سے جھومنے لگتا ہے کیونکہ اس ماہ کے اندر جہاں مسلمانوں کی دوسری عید عید الاضحی کی ادائیگی ہوتی ہے تو وہیں حج جیسے عظیم اور مقدس فریضہ کی ادائیگی سے بھی ایک صاحب ایمان عہدہ برآ ہوتا ہے۔ مسلمان اپنے عزیز و اقارب اولاد و احفاد حتی کہ ملک و قوم کو ترک کرکے وفور شوق سے دیدار کعبہ، و مشاعر مقدسہ کا عزم لئے سفر حج پر روانہ ہوتا ہے، اور اس انسانیت نواز ملک مملکت سعودی عرب پہونچتا ہے جہاں رحمتوں، برکتوں، نعمتوں، عظمتوں اور توحید کا ابر ٹوٹ کر ہمہ وقت برستا ہے پوری دنیا کے مسلمان ایک لباس میں ایک ساتھ اللہ رب العالمین کی جانب سے مقررہ کردہ حج کی ادائیگی پوری ذوق و شوق سے کرتے ہیں۔
بیت اللہ کی زیارت او رفریضۂ حج کی ادائیگی ہر صاحب ایمان کی تمنا اور آرزو ہوتی ہے کیونکہ یہ انتہائی اہمیت کا حامل رکن ہے اور اس کا منکر اسلام سے خارج ہو جاتا ہے، شریعت مطہرہ اور فقہ کی کتابوں میں اس کے مستقل احکام و مسائل بیان کئے گئے ہیں جسے اپنانا ایک مومن کی فراست ایمانی اور عظمت و رفعت کی عظیم دلیل اور کتاب و سنت اور صحیح مسلک و منہج کی بہترین ترجمانی ہے۔ باری تعالی ہمیں توفیق دے۔ آمین
مملکت سعودی عرب نے روز اول سے دنیا کے ستم رسیدہ اور پریشاں حال ملکوں اور انسانوں کی امداد و تعاون میں بھر پور حصہ لے کر امداد دہندگان ملکوں اور تنظیموں میں اپنا نمایاں مقام بنایا ہے انسانیت نوازی، غم خواری، امن و یکجہتی اور خیرسگالی کو فروغ، وحدت ویگانگت، اتحاد و اتفاق کا درس پوری دنیا اور تمام قوموں کے سامنے پیش کیا ہے۔
اللہ جزائے خیر دے بانی مملکت، وہبی صلاحیتوں کے مالک، انتہائی متواضع، شریف الطبع اور حلیم الفطرت انسان شاہ عبدالعزيز رحمہ اللہ کو کہ انہوں نے مملکت کی ہر گام حفاظت کی، شرک و بت پرستی سے اس مملکت کو صاف کرکے توحید اور امن و امان کے پیغام کو عام کیا، اللہ کی رحمتیں نازل ہوئیں، پورا سعودی عرب توحید کی برکتوں سے مالامال ہوا، علماء وقت نے کتاب و سنت کی تعلیمات کو عام کیا جس کے اثرات آج بھی پوری دنیا کے سامنے ظاہر و باہر اور عیاں وبیاں ہیں۔
مملکت توحید کے حکام ۲۰۱۹م سے مخلتف ممالک سے با اثر شخصیات کو اپنے خرچہ پر ادائیگی حج کی دعوت دیتے ہیں اور جہاں ایک عام حاجی کی تمام ضروریات کا انتظام و انصرام، مشاعر مقدسہ تک پہنچنے کی سہولیات مہیا کرتے ہیں وہیں سعودی حکومت کے خرچ پر وارد ہونے والے اللہ کے عظیم مہمانوں کی نگرانی، آمد و رفت کی تمام سہولیات، خورد ونوش کے سامان، رہنے سہنے کے لئے اچھے کمروں کی فراہمی ودیگر ضروریات کی تکمیل کرکے وحدت وبھائی چارہ کا پیغام دیتے ہیں۔ نیز ایام حج میں ذمہ داران مملکت اپنے خزانوں کو دل کھول کر اللہ کے معزز مہمانوں پر خرچ کرنا اپنے لئے باعث شرف سمجھتے ہیں۔ حسن انتظام اور امن وامان کا ایسا ماحول ہوتا ہے جسے بعض مسلمان اپنے ملکوں میں دیکھنے کو ترستا ہے۔
رواں سال پوری دنیا کے 90 ممالک سے 1300 سے زائد بااثر مسلمانوں کو سعودی حکومت اپنے خرچ پر حج بیت اللہ کرانے کی عظیم سعادت حاصل کر رہی ہے۔ اور انہیں مملکت توحید سعودی عرب کے بادشاہ خادم حرمین شریفین سلمان بن عبدالعزيز / حفظہ اللہ ورعاہ کے خصوصی مہمان ہونے کا شرف حاصل ہورہا ہے، مملکت توحید کی جانب سے متعین افراد انتہائی مخلصانہ اور والہانہ انداز میں اللہ کے معزز مہمانوں کا استقبال کرتے ہیں، جگہ جگہ ان معزز مہمانوں کے لئے اچھے کمرے، عمدہ کھانا، مشاعر مقدسہ تک پہونچانے کے لئے لیگژری بسیں، مخلتف زبانوں میں رہنمائی کے لئے علماء اور دعاة اور طلبہ کی تعیین ہی نہیں بلکہ ہر محاذ پر حتی المقدور تعاون پیش کرتے ہیں۔
مملکت سعودی عرب اور اس کے ہوش مند و دور اندیش حکام کا دین اسلام کی ایک ایسی شاندار اور بے مثال خدمت ہے جس پر خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزيز/حفظہ اللہ اور آپ کے لخت جگر نور نظر باعزم شہزادہ محمد بن سلمان/حفظہ اللہ اور تمام حکومتی اور غیر حکومتی ادارے، سعودی عوام شکریہ کے مستحق ہیں، باری تعالی سعودی حکومت کو قائم و دائم رکھے اور ہر محاذ پر ملک و ملت کے تعمیری کام میں اپنی بیش بہا تعاون پیش کرنے کی توفیق دے۔ آمین
آپ کی راۓ