مشورہ کی اہمیت

ابو حماد عطاء الرحمن المدنی/ المرکز الاسلامی کاٹھمنڈو

1 فروری, 2023

مشورہ ہمیشہ ایسے شخص سے کرنا چاہئے جسے متعلقہ معاملے میں پوری بصیرت اور تجربہ حاصل ہو، چنانچہ دینی معاملات میں ماہر اور صاحب نظر عالم دین سے مشورہ کرنا چاہئے اور کسی بیماری اور جسمانی صحت کے بارے میں کسی اچھے طبیب کا انتخاب ہی مفید ہوگا۔ غرض جس طرح کا معاملہ ہے، اسی فن کے ماہرین اور تجربہ کار کا انتخاب کیا جائے، کیونکہ تجربہ کے بغیر صرف عقل کامیابی سے ہمکنار نہیں کر سکتی، گویا مشورہ لینے کے لئے عقل اور تجربہ دونوں کا بیک وقت موجود ہونا نہایت ضروری ہے۔ ایک دوسرے کے بغیر صحیح رہنمائی نہیں مل سکتی۔ رسول اکرم ﷺ نے ایک موقع پر ارشاد فرمایا:” عقل مندوں سے مشورہ کرو کامیابی ملے گی، اور ان کی مخالفت نہ کرو، ورنہ شرمندگی ہوگی۔ اور دوسری روایت میں آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا :” جس شخص سے مشورہ کیا جاتا ہے وہ امانت دار ہوتاہے اسے امانت داری کا پورا حق ادا کر نا چاہیے ” (ترمذی )

دینی اور شرعی معاملہ میں ماہر اور تجربہ کارعالم دین سے مشورہ لینے میں کیا فائدے ہیں اس واقعہ سے بخوبی اندازہ کرسکتے ہیں۔

جزائر کی ایک خاتون نے ٹی وی چینل پر شیخ عبد اللہ بن بیہ سے سوال کرتے کہا: اے شیخ! میں جزائر کی رہنے والی ایک مومنہ عورت اللہ تعالیٰ کی فرمانبردار بندی ہوں، لیکن میرا شوہر شرابی ہے اور وہ شراب میں دھت ہوکر رات میں دیر سے گھر آتاہے، ایک رات جب میں اپنے گھر میں قرآن پاک کی تلاوت کر نے میں مشغول تھی کہ اسی اثنا وہ گھر میں داخل ہوا اور میرے ہاتھ سے مصحف چھین کر اسے پھاڑ کر ٹوائلٹ میں پھینک دیا۔ شیخ صاحب! آپ بتائیں کہ کیا میرا اس کے ساتھ رہنا صحیح ہے یا میں اس سے طلاق لے لوں؟ شیخ نے پوچھا کیا اس سے تیرے بچے بھی ہیں؟ عورت نے کہا: ہاں، ہمارے پانچ بیٹے ہیں۔ شیخ نے پوچھا کیا تیری فیملی ہے؟ عورت نے کہا: ہاں، ہے لیکن وہ ہم سے بہت دور گاؤں میں ہیں اور میں راجدھانی میں رہتی ہوں، شیخ نے پوچھا کیا اس وقت تری ریکھ دیکھ کرنے اور کھلانے پلانے والا کوئی ہے؟ عورت نے کہا: کوئی نہیں ہے اور میرے سارے بچے ابھی چھوٹے چھوٹے ہیں۔ شیخ نے کہا: تو پھر تم اپنے شوہر ہی کے گھر قیام کرو اور نہ اس سے طلاق کا مطالبہ کرو اور نہ اس سے جھگڑا کرو اور نہ اس کے معاملہ دخل اندازی کرو تم صبر وتحمل سے کام لو۔ عورت نے کہا: اے شیخ! آپ کیسا جواب دے رہے ہیں؟ شیخ نے کہا: بھلا بتلاؤ تم اگر ایک آدمی کو چھوڑ کر گھر سے نکل جاتی ہو تو اس گھر میں چھ آدمی شراب پینے والے اور قرآن کی بے حرمتی کرنے والے ہوجائیں گے کیونکہ وہ اپنے بچوں کو ساتھ رکھ کر اپنے ہی رنگ میں ڈھال دیں گے، اور اس مسئلہ کا حل تیرا نکل جانے میں نہیں ہے اس لیے میرا مشورہ ہے کہ تم اسی گھر میں صبر و تحمل کے ساتھ رہو اور تم اپنے کردار سے ثابت کرو کہ تم اپنے لڑکوں کے لئے جسر حیات کی مانند ہو اور ہاں تم تہجد کا اہتمام ضرور کرو اور اپنے خاوند کی اصلاح وہدایت کے لئے خاص طور پر دعاؤں کا اہتمام کرو۔ عورت نے کہا: ٹھیک ہے میں آپ کی باتوں پر عمل کروں گی ان شاء اللہ۔۔ دن رات مہینے اور سال گذر گئے ، پھر شیخ کو اسی چینل پر دعوت دی گئی اور اسی جزائری خاتون نے شیخ سے رابطہ کرتے ہوۓ بولی : السلام علیکم یا شیخ! شیخ نے کہا: وعلیکم السلام مرحبا فرمائیے۔

عورت نے کہا؛: اے شیخ کیا آپ مجھے پہچانے؟ شیخ نے کہا نہیں، ممکن ہو تو تم اپنا تعارف پیش کرو۔ عورت نے جواب دیا میں وہی جزائری خاتون ہوں جس نے آپ سے ایک سال پہلے اپنے خاوند کے بارے میں بتلائی تھی کہ میرا شوہر شرابی ہے اور اس نے نشہ کے عالم میں قرآن کے ساتھ بے حرمتی کی ہے۔ شیخ نے کہا: ہاں میں نے تجھے اب پہچان لیا، میری بیٹی بتاؤ تیرا کیا حال ہے؟ عورت نے کہا: اے شیخ میرا شوہر فجر کی اذان دیتا ہے، جامع مسجد کا دروازہ کھولتا ہے اورقرآن کی تلاوت کرتاہے، تہجد گذار بھی ہے اور فرائض و نوافل کا پا بند ہے۔ اللہ تعالیٰ نے میرے شوہر کو سچی ہدایت عطا فرمائی ہے بار ک اللہ فیک یا شیخ، خوشی سے وہ خاتون روۓ جارہی تھی، واقعی وہ مومنہ تھی اس نے صدق دل سے اپنے شوہر کی ہدایت کے لئے اللہ تعالیٰ سے دعا مانگی تھی جسے اللہ نے قبول فرمایا ۔ اس واقعہ میں جہاں عورت کا صبر و تحمل کا نتیجہ ظاہر ہے وہیں شیخ کا اچھا مشورہ اور رہنمائی کا بڑا دخل ہے۔

اس لئےکسی سنگین معاملہ میں گھبرا کر جلد بازی اور جذباتی اقدام کرنے سے ہمیشہ بچنا چاہئے، اور شرعی ودینی معاملہ میں باصلاحیت تجربہ کار عالم دین سے مشورہ لینا چاہیے۔

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter