اسلام میں اعتدال اور وسطیت کی اہمیت

محمد ہارون تیمی مدنی / مدرس مدرسہ دارالکتاب والسنہ سروٹھا

25 جنوری, 2023

اسلام اعتدال و وسطیت توازن اور عدل و مساوات کا علمبردار دین ہے قرآن و حدیث میں بہت سی ایسی آیات اور احادیث ہیں جو اسلام کی وسطیت ،اعتدال پسندی، میانہ روی پر دلالت کرتی ہیں۔ ایسی وسطیت جس میں کوئی انحراف و کجی نہیں ہے بلکہ غلو، تقصیر اور افراط و تفریط سے پاک ہے نہ اس میں انتہا پسندی ہے اونہ شدت پسندی جیسا کہ اللہ نے فرمایا: ”
وَكَذَٰلِكَ جَعَلْنَاكُمْ أُمَّةً وَسَطًا لِّتَكُونُوا شُهَدَاءَ عَلَى النَّاسِ وَيَكُونَ الرَّسُولُ عَلَيْكُمْ شَهِيدًا ۗ
"اور اس طرح ھم نے تمہیں ایک درمیانی امت بنایا ہے ۔تاکہ تم لوگوں پر گواہ رہو اور رسول
تم پر گواہ رہیں۔ نیز فرمایا ((كُنْتُمْ خَيْرَ أُمَّةٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَتَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ وَتُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ))
کہ تم بہترین اُمت ہو جو لوگوں کیلئے پیدا کی گئی ہے کہ تم نیک باتوں کا حکم کرتے ھو اور بری باتوں سے روکتے ہو۔
اور فرمایا :((يَٰٓأَهْلَ ٱلْكِتَٰبِ لَا تَغْلُواْ فِى دِينِكُمْ وَلَا تَقُولُواْ عَلَى ٱللَّهِ إِلَّا ٱلْحَقَّ))کہ ائے اھل کتاب! اپنے دین کے بارے میں حد سے نہ گزر جاؤ اور اللہ پر بجز حق کے اور کچھ نہ کہو۔”
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :”إنَّ الدِّينَ يُسْرٌ، ولَنْ يُشَادَّ الدِّينَ أحَدٌ إلَّا غَلَبَهُ، فَسَدِّدُوا وقَارِبُوا، وأَبْشِرُوا، واسْتَعِينُوا بالغَدْوَةِ والرَّوْحَةِ وشيءٍ مِنَ الدُّلْجَةِ”(رواه البخاري )
ترجمہ: دين آسان ہے اور جو بھی دین میں بیجا سختی کرتا ہے تو دین اس پر غالب آ جاتا ہے۔ یعنی ایسا انسان مغلوب ہو جاتا ہے اور دین پر عمل ترک کر دیتا ہے ۔ پس تم سیدھے راستے پر رھو اور رات کے کچھ حصہ کی عبادت سے مدد حاصل کرو
اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے عقبہ کی شب جب آپ اپنی سواری پر تھے فرمایا : ” میرے لئے کنکریاں چن کر لاؤ ، تو میں نے آپ کیلے سات کنکریاں چنیں وہ کنکریاں ایسی تھی جو دونوں انگلیوں کے بیچ آجائیں ۔ آپ انہیں اپنی ہتھیلی میں ہلاتے تھے اور فرماتے تھے: انہی جیسی کنکریاں مارو پھر آپ نے فرمایا: لوگوں تم دین میں غلو سے بچو، کیوں کہ تم سے پہلے کے لوگوں کو دین کے غلو نے ہی ہلاک و برباد کر دیا۔
ابن جریر طبری فرماتے ہیں: میرے خیال سے اللہ تبارک و تعالٰی نے ان مؤمنوں کو جن میں درمیانہ طریقہ اپنانے کی وجہ سے امت وسط سے متصف کیا ہے۔ چنانچہ وہ دین کے بارے میں غلو کرنے والے نہیں اور نہ عیسائیوں کے غلو کی طرح ، جنہوں نےحضرت عیسی علیہ السلام کے سلسلے میں غلو کیا اور حد سے آگے بڑھ گئے اور انہیں الوهیت کا درجہ دیدیا ۔ اور نہ ھی یہودیوں کی طرح تقصیر کمی اور کوتاہی والے ہیں جنہوں نے کتاب اللہ کو بدل ڈالا اور اپنے انبیاء کو قتل کر ڈالا اور اپنے پروردگا کا انکار کیا بلکہ وہ دین میں توسط واعتدال والے ہیں۔
برداران اسلام : میانہ روی اور اعتدال پسندی اسلام کے تمام شعبوں میں نمایاں ہے ۔ جیسے شعبہ اعتقاد میں اسلام میں نہ الحاد ہے اور نہ وثنیت ، اسماء وصفات کے باب میں نہ تشبیہ ہے اور نہ تمثیل ہے اور نہیں تحریف و تعطیل ہے بلکہ وسطیت کا مذہب ہے اور قضاء وقدر کے سلسلے میں قدریہ اور جبریہ کے درمیان ایک معتدل موقف ہے۔ اسی طرح ایمان کے باب میں اہل سنت والجماعت کا موقف افراط تفریط سے پاک ہے۔
چنانچہ اکثر نبى پاک صلى الله عليه وسلم غلو اور افراط و تفريط سےآگاه کرتے تھے اور اعتدال ومیانہ روى اختيار کرنے کی تلقین کرتے تھے خود آپ نے اپنے متعلق بیان فرمایا ((أَمَا واللَّهِ إنِّي لَأَخْشَاكُمْ لِلَّهِ وأَتْقَاكُمْ له، لَكِنِّي أصُومُ وأُفْطِرُ، وأُصَلِّي وأَرْقُدُ، وأَتَزَوَّجُ النِّسَاءَ، فمَن رَغِبَ عن سُنَّتي فليسَ مِنِّي))( متفق عليه)
کہ میں تو تم میں سب سے زیادہ اللہ سے ڈرنے ولا ہوں اور تقویٰ اختیار کرنے والا ہوں باوجود اس کے میں روزہ بھی رکھتا ہوں اور کبھی نہیں بھی رکھتا ہوں یعنی چھوڑ دیتا ہوں نماز بھی پڑھتا ہوں اور رات کو سوتا بھی ہوں اور ساتھ ہی ساتھ بیویوں کے ساتھ ہمبستری بھی کرتا ہوں اور مسلم شریف کی روایت بھی ہیں "ھلك المتنطعون” کہ غلوکرنے والے ہلاک ہوئے۔ نیز نبی صلی اللہ عليه وسلم نے فرمایا یہ آسان دين ہے اس لئے اس میں نرمی و آسانی ہے داخل ہوجاؤ اور جو دین میں( بیجا)سختی کریگا تو دین اُسپرغالب آجائیگا۔ نیز فرمان نبوی ہے (( تمہارے اوپر تمہارے بدن کا حق ہے اور تمہارے رب کا حق ہے اسلئے حق والوں کا حق ادا کیا کرو))
لہذا اس میں کوئی شک نہیں کہ اسلام اعتدال ومیانہ راوی اور عدل و مساوات کا علمبردار ہمیہ گير و عالمگيرمذھب ہے اس میں نہ کوئ انحراف ہے نہ کجی نہ افراط ہے نہ تفریط نہ انتہا پسندى ہے اور نہ شدّت پسندى اسلئے ہمیں چاہئیے کہ اسلام کے انہی خوبصورت تعلیمات کی روشنی میں زندگی بسر کریں ۔اپنے اہل وعیال اور بال بچوں کوبھی وسطيت اور اعتدال پسندى کی روشنی میں تربیت کرنے کے ساتھ ساتھ نوجوان نسل کی ذہن سازى کریں تاکہ ہماری نسلیں راہ راست پر چل کر اطمینان و سکون کی زندگی بسر کرسکے ۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اور ہماری نسلوں کے اندر وسطیت توازن، میانہ راوی اور اعتدال پسندی عطا فرمائے غلو، حدسے تجاوز ،افراط و تفريط ،انتہا پسندی اور شدّت پسندی سے محفوظ فرمائے۔۔۔۔۔۔۔۔( آمین )

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter