شرح وتوضيح (انا عرضنا الأمانۃعلی السموات والارض والجبال …)

تلخیص: محاضرۃ الشیخ عبد العزیز الشعلان۔ حفظہ اللہ قمر الدین ریاضی، استاذ جامعہ سراج العلوم السلفیہ

2 جنوری, 2023

         اللہ رب العالمین نے اپنے بندوں کو بہت ساری نعمتوں سے نوازرکھا ہے، انہیں نعمتوں میں سے ایک عظیم نعمت دین اسلا م میں بھی ہے، قرآن کریم اور احادیث نبویہ ایک بندہ مومن کے لئے مشعل راہ ہیں، دنیا وآخرت کی کامیابی اسی میں مضمرہے، اسی وجہ سے نبی کریمﷺ نے اس شخص کے گمراہ نہ ہونے کی ضمانت لے رکھی ہے جو کتاب وسنت کی فرمودات کو اپنی عملی زندگی میں نافذ کرتے ہیں اور اسی کے مطابق زندگی گزارتے ہیں۔ اللہ تعالی نے قرآن کریم کو مختلف صفات سے تعبیرکیا ہے، کبھی اس قرآن کریم کونور وہدایت کا نام دیا گیا، توکبھی اس کو موعظت اور وشفاء کے نام سے موسوم کیا گیا تاکہ لوگ اس عظیم کتاب سے جڑے رہیں اوراس کے معانی ومفہوم میں تدبر کرکے اس کی پاکیزہ تعلیمات کواپنی عملی زندگی میں نافذکرتے رہیں، کیونکہ جتنا ہی انسان اپنا تعلق قرآن سے مضبوط رکھے گا اتنا ہی اللہ کاقرب اس کو حاصل ہوگا۔اس لئے ہر مومن کوقرآن کریم سے قوی ربط رکھنا چاہئے تاکہ دنیا وآخرت میں کامیاب وکامران ہوسکے۔

زیر نظر مضمون میں قرآن کریم کی ایک آیت کا تفسیر ومعنی اور مسائل اختصارکے ساتھ بیان کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اس امید کے ساتھ کہ اللہ رب  العالمین ہم سب کو قرآنی آیت میں مزید تدبر وتفکر سے کام لینے کی توفیق عطا فرمائے۔

اللہ تعالی قرآن کریم کے اندر ارشاد فرماتا ہے:(انا عرضنا الأمانۃعلی السموات والارض والجبال فابین ان یحملنہا وأشفقن منہا وحملہا الانسان انہ کان ظلوما جہولا) سورۃ الأحزاب: ۲۷۔

ترجمہ:ہم نے اپنی امانت کوآسمانوں اور زمین پر اورپہاڑں پر پیش کیا  لیکن سب نے اس کے اٹھانے سے انکار کردیااور اس ڈرگئے مگر انسان نے اٹھا لیا وہ بڑا ہی ظالم جاہل ہے۔

اس آیت کریمہ میں اللہ تعالی نے ذکر کیاکہ ہم نے دین کی امانت کو آسمانوں زمینوں اورپہاڑوں کے سامنے پیش کیا لیکن یہ اس بوجھ کواٹھا نہ سکے وبالاآخر انسان نے اس بوجھ کو اٹھا لیا، درحقیت انسان اپنی اصلی خلقت کے اعتبار سے جاہل وظالم ہوتا ہے، جو ں ہی وہ شریعت اسلامیہ کی تعلیم سے آشنا ہوتا ہے اس کی جہالت آہستہ آہستہ ختم ہوتی چلی جاتی ہے اور جب ان تعلیم کو اپنی عملی زندگی میں نافذ کرتاہے تو ظلم کرنے سے وہ بعض آجاتاہے اور عدل وانصاف کا پہلو غالب آجاتا ہے۔

اللہ کی ذات اتنی عظیم ہے کہ اللہ تعالی خود اپنی ذات کے لئے کلمہ (انا) کا استعمال کیا ہے، جب اللہ کی ذات منفرد ہے لیکن عظیم شخصیت ہونے کے ناطے اللہ تعالی نے اپنے لئے جمع کا اسلوب استعمال کیاتاکہ لوگ اللہ کی عظمت وجلالت کوسمجھ سکیں۔

اللہ تعالی زمین وآسمانوں وپہاڑوں کے سامنے جو پیش کیا تھا وہ عرض حقیقی تھا کیونکہ اللہ تعالی نے ان زمین وآسمان اور پہاڑوں میں بولنے سمجھنے کی صلاحیت دے رکھی ہے، جیسا کہ ارشاد باری تعالی ہے:(تسبح لہ السموات السبع والارض ومن فیہن وان من شیء الا یسبح بحمدہ ولکن لا تفقہون تسبیحہم)سورۃ الاسراء: ۴۴۔

ترجمہ:ساتوں آسمان اور زمین اورجو بھی ان میں ہے اسی کی تسبیح کر رہے ہیں ایسی کوئی چیز نہیں جو اسے پاکیزگی اور تعریف کے ساتھ نہ یاد نہ کرتی ہو ہاں یہ صحیح ہے کہ تم اس کی تسبیح سمجھ نہیں سکتے۔

ویسے تو امانت کی تفسیر کے حوالہ سے مفسرین کرام کے مختلف اقوال ماثور ہیں لیکن سب سے قوی تفسیر یہ ہے کہ امانت سے مراد ہروہ چیزہے جو انسان کے حوالہ کی جائے چاہے اس کا تعلق دینا سے ہو اخروی امر سے ہو۔

اور بلاشبہ سب سے عظیم امانت دینی امانت ہے یعنی جواللہ رب  العالمین کی طرف سے جو بھی احکام نازل کئے گئے ہیں اس کو بروئے کار لانا اور اس کو عملی زندگی میں نافذ کرنا انسانی مخلوق کی اولین ترجیح ہونی چاہئے، اور دینی مسائل میں توحید کامسالہ سب سے بنیادی مسالہ ہے، ایک بندہ مومن ہمہ وقت توحید کے عظیم سرمایہ کی حفاظت کے لئے کوساں رہنا چاہئے،یعنی شریعت اسلامیہ نے جتنے بھی عبادات اللہ تعالی کے لئے مختص کئے ہیں ان عبادت میں سے کسی کو بھی غیر اللہ کی طرف ہرگز نہیں پھیرنا چاہیے، چاہے وہ عبادت دعا ہو، عباد ت نذورنیاز ہو، یا عبادت سجود ہو غرض کہ تمام عبادت کو اللہ ہی کے لئے مختص رکھنا چاہئے ان عبادات میں ذرہ برابر شرک کا شائبہ نہیں ہونا چاہئے، بندہ خود اس کو عملی زندگی میں نافذ کرے اور ساتھ ہی ساتھ اپنے اعزہ واقارب کو اس کے نفاذ کی تلقین کرتا رہے، کیونکہ انسان کی حقیقی کامیابی اسی میں مضمر ہے۔

اسی طرح وہ افراد جنہوں نے دعوت الی اللہ کو اپنا پیشہ بنا لیا ہے ان کو خاص طور سے اللہ کے پیغامات کو بعینہ اسی انداز میں پہونچانا چاہئے جس طرح سے شریعت اسلامیہ مشروع قراردیا ہے، اپنے اس انبیائی مشن میں مخلص ہونے کے ساتھ شرعی تعلیمات کے تئیں امین بھی ہونا لازمی ہے۔

اخیر میں دعا گو ہوں کہ بار الہ ہم سب کو توحید کی نعمت سے مالا مال کردے، اورہمارا خاتمہ عقیدہ توحید ہی پر ہو، اور تمام مسلمانوں کو شرک وبدعات کی دلدل میں پھنسنے اور اس کو انجام دینے سے محفوظ رکھے آمین یارب العالمین۔

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter