نیپال: ماہنامہ السنہ عربی اور ترجمان سلف اردو کا عظیم محقق شیخ عزیر شمس رحمہ اللہ کی حیات و خدمات پر خصوصی اشاعت کا اعلان

مرکزی جمعیت اہل حدیث نیپال کے زیر اہتمام زوم مذاکرہ میں شیخ رحمہ اللہ کو خراج عقیدت پیش کیا گیا

20 اکتوبر, 2022

کٹھمنڈو / کئیر خبر
مرکزی جمعیت اہل حدیث نیپال کے زیر اہتمام علامہ عزیر شمس رحمہ اللہ پر منعقدہ علمی ان لائن مذاکرہ میں جمعیت کے ناظم عمومی ڈاکٹر اورنگزیب تیمی نے افتتاحی کلمات میں کہا کہ وہ ایک عہد ساز شخصیت تھی ان کے سانحہ ارتحال نے تمام علمی دنیا کو سوگوار کردیا ہے-
واضح رہے آپ کے پانچ بھائی اور چھ بہنوں کا رشتہ زیادہ تر نیپال میں ہے ۔ پروفیسر زہیر انور رحمہ اللہ کے علاوہ چار بھائیوں کی شادی نیپال ہی میں ہے ۔ اسی طرح چھ بہنوں میں چار بہنوں کا رشتہ بھی نیپال ہی میں ہے ۔ اس کا سبب یہ ہے کہ آپ کے والد محترم شیخ الحدیث شمس الحق سلفی رحمہ اللہ کا دعوتی دورہ اکثر و بیشتر نیپال ہی میں ہوتا تھا ۔
بلاشبہ شیخ عزیر شمس کے علمی وجاہت کارعب اور چرچا چہار دانگ عالم میں پھیلا ہوا ہے یہی وجہ ہے کہ سلسلہء دعوت اور مخطوطات کی تلاش میں عرب تو عرب مغربی ملکوں کا بھی آپ دورہ کرچکے تھے ۔ ایک ایسے ہی نادر موقع کو پاکر مجھے بھی متعدد بار استفادے کا خوب موقع ملا ہے ۔ اسی سلسلہ میں جامعہ ملیہ دہلی میں جب میں دکتوراہ کر رہا تھا تشریف لائے تھے ۔ اور بھرے مجمع میں کہا تھا :” یہ میرا داماد لگتے ہیں“۔ پھر اس موقع سے ان کا جو درس و محاضرہ ہوا وہ کسی محدث اور محقق کا انداز بیان تھا جسے سن کر سامعین خوب محظوظ ہوئے تھے ۔
آپ کا گاؤں ” بلکٹوا “ بہار انڈیا اور اس کا قرب و جوار نیپال تک کا علاقہ ان کے خاندان کا بڑا مرہون منت ہے جس نے بستی بستی اور قریہ قریہ میں تعلیمی و دعوتی شعور کا چراغ فروزاں کیا ہے ۔ بالخصوص شیخ عزیر کے عم محترم مولانا عین الحق سلفی استاد دارالعلوم احمدیہ سلفیہ دربھنگہ اور ان کے والد محترم مولانا شمس الحق سلفی شیخ الحدیث جامعہ سلفیہ بنارس نے دعوت و تبلیغ اور تعلیم و تعلم کا ایسا جال بچھا یا جس اثر سے کوئی گاؤں اس آواز سے محروم نہ رہ سکا اور اہل حدیث بن کر آج بھی ان کی زبان سے ان شیخین کے لئے دعائیں نکلتی ہیں ۔ اس تفصیل کی یہاں ضرورت اس لئے پیش آئی کہ علامہ عزیر رحمہ اللہ بھی ان اسفار میں کبھی کبھی ساتھ ہوتے تھے ۔
شیخ سلیم ساجد مدنی نے کہا کہ بڑی علمی و فکری شخصیت، تحقیق مخطوطات کے ماہر اور نگہبان۔عرب وعجم میں معروف ، برصغیر کے مشہور و معروف عالم دین و محقق، -شیخ الاسلام ابن تیمیہ اور علامہ ابن القیم و ذھبی دوراں شیخ عبدالرحمن المعلمی وغیرہم کی کتابوں کے محقق کے رخصت پر آج ہم ملول ہیں-
شیخ عزیر شمس رحمہ اللہ کی خدمات و حیات پر مولانا ہاسم بشیر تیمی مولانا فیصل عزیز عمری مولانا عبد العظیم مدنی مولانا حفیظ الرحمن والی مکی؛ ڈاکٹر سعید احمد اثری؛ مولانا عبد النور سراجی ؛ مولانا پرویز یعقوب مدنی ؛ مولانا آصف تنویر تیمی ؛ مولانا محمد نسیم مدنی؛ مولانا عبد اللہ شمیم تیمی ؛ مولانا عبد الصبور ندوی وغیرہم نے کئی پہلوؤں پر روشنی ڈالی –
مایہ ناز محقق عالم دین حضرت علامہ محمد عزیر شمس رحمہ اللہ کو مشہور شاعر انصر نیپالی نے اس انداز میں منظوم خراج عقیدت پیش کی
عزیر شمس کی فطرت جمال و زیبائی
ترا وجود تھا قلب ونظر کی رعنائی

کمال علم وادب کی یہ ہی ہے سچائی
ہر ایک محفل ہستی میں تھی پزیرائی

ہر ایک ذرہ سے تعمیر نو تو کرتا تھا
تری زمین سے پھوٹی تھی تخم سینائی

تو اہل فکر میں ممتاز ومنفرد بھی تھا
ملی تھی رب سے تمہیں خوب علم ودانائی

اٹھا تھا ہند سے چمکا عرب کی دنیا میں
عزیر شمس کے دم سے تھی بزم آرائی

تمہاری ذات مرصع تھی سادگی سے بہت
کھبی نہ پاس میں آئی غرورِ دارائی

تمہارا طرز تکلم بھی خوب سادہ تھا
تری زبان کو حاصل تھی تاب گویائی

الہی بخش دے موصوف کی خطاؤں کو
حیات زہد وعبادت میں تھی سحر گاہی

جمال صدق ومحبت سے آ کے دیکھ انصر
ہر ایک شخص سے کر لیتے تھے شنا سائی
دوسری جانب شاعر اسلام مولانا سالک بستوی نے شیخ رحمہ اللہ کو منظوم خراج عقیدت پیش کیا :
یادوں میں نقش بن کے ہے صورت،، عزیر،، کی
ہرگز نہ بھول پائیں گے سیرت،، عزیر،، کی

رب نے عطا کیا تھا انہیں علم اورفن
،،مکہ،، بھلا سکے گا نہ خدمت،، عزیر،، کی

تصنیف ان کی ہیں سبھی، ان کے قلم کی یاد
دنیا بھلا سکے گی نہ دعوت،، عزیر،، کی

فطرت میں سادگی تھی بڑے خاکسار تھے
خوش خلقیوں سے خوب تھی عزت،، عزیر،، کی

نور نظر تھے،، شمس،، کے اسلام کے نقیب
فضل وکمال میں رہی شہرت،، عزیر،، کی

حرص وہوا سے دور تھے بندے تھے خاکسار
ہر شخص ڈھونڈتا رہا قربت،،، عزیر،، کی

جانے گا قدر ان کی کیا مغرور آدمی
جانیں گے اہل علم ہی عظمت،، عزیر،، کی

رہتے تھے بغض وکینہ سے، نفرت سےدوردور
سب کے لئے ہی عام تھی الفت،، عزیر،، کی

نمدیدہ ان کے غم سے ہوئے ہیں عرب، عجم
دنیا میں آشکارہ تھی قیمت ،،عزیر،، کی

اللہ ان سے خوش رہے سالک دعا کرو
رفعت سے ہمکنار ہو جنت،، عزیر،، کی

وہیں پروگرام میں نوجوان قلمکار اور شاعر کاشف شکیل نے شیخ رحمہ اللہ کو منظوم خراج عقیدت پیش کی
عزیر شمس جہان فنا کا دلکش پھول
وہ عطر بیز و شگفتہ، وہ قیمتی انمول
وہ بحر علم ہے، تحقیق کا شناور ہے
سنہری قول ہیں اس‌ کی زباں سے نکلے بول
فروتنی کا اجالا وہ انکسار کا نور
علوم دین کا مخزن وہ جامع المعقول
وہ مہربان و خلیق و وفا شعار و حلیم
وہ جانتا تھا کہ ہوگا خدا کو وہ مسؤول
وہ سلَفیَہ میں گیا فیض عام سے پڑھ کر
پھر اس کے بعد مدینہ میں وہ ہوا مقبول
حیات اس کی فقط علم سے عبارت تھی
علیم و علم سے رشتہ، یہی تھا اس کا اصول
وہ ابن قیّم و تیمیّہ کے معارف کا
امین و ساقی ہے، تحقیق میں رہا مشغول
سنا ہے مرگ جناب عزیر کا جب سے
ہوا ہے کاشف عاصی کا دل تبھی سے ملول
پروگرام کے اخیر میں صدر مذاکرہ مولانا خورشید احمد سلفی شیخ جامعہ سراج العلوم جھنڈا نگر نے اپنے صدارتی کلمات میں خراج عقیدت پیش کہا کہ انہیں مخطوطات سے بہت شغف تھا اور اس میدان میں نمایاں کارنامہ انجام دیا ہے- ضرورت ہے کہ ان کے تحقیقی اسلوب کو اپنایا جائے – جمعیت نے ماہنامہ السنہ اور ترجمان سلف کے شیخ رحمہ اللہ پر خصوصی شمارے نکالنے کا جو فیصلہ کیا ہے وہ قابل تحسین ہے – پروگرام میں خلیج اور ہند و نیپال سے ٧٠ سے زائد علماء شریک تھے

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter