جامعہ سلفیہ جنکپور میں علماء کی مشاورتی میٹنگ، تعارف اور تجاویز

18 اگست, 2022
رپورٹ: محمد مصطفیٰ کعبی ازہریؔ/ فاضل الازہر اسلامک یونیورسٹی
قبل اس کے کہ میں یہاں مشورہ و تجاویز کی تفصیلات پیش کروں ضروری معلوم ہوتا ہے اس جامعہ کے دیگر گوں حالات اور علاقائی أحباب کے بعض تحفظات اور تذبذب پر روشنی ڈال لوں ۔ واضح ریے کہ اس جامعہ میں کئی نشآتیں مرور ایام نے جھیلے ہیں اور ان کی نیک خواہشات بھی تنکوں کے ساتھ بہتی رہی ہیں جن کا شمار ممکن نہیں ۔ پس ضروری تھا کہ ان تجربات کی روشنی میں فکری قیادت ایک نئی تحریک پکڑتی ۔ مگر ہوا اس کے برعکس اور جیساکہ پہلے والے دعویدار بھی انہی دعوؤں پر سوار ہوکر آئے تھے اور منہ کی کھانی پڑی ۔ وجہ ظاہر ہے مخلصانہ جد و جہد کا نقطہء آغاز علاقائی ارباب حل و عقد اور سچے دانشوران سے نہیں کیا جاتا رہا ہے ۔ جس کا نتیجہ پسپائی اور جگ ہنسائی کی شکل میں ہمیشہ سامنے آتا رہا ۔ اب ہم جامعہ سلفیہ کی چند تجاویز پیش کر رہے ہیں ۔
بفضل اللہ وتوفیقہ مؤرخہ(11 اگست 2022 مطابق 27ساون 2079 بکرم سمبت) کو جامعہ سلفیہ جنکپور دھام دھنوشا نیپال میں *ایک اہم نشست برائے آراء و تجاویز منعقد ہوئی تھی جو خصوصاً زیر تعلیم جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ سعودی عرب کے طلباء کے لئے رکھی گئ تھی اور چند گنے چنے علماء کرام کے ساتھ ساتھ ناچیز راقم  الحروف کو بھی مدعو کیا گیا تھا لیکن راقم الحروف اپنی مشغولیت ہونے کی بنا پر ایک اہم نشست برائے آراء و تجاویز میٹنگ میں شرکت نہیں کرسکا تھا بعد تواصل معلوم ہوا کہ الحمد للہ برائے آراء و تجاویز میٹنگ بحسن خوبی اختتام پذیر ہوا ۔
 جامعہ سلفیہ جنک پور ہمارے ان اکابرین کے خوابوں کا محل ہے جس کے دروبام سے علم و ہنر کی شعائیں پھوٹتی رہی انہوں نے اس کے لئے مسلسل کوششیں کیں ۔ گو حالات کے تھپیڑے اس پر متعدد بار حملہ آور ہوتے رہے’ جس کے باوجود وہ اپنی پہچان قائم رکھنے میں کامیاب ہی رہا ہے ۔ ہاں ! موجودہ کمیٹی کا اس وقت جو جوش و خروش ہے اس سے  ممکن ہے بزرگوں کے خواب شرمندہ تعبیر ہوں گے إن شاء الله.اس سلسلہ میں چند تجاویز میری نگاہ میں اس طرح ہیں ۔ جسے آپ بھی مزید اضافہ کریں اصلاح کریں مہربانی ہوگی ۔
1 ۔ جامعہ کو عوام و خواص سے جوڑنے کا کام کیا جائے اور زیادہ سے زیادہ احباب کی شمولیت کا راستہ ہموار کیا جائے ۔
2 ۔ اہل علم و فضل کو بھی اہتمام کے ساتھ اور اس کے شایان شان شمولیت کو یقینی بنایا جائے اگرچہ وہ آپ سے ناراض ہوں ۔
3 ۔ مقامی لوگوں کی خدمات کا انکار نہیں کیا جاسکتا ہے مگر علاقائی احباب سے ممکن ہے کہیں زیادہ تعاون ہو انہیں بھی ہرگز نظر انداز نہ کیے جائیں ۔
4 ۔ تعلیم کا بلند معیار ہی آپ کے بلندی کو ثابت کرسکتا ہے اس کا خیال صاحب علم سے اسے سمجھنے کی کوشش کریں ۔
*تعارف جامعہ سلفیہ جنکپور دھام نیپال:*
جامعہ سلفیہ وطن عزیز مدھیش پردیش کی راجدھانی مشہور ومعروف شہر جنکپور دھام نیپال میں واقع ہے مولانا شمس الحق سلفی اور عین الحق سلفی رحمہم اللہ رحمۃ واسعۃ مشرق نیپال کے علاقوں میں خصوصاً مشرق نیپال کے چار اضلاع (سپتری، سرہا، دھنوشا، مہوتری) میں شیخین کا دعوتی دورہ بکثرت ہوا کرتا تھا، گاؤں گاؤں اور بستی بستی کا دورہ کرتے تھے، وعظ و نصیحت کرتے تھے، لوگوں کے مابین پائے جانے والے نزاعات واختلافات کا حل فرماتے تھے، مدرسہ قائم کرتے تھے، مسجد بنواتے تھے، امام اور مدرس کا انتظام کرتے تھے ، لوگوں کو اسلام کی بنیادی تعلیمات سے روشناس کراتے تھے، لوگوں میں اہل حدیث کی دعوت وتبلیغ فکری بیداری مہیا کرتے تھے، مشرکانہ عقائد ورسومات سے آگاہ کرتے تھے، خصوصاً مشرق نیپال کے چار اضلاع (سپتری، سرہا، دھنوشا، مہوتری) میں شاید ہی کوئی ایسی بستی ہوگی جہاں مولانا شمس الحق سلفی اور عین الحق سلفی رحمہم اللہ رحمۃ واسعۃ کا دعوتی دورہ نہ ہوا ہوگا ۔
اور جامعہ سلفیہ  جنکپور دھام نیپال کا قیام 1966ء میں مولانا ہی کی کوشش کی مرہون منّت ہے کیونکہ مولانا ہندوستان کی طرح نیپال میں بھی ایک مرکزی دارالعلوم کا قیام چاہتے تھے اور اسی لئے جامعہ سلفیہ جنکپور دھام کا قیام عمل میں آیا، تاکہ اس ادارہ کے ذریعہ نیپال میں جماعت اہل حدیث کا دائرہ وسیع ہو، اور دعوت اہل حدیث فروغ پائے، یہاں کے فارغین ملک کے طول وعرض میں پھیلے  اور سلفی دعوت ومنہج کی خوب نشر واشاعت ہو، اور الحمد للہ ہوا بھی ایسا ہی قلیل عرصے میں جامعہ سلفیہ جنکپور دھام کی شہرت و مقبولیت چہار جانب پہنچ گئی، چیدہ علماء کرام ومشائخ اس کے مستند تدریس پر فائز تھے جن میں شیخ عبدالرزاق مدنی گنگاپور دھنوشانیپال، شیخ عبدالسمیع مدنی جرہیا دھنوشا نیپال، شیخ محمد عمیر مدنی بلکٹوا بہار ہند، شیخ حبیب الرحمن مدنی ٹہیلہ دھنوشا نیپال، شیخ محمد عیسی کھروکیاہی سرہا نیپال، ڈاکٹر ارشد فہیم مدنی چمپارن بہار ہند وغیرہم کا ذکر آج بھی جامعہ کے قدیم دستاویزات میں موجود ہے، اور یہاں سے علماء ودعاۃ کی کئ ایک کھیپ بھی تیار ہوئی جو ملک وبیرون ممالک میں دعوت اہل حدیث کے فروغ کا فریضہ انجام دے رہے ہیں اور اس کا ایک حصہ ہے ۔
*جامعہ سلفیہ جنکپور دھام نیپال کے فارغین:*
ڈاکٹر سلامت اللہ سلفی چکنا بھکراہا سرہا نیپال ، شیخ محمد مستقیم مدنی رئیس جمعیۃ المنہل الخیریۃ دھنوجی کٹیا دھنوشا نیپال، شیخ عبدالعزیز سلفی رئیس مدرسہ خدیجۃ الکبریٰ للبنات مہوتری نیپال، شیخ نصیب الحق مدنی ایٹاری پرساہی سرہا نیپال، شیخ ضیاء الرحمن سلفی نبٹولی سرہانیپال، شیخ عبدالحفیظ سلفی چھگڑیا دھنوشا نیپال، شیخ محمد شمیم سلفی چکنابھکراہا سرہا نیپال، شیخ محمد عثمان تربت سلفی مشرف مرکز ابن باز اسلامی مرچیا سرہا نیپال، شیخ محمد آدم سلفی ایٹاری پرساہی سرہا نیپال، شیخ حمید الرحمٰن مدنی سمراری دھنوشا نیپال، شیخ صفی الرحمن سلفی چکنا بھکراہا سرہا نیپال، شیخ عبدالمجید سلفی جوگیا سپتری نیپال، عبدالحفیظ سلفی چھگڑیا دھنوشا نیپال شیخ صغیر سلفی سارسر سپتری نیپال وغیرہم شامل ہیں، لیکن بدقسمتی سے چند ہی سالوں بعد آپسی انتشار اور شخصی مفاد کی بنیاد پر جماعت اہل حدیث کا یہ مرکزی علمی قلعہ تعطل کا شکار ہوگیا ۔
*قارئین کرام:-* الجامعہ السلفیہ جنکپور ایک قدیم ادارہ پھر سے اپنے آب وتاب کے ساتھ رواں دواں ہوتا نظر آرہا ہے ۔ یہی وہ جامعہ سلفیہ جنکپور ہے جہاں سے سینکڑوں طلبہ پڑھ کر فارغ التحصیل ہوچکے ہیں اور خلیجی ممالک کے ساتھ اپنے وطن عزیز نیپال میں دعوتی و تدریسی  خدمات انجام دے رہے ہیں ۔ ہم  تہہ دل سے شکریہ ادا کرتے ہیں ذمہ داران جامعہ سلفیہ جنکپور اور ان کے معاونین حضرات کا جنہوں نے گاؤں گاؤں جاکر لوگوں کے درمیان اپنی بات رکھی :” ہم لوگ پھر سے جامعہ سلفیہ کو وہی مقام دینا چاہتے ہیں جو اس سے پہلے ان کا مقام تھا ہمارے نونہال بچے پھر سے جامعہ سلفیہ میں تعلیم حاصل کرکے مدینہ منورہ یا دیگر جامعات میں اعلیٰ تعلیم حاصل کر سکیں گے اور حکومتی سطح پر بھی فائز ہو سکیں گے ان شاء اللہ بالخصوص ہم فارغین جامعہ سلفیہ جنکپور سے یہی امید کرتے ہیں کہ آپ حضرات کا یہ مادر علمی ہے جہاں سے آپ پڑھ کر فارغ التحصیل ہوچکے ہیں ۔ بدقسمتی سے بعض حضرات شخصی ادارہ چلا رہے ہیں ۔ ہم یہ نہیں کہتے ہیں کہ آپ اپنا شخصی ادارہ بند کرلیں بلکہ آپ مادر علمی سے پڑھے ہیں اس لئے آپ اپنا تھوڑا سا وقت نکال کر اس مادر علمی کے بارے ميں بھی سوچیں کہ اس میں پھر سے تعلیم کا آغاز  اولی تا فضیلت کیا گیا ہے تو آپ فارغین جامعہ ہذا بھی مالی، زبانی، بدنی، تعاون ومشوروں نوازتے رہیں  تاکہ کم وقت میں جامعہ ہذا اپنے مقام پر پہنچ جائے ۔
یاد رہے فی الحال جامعہ سلفیہ جنکپور دھام میں چالیس سے زائد بچے زیر تعلیم ہیں اور دس اساتذہ  ہیں جن میں ایک شعبہ حفظ کے لئے حافظ ، چھ اولی تا فضیلت کے لئے اور تین ماسٹر ہیں اور جامعہ ہذا کے ایک حارس  اور ایک باورچی ہیں ۔
اور 80 طلباء میں سے کچھ طلباء شعبہ حفظ میں زیر تعلیم ہیں جن کی تعداد تقریباً 30 کے قریب ہیں اور باقی طلباء جماعت اولی، ثانیہ ، رابعہ، خامسہ، ثامنہ میں موجود ہیں اور یہ اللہ تعالیٰ کا فضل وکرم ہے کہ امسال 2022 میں اتنے طلباء کافی جہود کرنے کے بعد جامعہ سلفیہ پہنچے ہیں اور آنے والے سال 2023 میں اس سے بھی زیادہ ہوں گے ان شاء اللہ کیونکہ جہود کا تسلسل جاری ہے اور جاری رہے گا ان شاء اللہ ۔
*جامعۃ سلفیۃ جنکپور دھام دھنوشا نیپال:*
1 – دس تجربہ کار و باصلاحیت اساتذہ موجود ہیں
2 – شعبہ حفظ کے لئے ایک تجربہ کار وباصلاحیت حافظ موجود ہیں
3 – آفس کے لئے ایک علیحدہ روم موجود ہیں
4 – بچوں کے کلاس کے لئے دس سے زائد روم موجود ہیں
3 – بچوں کے لئے 12 سے زائد کمپیوٹر موجود ہیں
4 – شعبہ حفظ کے لئے ایک وسیع وعریض مسجد موجود ہیں
5 – بچوں کے رہنے کے لئے بھی روم موجود ہیں اور مزید کی ضرورت ہے
*ضروریات اشیاء جامعہ سلفیہ جنکپور مندرجہ ذیل ہیں:*
1 – مکتبہ عامہ کی اشد ضروت ہے
2 – اساتذہ کے تنخواہ کے لئے تعاون کی ضرورت ہے
3 – اساتذہ کے رہائش کے لئے علیحدہ روم کی ضرورت ہے
4 – طلبہ کے لئے درسی کتابیں کی ضرورت ہے
5 – طلبہ کے کھانے اور پینے کی اشیاء میں تعاون کیجئے
6 – ہر مسلمان شخص اپنے اپنے بچوں کو اعلیٰ تعلیم کے لئے جامعہ سلفیہ جنکپور بھیجیں
اخیر میں ان لوگوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے پھر سے جامعہ سلفیہ جنکپور دھام میں اولی تا فضیلت تک کی تعلیم کے لئے گاؤں گاؤں اور بستی بستی جاکر لوگوں سے مشورہ لیا کہ آپ لوگ ہم لوگوں کا تعاون کریں کیونکہ ہم پھر سے جامعہ سلفیہ میں فضیلت تک کی تعلیم شروع کرنا چاہتے ہیں جہاں بھی گئے لوگوں نے بھرپور تعاون وحمایت کئے یہاں تک کہ جامعہ سلفیہ کی ٹیم روتہٹ اور خاص کر جنگڑوا جیسی علمی وتاریخی بستی پہچے جہاں کے علماء ودعاۃ سے ملاقاتیں ہوئیں اور ان لوگوں نے بھرپور تائید وتوثیق اور ہمت وجوش دلانے کے ساتھ ساتھ نیک ومفید مشورں سے نوازا اور آج بھی وہاں کے فعال ومتحرک ونشیط داعی ومدرس شیخ محمد ہارون تیمی مدنی معہد حفصہ للبنات لچھمنیا جنگڑوا ومدرسہ دار الکتاب والسنة سروٹھا روتہٹ جڑے ہوئے ہیں اور جامعہ سلفیہ کے پروگراموں میں آتے رہتے ہیں جزاہم  الله خيرا جميعا………
 الحمد للہ ابھی فی الحال جامعہ سلفیہ میں فضیلت تک کی تعلیم دی جارہی ہے اور جن لوگوں نے جامعہ سلفیہ کی ترقی کے لئے کوشش کئے ہیں جن میں شیخ عبدالعزیز سلفی رئیس مدرسہ خدیجۃ الکبریٰ مجہورا مہوتری نیپال، شیخ قاسم راعین عالیاوی رئیس مقصد حیام وصدائے عام جنکپور دھام نیپال وسابق معاون مدیر مجلہ البینہ زیر اشراف مرکز البینۃ مرچیا سرہا نیپال، ڈاکٹر محمد مقیم صاحب، جناب عبدالقیوم صاحب و حالیہ ذمہ دار جامعہ سلفیہ وغیرہم شامل ہیں ۔
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس ادارہ کو دن دوگنی اور رات چوگنی ترقی عطا فرما اور ہم تمام علماء کرام کو اخلاص  وللہیت کے ساتھ دعوتی و اصلاحی کاموں  کو، انجام دینے، اتحاد واتفاق، الفت ومحبت کے ساتھ رہنے اور حق کی پاسداری کرنے کی توفیق دے ( آمین)

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter