یوم عاشوراء کے روزے کا خصوصی اہتمام کریں: مولانا وصی اللہ مدنی

7 اگست, 2022
wasiullah madani

سدھارتھ نگر/ کیئر خبر

ضلعی جمعیت اہل حدیث سدھارتھ نگر کے ناظم اعلیٰ مولانا وصی اللہ عبدالحکیم مدنی ماہ محرم کی حرمت و عظمت اور نام نہاد مسلمانوں کے مشرکانہ و مبتدعانہ اعمال پر اظہار خیال کرتے ہوئے "کیئر خبر” کاٹھمانڈو، نیپال کے ایڈیٹر سے کہا کہ ماہ "محرم” حرمت والے چار مہینوں میں سے ایک اور قمری سال کا پہلا مہینہ ہے۔ کتاب و سنت کے بے شمار صریح نصوص سے اس ماہ کی فضیلت ثابت ہے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم عاشوراء کا روزہ رکھتے تھے اور اپنے اصحاب کو بھی اس دن کے روزے رکھنے کی تلقین کرتے تھے-
*شيخ الإسلام امام ابن تیمیہ* رحمہ اللہ یوم عاشوراء کے سلسلے میں فرماتے ہیں :
*”كل ما يفعل فيه سوي الصوم بدعة مكروهة لم يستحبها أحد من الائمة* (المنهاج :١٥١/٥)
عاشوراء کے دن روزہ کے علاوہ جتنے بھی اعمال انجام دئے جاتے ہیں سب کے سب بدعت اور مکروہ ہیں، ائمہ کرام میں سے کسی نے انھیں جائز قرار نہیں دیا ہے
دوران گفتگو ماہ محرم اور یوم عاشوراء (10/ محرم) کے روزے کی بابت سید الکونین محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے مخلص وباوفا شاگردوں کا اسوہ ذکرتے ہوئے کہا کہ عمومی طورپر
اس ماہ محرم کی فضیلت میں تمام یا اکثر دنوں کا روزہ رکھنا بالإجماع مستحب عمل ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم عاشوراء کا روزہ رکھتے تھے اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو بھی اس دن کے روزے کا اہتمام کرنے کا حکم دیتے تھے۔
*یوم عاشوراء کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے روزہ کیوں رکھا اور لوگوں کو اس کی ترغیب کیوں دلائی؟*
ناظم جمعیت نے اس سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا
کہ” ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ طیبہ تشریف لائے اور یہودیوں کو دیکھا کہ وہ عاشوراء کا روزہ رکھتے تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (یہ [روزہ]کیوں رکھتے ہو؟) تو انہوں نے کہا: "[اس لئے کہ ] یہ خوشی کا دن ہے، اس دن میں اللہ تعالی نے بنی اسرائیل کو دشمن سے نجات دلائی تھی، تو موسی [علیہ السلام] نے روزہ رکھا” تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (میں موسی [علیہ السلام ] کے ساتھ تم سے زیادہ تعلق رکھتا ہوں) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود بھی روزہ رکھا، اور روزہ رکھنے کا حکم بھی دیا”
(صحيح بخاري :(1865)
یوم عاشوراء کا روزہ گذشتہ ایک سال کے گناہوں کا کفارہ بن جاتا ہے:
ارشاد نبوی ہے : (مجھے اللہ تعالی سے امید ہے کہ عرفہ کے دن کا روزہ گذشتہ اور آئندہ سال کے گناہوں کا کفارہ بن جائے گا، اور مجھے اللہ تعالی سے امید ہے کہ یومِ عاشوراء کا روزہ گذشتہ ایک سال کے گناہوں کا کفارہ بن جائے گا-
(صحیح مسلم: 1162)
نبی صلی اللہ علیہ وسلم یومِ عاشوراء کی شان کے باعث اس کا روزہ رکھنے کے لیے خصوصی اہتمام کرتے تھے، چنانچہ ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ : "میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دنوں میں سے عاشوراء ، اور مہینوں میں سے ماہِ رمضان کے روزوں سے زیادہ کسی دن یا مہینے کے روزے رکھنے کا اہتمام کرتے ہوئے نہیں دیکھا”
(صحیح بخاری: 1867)
*صوم عاشوراء سے صرف گناہ صغائر معاف ہوتے ہیں کبائر نہیں،
شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ:
"وضو، نماز، ایسے ہی رمضان، یوم عرفہ،اور عاشوراء کے روزے صرف صغیرہ گناہوں کو ہی مٹا سکتے ہیں”
(الفتاوى الكبری)
نمائندہ کے سوال "صوم عاشوراء میں یہود ونصاری کی مخالفت کیسے ہوگی؟” ناظم جمعیت نے اس سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ باعتبار دلیل أرجح یہ ہے کہ ١٠/٩/محرم دونوں کا روزہ ایک ساتھ رکھا جائے یہی مستحب ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب عاشوراء کا روزہ رکھا اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو اس کا حکم دیا تو انھوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتلایا کہ اس دن کی تو یہود ونصاری بھی تعظیم کرتے ہیں تو آپ نے فرمایا:
*” جب آئندہ سال آئے گا تو ان شاءالله ہم نو(9) محرم کا روزہ بھی رکھیں گے*”حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:اگلا سال آنے سے پہلے ہی رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم وفات پا گئے –
(صحيح مسلم :١١٣٤)
اس حدیث کی روشنی میں دس محرم کے روزے کے ساتھ نو محرم کا بھی روزہ رکھنا چاہئے، یہی موقف اور فتویٰ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کا تھا، جو بقول البانی صحیح ہے –
بعض اہل علم کی رائے یہ ہے کہ جو شخص نو محرم کا روزہ نہ رکھ سکے وہ دس محرم کا روزہ رکھنے کے بعد یہود نصاری کی مخالفت کرنے کے لیے گیارہ محرم کا روزہ رکھ لے –
*تنبیہ* ١١محرم کے روزے کے سلسلے میں وارد حدیت کومحدثین نےضعیف کہا ہے،
ابن عباس رضی اللہ عنہما کی ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
*”تم یوم عاشوراء کا روزہ رکھو اور اس میں یہود کی مخالفت کرو اور اس سے ایک دن پہلے یا اس کے ایک دن بعد کا روزہ رکھو-*
(مسند أحمد:٢٤١/١،بعض اہل علم کے بقول یہ روایت ضعیف ہے اور آخری جملہ
*” ويوما بعده”* منکر ہے، *الضعيفة:٤٢٧٩*)
صوم عاشوراء کی بابت امام ابن القیم اور حافط ابن حجر عسقلانی کہتے ہیں کہ :” صوم عاشوراء کے تین مراتب ہیں :سب سے ادنی مرتبہ یہ ہے کہ صرف دس محرم کا روزہ رکھا جائے، پہر اس سے اونچا مرتبہ یہ ہے کہ اس کے ساتھ نو محرم کا روزہ بھی رکھا جائے اور اس سے اونچا مرتبہ یہ ہے کہ ان دونوں کے ساتھ گیارہ محرم کا روزہ بھی رکھا جائے، کیوں کہ اس مہینے میں جتنے زیادہ روزے رکھے جائیں گے اتنا زیادہ اجروثواب ہوگا-”
(زادالمعاد:٧٢/٢،فتح الباری:٢٨٩/٤)

*خلاصہ کلام یہ ہے کہ نواور دس محرم کا روزہ رکھنا افضل ہے تاہم صرف ایک دن نویا دس محرم کا روزہ رکھنا جائز ہے، کوئی دس اور گیارہ محرم کا روزہ رکھنا چاہئے تو بھی جائز ہے کیوں کہ اس سے متعلق وارد روایات میں ضعف ہلکا ہے اور اگر کوئی نو، دس اورگیارہ تین روزے رکھے تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں ہے جیسا کہ معتبر علماء کی رائےہے، و الله أعلم بالصواب*
*افادہ* اگر عاشوراء کادن جمعہ کے دن موافق ہوجائے تو بھی صوم عاشوراء رکھا جاسکتا ہے صرف اسی دن یا ایک دن آگے یا پیچھے ملا کر بھی –
** امسال رؤیت کے اعتبار سے ١٠/٩/محرم کاروزہ 8/9/اگست بروز سوم ومنگل رکھا جائے گا اور ١١/١٠/ محرم کا روزہ 9/10/اگست بروزمنگل وبدھ رکھاجائے گا –
امیر جمعیت مولانا محمد ابراہیم مدنی نے کہا کہ اس ماہ کی بدترین بدعت تعزیہ داری ہے جو فاطمیوں کے دور کی ایجاد اور غیر شرعی عمل ہے، دلچسپ اور مضحکہ خیز بات یہ ہے کہ بانئ بریلویت مسلک اعلی حضرت امام احمد رضا خان بریلوی نے بھی تعزیہ بنانے کو ناجائز اور حرام قرار دیا ہے،
جمعیت کے دوسرے ذمہ داران وعہدے داران :مولانا عبدالرشید مدنی،مولانا عبدالرحیم امینی،مولانا شریف اللہ سلفی،مولانا سعود اختر سلفی ،مولانا عبدالرب سلفی ،رفیع احمد (لوی) ،مولانا عبدالرحمن اثری، مولانا شفیع اللہ مدنی،مولانا عبدالمنان مفتاحی،مولانا جمشید عالم سلفی ،مولانا ھاشم سلفی،مولانا عبدالخبیر مدنی،مولانا عبدالحکیم سلفی، مولانا مقیم الدین مدنی، مولانا حمید اللہ ندوی،مولانا تاج الدین سراجی،مولانا خالد رشید سراجی،مولانا عبدالرشید سلفی وغیرھم نے عوام کی دین بیزاری اور غیر شرعی امور کی پابندی پر اظہار افسوس کرتے ہوئے دردمندانہ اپیل کی ہے کہ حرمت وفضیلت والے مہینے کی قدرکریں، کتاب و سنت کی سنہری وآفاقی تعلیمات کو حرزجاں بنایں اور اس ماہ میں کی جانے والی مشرکانہ ومبتدعانہ اعمال سے اپنی ذات کو دور رکھیں،
بارالہا ہم سب کو کتاب وسنت کی مکمل اتباع کی توفیق عطا فرمائے، آمین

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter