حج کے انتظامی امور میں مملکت سعودی عرب کا شاندار کردار

قمر الدین ریاضی، استاذ جامعہ سراج العلوم السلفیہ جھنڈا نگر نیپال

4 جولائی, 2022

مناسک حج  اسلا م کا پانچواں رکن ہے، شریعت مطہرہ نے صاحب مستطیع پر زندگی میں ایک بار فرض قرار دیاہے،دنیا کے تمام خطوں سے مسلمانان عالم سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی اس پکار پر لبیک کہتے ہوئے خانہ کعبہ میں اپنی حاضری درج کرواتے جس کاتذکرہ قرآن کریم نے کچھ اسطرح کیاہے:(وأذن فی الناس بالحج یأتوک رجالاوعلی کل ضامریأتین من کل فج عمیق)سورۃ الحج:۷۲۔ ترجمہ:اور لوگوں میں حج کی منادی کردے لوگ تیرے پاس پیادہ بھی آئیں گے اور دبلے پتلے اونٹوں پر بھی دور دراز کی تمام راہوں سے آئیں گے۔
تاریخ کا مطالعہ کرنے سے اندازہ ہوتاہے کہ پہلے زمانے میں حج کرنا کتنا دشوار گزار کام تھا، کس طرح سے حجاج کرام کے قافلے لوٹ گھسوٹ کے شکار ہوا کرتے تھے، لیکن جب اللہ تعالی کے فضل وکرم سے سعودی حکومت کا قیام عمل میں آیاتو اس کے بانی ومؤسس شاہ عبد العزیز  رحمہ اللہ کی اولین ترجیح رہی کہ شعیرہ حج کی ادائیگی کو پرامن بنایا جائے؛ کیوں کر ایسا نہ ہو جب سعودی حکومت کے قیام کا مقصد ہی شریعت اسلامیہ کے اصولوں کی تنفیذہی تھا، جب سعودی حکومت قائم ہوئی اس کے پہلے حکمراں سے لیکر آج تک کے حکمرانوں کی یہی کوشش رہی کہ حجاج کے لئے بہتر سے بہتر خدمات پیش کئے جائیں، یہ حکومت اپنے تمام سرکاری عملہ کو دوران حج فرمان جاری کرتی ہے کہ ضیوف الرحمن کو کسی بھی قسم کی کوئی پریشانی لاحق نہیں ہونی چاہئیے، ان کے آرام وسکون کے لئے ہر ممکنہ کوشش کی جائے، یہی نہیں بلکہ یہ حکومت خدمت حجاج کے لئے اپنے خزانہ کے منہ کو مکمل طور سے کھول دیتی ہے، اور تقریبااساسی عملہ چھوڑ کر سب کو خدمت حجاج کے لئے مامور کردیتی ہے۔درج ذیل سطور میں اختصار کے ساتھ خدمت حجاج کے حوالہ سے حکومت سعودی عرب کے جہود کا ذکر کیاجارہا ہے۔
حرمین شریفین کی دیدہ زیب توسیع:اللہ تعالی جس کو حرمین شریفین کی زیارت نصیب کرتاہے وہ اسکے داخلی وخارجی مناظر کو دیکھ کر دنگ رہ جاتاہے، اور اس کو بخوبی انداز ہ ہو جاتاہے کہ کس طرح سے سعودی حکومت اپنے خزانہ کو حرمین شریفین کی خدمت میں لٹاتی ہے، اور اس کے حسن وجمال کونکھارنے کے لئے بے دریغ خرچ کرتی ہے، خاص طور شاہ عبد اللہ بن عبد العزیز آل سعود۔ رحمہ اللہ۔ کے عہد میں حرمین شریفین نے میں جو توسیع کی گئی واقعتا وہ قابل ستائش ہے، اس عظیم توسیع کے بعد حرم مکی بیک وقت ۳لاکھ نمازی، اور ایک لاکھ طواف کرنے والوں کے لئے کافی ہوگئی، اسی طرح حرم مدنی کے صحن اور گاڑیوں کی پارکنگ میں خوب توسیع کی گئی جو دیدار کرنے والوں کو بھاجایاکرتی ہے۔یاد رہے یہ سارے توسیعات مملکت سعودی کے خزانہ خاص سے کئے گئے اس میں کسی بھی ملک کا کوئی امداد وتعاون نہیں ہے۔
خدمت حجاج میں جدید ٹکنالوجی کا استعمال:عصر حاضر میں جب جدید ٹکنالوجی ایجاد کئے گئے، اور پوری دینامیں اس کا استعمال بکثرت ہوے لگاتو مملکت سعودی عرب نے ان ٹکنالوجی کا استعمال خدمت ضیوف الرحمن میں استعمال کرنے کا فیصلہ کیا، چنانچہ اس کے لئے دقیق سے دقیق دراسہ کیاگیا، پھر ان دراسات کی روشنی میں سافٹ ویر تیا رکئے گئے، اور خدمت حجاج کے لئے ان پروگراموں کو بالکل مفت پیش کیاگیا، اس پر جو مصاریف آئے مملکت سعودی عرب نے خوشی بخوشی شرح صدر کے ساتھ برداشت کئے،ان سافٹ ویرمیں،،  المقصد،، ،،  مناسکنا،، ،،  ترویہ،، ،،  صحۃ،،،،  کلناأمن،، جیسے پروگرام خاص طور قابل ذکر ہیں۔ آج اللہ کے فضل وکرم سے تمام حجاج کرام ان پروگرواموں سے مستفید ہو رہے ہیں۔
طبی خدمات:مملکت سعودی عرب نے اللہ کے مہمانوں کے لئے جگہ جگہ طبی خدمات مفت فراہم کرتی ہے، چنانچہ شہر مکہ ومدینہ میں کئی ہاسپٹل حجاج کرام کے لئے طبی خدمات مفت فراہم کرتے ہیں،اسی طرح مشاعر منی وعرفہ ومزدلہ میں طبی کیمپوں کا انتظام کیا جاتاہے، ان مشاعر مقدسہ میں ایمبولنس کے علاوہ ہیلی پیڈ کابھی انتظام ہوتاہے جس کے ذریعہ اضطراری حالت میں مریض حاجی کو فوری طور پر ہاسپٹلائز کیا جاسکے۔
امن وامان کے لئے عسکری وفوجی خدمات: مملکت سعودی عرب حجاج کرام کے امن وسکون کے خاطراپنے بہت سارے فوجیوں اور پولس اہلکاروں کو مشاعر مقدسہ میں نظیم وتنسیق کے لئے تعیین کردیتی ہے، یہی نہیں بلکہ مختلفت یونیورسٹیوں سے ایک جم غفیر کی تعداد میں طلبہ کی با معاوضہ تقرری کی جاتی ہے، اور مشاعرہ میں ان کے خدمات حاصل کئے جاتے ہیں، اسی طرح مختلف جمعیات کے اشراف میں ایک ٹیم ہوتی ہے جو حجاج کرام کو راستہ بھٹنکے یا دیگرضروریات کی تکمیل میں ان کو مامور کیا جاتاہے، ان سب خدمات کے عوض میں مملکت سعودی عرب سے کسی حاجی سے ایک روپیہ نہیں وصول کرتی ہے، یہ سب خدمات  بالکل مفت میں فراہم کیئے جاتے ہیں۔
دینی وشرعی خدمات:حکومت سعودی عرب موسم حج میں مناسک حج کے متعلق استفسارات کے لئے علماء ودعاۃ ومترجمین ایک بڑی جماعت کی تقرری کی جاتی ہے، ان میں توکچھ لوگوں کا عمل تطوعی ہوتاہے، اور باقی افراد پر سعودی حکومت ایک خطیر رقم خرچ کرتی ہے، تاکہ اللہ کے مہمانوں کو کسی بھی قسم کوئی پریشانی نہ ہو، مختلف زبانوں کے مترجمین ان کی ترجمانی کرتے ہیں اور انہیں مدلل تشفی بخش جواب دیا جائے جاتاہے، یہاں تک اس شعبہ میں بھی جدید ٹکنالوجی کا استعمال کیاجاتاہے، اور حجاج کرام کی راحت کے لئے ہر ممکنہ کوشش کی جاتی ہے۔
اس کے علاوہ حجاج کرام کے تنقل کے لئے ایرکنڈیشن سے مزین بسوں کے خدمات حاصل ہو اکرتی ہیں،مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ جانے کے لئے خصوی ٹرین کا بندوبست کیا گیاہے، اسی طرح حجاج کرام کو مشاعر منی وعرفہ میں میٹرو ٹرین کی سروس حاصل ہوتی ہیں۔
اخیر دعا گو ہوں کہ بارہ الہ اس حکومت کو دیر تک قائم ودائم رکھے، اوران کے خدمات کو شرف قبولیت سے نوازے، اور حاسدین کے شر سے ان کو محفوظ رکھے۔
آمین یار ب العالمین۔

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter