اللہ رب العالمین نے انسانوں کو اشرف المخلوقات کے لقب سے ملقب کیا ہے، اوپھر بنی نوع انسان میں نبی کریمﷺ کی ذات مبارکہ کوسب سے افضل وبہتر قراردیاہے۔نبی کریمﷺ کے مقام کا ذکر کرتے ہوئے رب ذوالجلال نے ارشاد فرمایا(ورفعنا لک ذکرک)یعنی ہم نے آپ کے ذکر کوبلند کردیا،اور ایک دوسرے مقام پر نبی کریم ﷺ کے اخلاق فاضلانہ کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا:(انک لعلی خلق عظیم) یعنی: بیشک آپ ﷺعظیم اخلاق پرفائز ہیں۔چنانچہ جب جس شخصیت کا تزکیہ رب کائنات اپنے زبانی خود کردے تو ایسی شخصیبت پر انگلی اٹھانا،اور ان پر سوالیہ نشان کھڑا کرنااس کی مثال اپنے منہ پر خود تھوکنے والی بات۔جو بھی شخص ایسی شخصیت کے عزت وناموس پر حملہ کرنے کی کوشش کرے وہ دنیا وآخرت دونوں میں ذلیل وخوار ہوگا، لوگ اس پرہرطرف سے لعنت وملامت کی بوچھار کریں گے۔ دنیا کے بڑے بڑے مفکرین نے نبی کریمﷺ کی شخصیت کو عظیم قرار دیتے ہوئے آپﷺ کے اخلاق حسنہ کا اعتراف کیا ہے۔ ہندوستا ن کے مہاتماگاندھی کہتے:بیشک مسلمانوں کے رسول محمد بن عبد اللہ ﷺنے دنیا کو انسانیت کا درس دیاپس آپﷺ اتنے اہم مقام پر فائز ہونے کے باوجود عام انسانوں کی طرح زندگی گزاری۔اسی طرح دنیا کی مشہور شخصت ہٹلرنبی کریم ﷺ کے حوالہ سے کہتا ہے کہ:محمد بن عبد اللہﷺ ہی شخصیت تھی جس نے اپنے حسن معاملہ داری سے یہود کو اپنے اعتماد میں کرلیا، بلاشبہ ان کی شخصیت عادی نہ تھی۔
ابھی حالیہ دنوں بھارت میں حکمراں جمات بھارتیہ جنتا پارٹی کی ترجمان نپور شرما نامی خاتون نے نبی کریم ﷺ کی شان اقدس میں گستاخانہ بیان د ے کر اپنے آپ کو ذلت ورسوائی کی دعوت دی ہے، ہم مسلمانان نیپال شدید الفاظ میں اس بیان کی مذمت کرتے ہیں، دنیا کے تمام مذہبی شخصیات اور شعائر کااحترام کرنا ہماری اخلاقی وانسانی ذمہ داری ہے۔ایسے بیانات صادر کرنے والوں کو سب سے پہلے نبی کریم ﷺ کی سیرت طیبہ کا مطالعہ کرنا چاہئے۔جس مسالہ کو اس ترجمان نے نقد کا نشانہ بنایا ہے،اگر وہ حقیقتا محل نقد ہوتا تو نبی کریمﷺ کے زمانہ میں موجو د دشمنان اسلام آپﷺ پر کیچڑ اچھالنے میں پیچھے نہ رہتے۔ ہم سب کو ایک دوسرے کے عقائد وافکار کا احترام کرنا چاہئے اور اس طرح کے غلط بیان بازی سے اپنے آپ کو باز رکھنا چاہئے۔
بلاشبہ تمام مسلمانوں کے نزدیک نبی کریمﷺ کی محبت تما م چیزوں پر مقدم ہے، کسی کا ایمان اس وقت تک مکمل ہی نہیں ہو سکتا جب تک نبی کریم ﷺ کی محبت تمام لوگوں کی محبت پر فائق نہ ہوجائے۔ ان کی حفاظت ناموس کے لئے ہر مسلمان اپنی جان ومال کو قربان کرنے کے لئے تیار رہتا ہے۔
اللہ رب العالمین ہم سب کے دین وعقیدہ کی حفاظت فرما، اور ایک دوسرے کے عقائد وافکار کے احترام کی توفیق دے۔آمین۔
آپ کی راۓ