سدھارتھ نگر/پریس ریلیز،
ضلعی جمعیت اہلِ حدیث، سدھارتھ نگر کے ناظم اعلی مولانا وصی اللہ عبدالحکیم مدنی نے جاری پریس میں کیئر خبر کےچیف ایڈیٹرسے دوران گفتگو امسال عازمین حج کی عملی تربیت کی بابت بتایا کہ پورے ضلع سدھارتھ نگر میں ٹیکہ کاری کے چھ مراکز متعین کئے گئے تھے، ان میں سے ایک سینٹر نو گڑھ میں واقع *بدر اسکول* کو بنایا گیا تھا جہاں تمام عازمین حج وقت متعینہ پر پہنچ کر قبیل اذان ظہر ٹیکہ کاری سے فارغ ہو گئے، طے شدہ پروگرام کے مطابق ضلعی جمعیت اہل حدیث، سدھارتھ نگر کے زیر اہتمام حج تربیتی پروگرام منعقد کیا گیا جس کی صدارت جامعہ دار الہدی یوسف پورکے پرنسپل اور مقامی جمعیت حلقہ نوگڑھ کے امیر محترم مولانا عبدالرحیم امینی صاحب اور نظامت کا فریضہ ناظم جمعیت مولانا وصی اللہ عبدالحکیم مدنی نے انجام دی، ناظم پروگرام نے اپنے مختصرافتتاحی کلمات میں حج کی فضیلت، تربیتی پروگرام کی افادیت وضرورت اور سفر حج پر روانہ ہونے والے سعادت مند لوگوں کو بصمیم قلب مبارک باد پیش کرتے ہوئے مناسک حج کی تفصیل بیان کرنے اور عملی تربیت دینے والے افاضل علماء واحباب کا شکریہ ادا کیا،بعدازاں جماعت کے تشریف فرمامقتدر ومعتبر علماء کو انتہائی اختصار ومؤثر انداز میں حج وعمرہ کے احکام ومسائل بیان کرنے اور عملی تربیت دینے کی پرخلوص دعوت دی، ڈاکٹر بدرالدین ریاضی صاحب نےسنت کی روشنی میں عمرہ کرنے کامختصر طریقہ یوں بیان کیا کہ
میقات پر پہنچ کر ہوسکے تو غسل کر لیں ،جسم میں خوشبو مل لیں،پہر مرد احرام کی دو سفید چادریں پہن لیں، خواتین کے لیے احرام کا کوئی خاص لباس نھیں ہےاور جب میقات سے مکہ مکرمہ نکلنا ہو تب دل میں عمرہ کی نیت کر تے ہوئے زباں سے *”اللہم لبیک عمرة”* یا اپنی زبان میں کہیں اے اللہ!ہم عمرہ کی ادائیگی کے لیے تیار ہیں، حاضر ہیں، یہ کہنے کے بعد اب آپ عمرہ میں داخل ہو گئے اور احرام کی ساری پابندیاں لگ گئیں۔اب راستے بھر بکثرت تلبیہ پکارتے ہوئے مکہ مکرمہ میں داخل ہوں۔ہوٹل پہنچ کر چاہیں ثو نھالیں اور احرام کی چادر پہر پہن کر مسجد حرام تلبیہ پکارتے ہوئے آئیں۔ عام مسجد میں داخل ہونے والی دعا پڑھ کرسیدھے خانہ کعبہ میں داخل ہوں، کعبہ دیکھتے ہی تلبیہ پکارنا بند کردیں بآسانی ممکن ہوتو حجر اسود کو بوسہ دیں، ورنہ حجر اسود والے کونے کی سدہائی پر ہوکر داہنے ہاتھ سے اشارہ کرتے ہوئے *”بسم اللہ اللہ اکبر”*
کھ کر طوافِ شروع کر دیں ، یاد رہے پہلے تین چکروں میں رمل (دلکی چال)ور ساتوں چکروں میں اضطباع کریں (احرام کی چادر داہنے کندھے کے نیچے سے نکال کر اس طرح اوڑھیں کہ داہنا کندھا کھلا رہے۔) دوران طواف کعبہ کو باربار دیکھتے رہیں اورجوجو چاہیں دعا مانگیں البتہ رکن یمانی اور حجر اسود کے درمیان "ربنا اتنافى الدنيا۔۔۔۔” ضرور پڑھیں۔ اس طرح سات چکرپورا کرکے بآسانی ممکن ہو تو مقام ابراھیم کے پاس ورنہ حرم میں کہیں بھی دو رکعت نماز پڑھیں، اب زمزم پی لیں اور سعی کے لیے صفا پھاڑی کے پاس آئیں کعبہ کی طرف منھ کرکے مسنون دعا پڑھ کر مروہ کی طرف آئیں اور ہری لائٹ کے نیچے مرد دوڑلگائیں۔ مروہ پہنچ کر صفا کی طرح دعا کر کے پھر صفا آئیں اس طرح سات بار کریں یاد رہے کہ صفا سے مروہ آنا ایک چکر اور مروہ سے پھر صفا جانا دوسرا چکر مانا جائے گا۔اور ساتواں چکر ہر حال میں مروہ ہی ہر پورا ہوگا۔ سعی بین الصفا والمروہ کےبعد مرد سر کے بال منڈوا لیں یا کٹوالیں اور خواتین انگلی کے پور برابر چوٹی کے بال کاٹ لیں، اب آپ کا عمرہ مکمل ہوگیا۔احرام کی ساری پابندیاں ختم ہو گئیں۔ نہا دھو کر عام لباس پہن لیں۔
اس کے بعد جامعہ خدیجة الكبرى کے شیخ الحدیث اور نور توحید کے ایڈیٹرمولانا مطیع اللہ حقیق اللہ مدنی نے عازمین حج کو مختصراً آسان لفظوں میں حج کا طریقہ بتایا اور انھوں نے اودھی زبان کا استعمال کیا تاکہ لوگ بات اچھی طرح سمجھ سکیں، انھوں نے یہ بتایا کہ ٨ذی الحجہ یوم التربیۃ کو صبح احرام باندھ کر منی جائیں، وہاں اپنے خیموں میں آپ ٹھہریں گے اور وہیں پر مسجد خیف میں یا اپنی خیموں میں پانچوں نمازیں ادا کریں گے ، یوں دن وہیں گزاریں گے اور رات کا قیام کریں گے اس دوران تلبیہ پکارتے رہیں اور ٩ ذی الحجہ کو تلبیہ کو پکارتے ہوۓ میدان عرفات کی طرف جائیں گے اور وہاں ٹھہریں گے وقوف عرفہ حج کا سب سے اہم رکن ہے، وہاں اپنے خیموں میں ٹھہریں ، ظہر کے اذان کے بعد مسجد نمرہ یا جہاں بھی ممکن ہو ظہر وعصر کی نماز جمع اور قصر کے ساتھ پڑھیں اور امیر حج کا خطبہ سنیں، اس کے بعد وہیں عرفہ میں ٹھہریں اور ذکر ودعا میں مشغول ہو جائیں اور خوب دعا مانگیں اور وہاں غروب آفتاب تک ٹھہریں ، اس کے بعد آپ بس یا پیدل مزدلفہ کی طرف روانہ ہو جایئں، وہاں پہنچ کر ضروریات سے فارغ ہوں اور مغرب وعشاء کی نماز ایک ساتھ پڑھیں، پھر کھا پی کر سو جائیں، وہیں پر اذان فجر کے بعد مسجد مشعر حرام یا جہاں بھی ممکن ہو نماز فجر ادا کریں، اس کے بعد ذکر ودعا کریں اور سورج طلوع ہونے سے پہلے وہاں سے منی کی طرف سوار یا پیدل چل پڑیں، منی میں اپنے خیمے میں اپنا سامان وغیرہ رکھ لیں یہ ذی الحجہ کی دسویں تاریخ یوم النحرہے ، اس دن حاجی کو چار کام کرنا ہے:
(١)جمرۃالدنیا :یعنی مکہ کی طرف والے جمرہ کو اللہ اکبر کہتے ہوۓ سات کنکریاں ماریں
(٢)قربانی کریں
(٣) بال مونڈا لیں یا چھوٹا کروالیں ،عورت اپنی چوٹی سے انگلی کے پور برابر بال کٹوائے گی، اب احرام کی پابندیاں ختم ہو گئیں البتہ کوئی مرد اپنی بیوی سے ہمبستری نہیں کرے گا-
(٤) مسجد حرام پہونچ کر کعبہ کا طواف کریں اور صفا مروہ کی سعی کریں، اب احرام کی ساری پابندیاں ختم اس کے بعد منی واپس آئیں وہیں پر رات گزاریں یہ رات وہیں پر گزارنا واجب ہے
پھر گیارہویں ذی الحجہ کو زوال آفتاب کے بعد تینوں جمرات کو کنکریاں ماریں
پھر واپس اپنے خیمے میں چلے جائیں
اس کے بعد والی رات بھی وجوباًوہیں گزاریں، پھر دن میں زوال کے بعد تینوں جمروں کو سات سات کنکریاں ماریں، اب چاہیں تو غروب آفتاب سے پہلے مکہ اپنے قیام گاہ پر واپس آ جائیں آپ کا حج مکمل ہو گیا اور اگر چاہیں تو ایک رات اور وہیں پر گزاریں اور دن میں جمروں کو کنکریاں ماریں اس کے بعد اپنی قیام گاہ واپس آ جائیں یہ اور اچھا ہے، اس طرح آپ کا حج مکمل ہو گیا، اس کے بعد ضلعی جمعیت کے نائب ناظم اور ماھنامہ السراج کے معاون ایڈیٹر مولانا
سعود اختر عبدالمنان سلفی نےکہا کہ آپ سفر حج پر تشریف لے جا رہے ہیں۔ یہ ایک عظیم عبادت ہے دیگر عبادتوں کی طرح اس کے لیے اپنی نیتوں کو خالص کر لیں اور ایک انسان کو ہر وقت اپنے معاملات صاف ستھرا رکھنا چاہیے، سفر حج پر نکلنے سے پہلے قرض اور دیگر معاملات کا تصفیہ کرلیں، اس کے بعد مولانا سلفی نے حجاج کرام سے دوران حج صادر ہونے والی بعض غلطیوں کی جانب اشارہ کیا مثلاً: طواف کے دوران جماعت کی شکل میں اجتماعی دعا کرنا، خانہ کعبہ کے غلاف اور دیواروں کو چومنا، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک کی جالیوں کو بوسہ لینے یا چھونے کی کوشش نہ کریں، اسی طرح حجر اسود کو بوسہ دینے کے لیے دوسروں کو قطعاً تکلیف نہ دیں، رمی جمرات کے لیے مزدلفہ سے کنکریاں چن کر دھلنے کی ضرورت نہیں اسی طرح سے جمرات کو شیطان کہہ کر جوتے پھینک کر گالیاں دے کر مارنا سراسرجہالت ہے، اس سے آپ مکمل طور پر احتیاط کریں گے اور رمی کے کے لیے کنکریوں کے حصول کے لیے حیران ہونے کی ضرورت نہیں، وہ منی میں بھی حاصل کرسکتے ہیں، آپ نے کہا کہ آپ عبادت کے لیے جارہے ہیں اس لیے سنت کے مطابق عبادت کریں کیوں کہ غیر مسنون عبادتیں اللہ کے یہاں مقبول نہیں ہوتیں، غار حرا و ثور پر چڑھنا حج کا رکن نہیں بلکہ اپنے آپ کو ہلکان کرنا ہے، آخر میں مولانا نے عازمین سے گزارش کی کہ کوشش کریں مدینہ طیبہ میں قیام کے دوران مسجد نبوی میں اور مکہ میں قیام کے دوران مسجد حرام میں باجماعت نمازوں کی ادائیگی کریں، آپ نے عازمین حج سے کثرت کے ساتھ دعاؤں کی تلقین کی اورتمام مسلمانوں، اپنے اہل و عیال اور اپنے وطن کی سالمیت کے لیے دعاؤں کی اپیل کی،محترم آفاق احمدعرف چرچل رحمہ اللہ کے فرزند ارجمند اور ضلعی جمعیت کے نائب ناظم محمد رفیع عرف لوی نے تمام عازمین حج اور شرکاء کی عمدہ طریقے سے ضیافت کی،مولانا عبدالمنان سلفی رحمہ اللہ کی مرتب کردہ کتابچہ تقسیم کی، اللہ ان کی مالی واخلاقی قربانیوں کو شرف قبولیت بخشے، اللہ کے فضل و کرم اور مخلص احباب کے تعاون اور دعاؤں سے یہ پروگرام بہت ہی کامیاب تھا، شرکاء بصد شوق اور خلوص و محبت علماء کے رہنما بیانات کوسماعت کرتے ہوئے حج وعمرہ سے متعلق سوالات بھی کئے، پروگرام کو کامیابی سے ہمکنار کرنے میں مولانا ابوبکر سراجی،مولانا اخلاق حسین فیضی اور مولانا وصی اللہ سراجی کی کاوشیں شامل تھیں، اللہ تمام لوگوں کی کوششوں کو قبول فرمائے اور عازمین سفر کو سنت نبوی ﷺ کے مطابق حج وعمرہ کرنے کی توفیق بخشے، آمین
آپ کی راۓ