جئیں تو جئیں کیسے؛ ۔۔۔۔۔۔۔ دس ہزار میں!

عتیق الرحمن ریاضی، پرنسپل کلیہ سمیہ بلکڈیہوا 

19 اپریل, 2022

دینی و ملی بھائیو! مدرسین بھی انسان ہیں ، انہیں بھی گھر بنانا ہے ، ان کی بھی معاشرتی ضرورتیں ہوتی ہیں، ان کے والدین بھی ان سے آس اور مالی تعاون کی امید رکھتے ہیں، ان کے بھی رشتہ دار ہوتے ہیں ، ان کے بچے بھی اچھی تعلیم کے حقدار ہوتے ہیں ، ان کی مائیں بہنیں ، بیٹیاں اور بیویاں بھی بیمار ہوتی ہیں، وہ بھی عید کے دن اچھے لباس اور تحفوں کی خواہش رکھتی ہیں ۔۔۔۔۔۔

ان کے سینے میں بھی ایک دل ہے اور ان کا دماغ بھی ضرور سوچتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

ہم اور آپ اپنے سینے پر ہاتھ رکھ کر ایک لمحے کے لئے آنکھیں بند کرکے سوچیں کہ مہنگائی کے اس دور میں دس ہزار سے کیا ان کی یہ معصوم سی خواہشیں پوری ہوسکتی ہیں ۔۔۔۔۔؟

کیا ہمارے معاشرے میں مدارس کے اساتذہ مظلوم ترین انسان نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔؟

کیا ان کی خدمات کا صلہ انہیں ملتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔؟

کیا و ہ دنیاوی ضروریات و حاجات سے مبرا ہیں ۔۔؟

کیا مہنگائی کے اس دور میں ایک عالم دین، مدرس اور قاری کو دس ہزار کی تنخواہ دینا سراسر نا انصافی نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔!

کیا اسلامی تعلیمات یہی ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔؟

کیا قرآن نے تقوی ،قربانی اور اخلاص صرف مدرسے کے مدرسین کے لئے مخصوص کر کے بیان کیا ہے؟

کیا قناعت صرف انہی کے حصے میں آئی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔؟

 

واللہ العظیم، میرے پاس ایسے واقعات ہیں کہ دل خون کے آنسو روتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔

 

قوم کے غیور مسلمانو!

اللہ را علماء و اساتذہ کرام کی اتنی توقیر ہو ، ان کا اتنا مقام ہو ، ان کے ساتھ اتنا عمدہ سلوک ہو کہ قابل اور ذہین لوگ اپنے پیشے کو چھوڑتے ہوئے دیش بدیش جانے پر مجبور نہ ہوں ، بلکہ درس و تدریس ، امامت و خطابت کو ہی ترجیح دیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

مدرسین کے حقوق کا مکمل تحفظ ہو ، ورنہ ۔۔۔۔ ورنہ یاد رہے کہ مظلوم مدرسین کی آہ سے عوام اور ادارے کبھی بھی فلاح نہیں پاسکتے۔۔۔۔۔۔۔!!!

 

جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ بعض جگہ خوبصورت بلڈنگیں ویرانی کا شکوہ کر رہی ہیں ، طلبہ و اساتذہ نہ دارد ۔۔۔۔ تعلیم برائے نام ۔۔۔۔۔۔۔۔۔!!!

 

ایک دلچسپ لطیفہ

کسی نے کہا کہ کوئی میرے ہاتھی کو رلا دے تو اسے بہت انعام دیں گے، بڑے بڑے مصیبت زدہ آئے اور کان میں کہا کہ میرا بیٹا مرگیا، کسی نے کہا کہ میری تجارت Loss میں جارہی ہے اور کسی نے کہا کہ میری بیوی کو کینسر ہوگیا، لیکن کسی کی مصیبت سن کر ہاتھی بالکل نہیں رویا۔۔۔۔۔

مگر ایک مولوی نے جب اس کے کان میں اپنا درد بیان کیا تو ہاتھی زاروقطار رونے لگا۔۔۔۔۔

لوگوں نے کہا کہ مولوی صاحب! آپ نے اس کے کان میں کیا کہہ دیا؟ کہا کہ میں نے اسے اپنی تنخواہ کے بارے میں بتادی، بس یہ سن کر ہاتھی بھی رونے لگا کہ بیچارہ کتنے مشکلوں سے گزر کر تعلیم حاصل کرکے قوم و ملت کی خدمت میں لگا ہوا ہے اور آج اس کا صلہ ایک مزدور سے بھی کم دیا جا رہا ہے!

بیچارے مولوی کو نہ جانے کیسے کیسے حالات سے گزرنے پڑتے ہوں گے ۔۔۔۔۔۔۔!

مولانا کی مجبوری پر ہاتھی تو رو پڑا مگر ابن آدم کی آنکھوں سے آنسو نہیں نکلتے!

اللہ تعالی ان کے دلوں میں بھی رحم ڈال دے۔ آمین

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

چہرہ پڑھیں آنکھیں بھی تو بولتی ہیں میرے بھائی!

اساتذہ کرام کی تنخواہوں میں اضافہ کیلئے عوام و اداروں کا مل جل کر اخلاص کے ساتھ جامع حکمت عملی اور منصوبہ بنانا وقت کی سب سے اہم ضرورت ہے۔۔۔۔ ورنہ دھیرے دھیرے ہم اچھے اساتذہ سے بالکل محروم ہو جائیں گے۔۔۔۔

اللہ تعالی ہم سب کے لیے آسانی فرمائے ۔۔۔۔۔ آمین

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter