نعمۃ المنان مجموع فتاوى فضیلۃ الدکتور فضل الرحمن رحمہ اللہ ایک مختصر تعارف

ڈاکٹر وسیم المحمدی۔ حائل

28 مارچ, 2021

نعمۃ المنان مجموع فتاوى فضیلۃ الدکتور فضل الرحمن رحمہ اللہ
ایک مختصر تعار

از: وسیم المحمدی

مؤلف رحمہ اللہ کی شخصیت:
اس عمل کے روح رواں ہمارے شیخ محترم ڈاکٹر فضل الرحمن مدنی رحمہ اللہ ہیں، ہمارے لئے شرف على شرف ہے کہ آپ کا یہ مبارک عمل لوگوں تک چھپ کر پہنچے، اور لوگ اس سے فائدہ اٹھائیں۔ شیخ محترم کی علمی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں، آپ کا علم، آپ کی فقہی بصیرت، آپ کی باریک نگاہی اور دروں بینی،اہل علم پر مخفی نہیں، ہر وہ شخص جس نے آپ سے کسب فیض کیا ہے، جس کی نظرآپ کے فتاوى پر ہے وہ آپ کی پروقار علمی شخصیت سے بخوبی واقف ہے۔
جامعہ سلفیہ بنارس میں طالبعلمی کا زمانہ ہو یا مدینہ منورہ میں اعلى تعلیم کا حصول، یا پھر جامعہ محمدیہ کا طویل تدریسی دورانیہ، آپ کی پروقار علمی شخصیت ہر جگہ مسلم رہی، اور آج بڑے وثوق سے یہ بات کہی جاسکتی ہے کہ سلفیان ہند میں ایسے نادر اور اہم تخصص کی اتنى قد آور شخصیت شاید نظر آئے، بلکہ نہیں ہے۔
کتاب وسنت کے نام پر دین کا سودا کرنے والے، فقہ کے نام پر تقلید جامد کی نشرواشاعت کرنے والے، اور مذہب کے تحفظ کی خاطر صحیح عقیدہ سے لیکر دینی مسائل تک ہر جگہ سمجھوتہ کرنے والے بہت ہوں گے، جن کے ناموں کے آگے بڑے بڑے القاب لگے ہوئے ہیں، بڑی بڑی فقہ اکیڈمیاں قائم کئے ہوئے ہیں، ملک اور بیرون ملک اس باب میں نمائندگی بھی اکثر انھیں کے حصہ میں آتی ہے، مگر اس فقہ کی حقیقت کیا ہے؟ درحقیقت وہ فقہ کم اور مذہب زیادہ ہے، اور یہی وہ چیز ہے جو شیخ محترم کو ہندوستان کے فقہاء میں بلند وبالا مقام عطا کرتی اور ان میں سرفہرست بناتی ہے۔ کیونکہ آپ کے فتاوے کسی مذہب و مسلک کے تابع نہیں بلکہ کتاب وسنت کے ترجمان اور قال اللہ وقال الرسول صلى اللہ علیہ وسلم کے آئینہ دار ہیں۔
پس ہم بڑے اعتماد ویقین سے کہہ سکتے ہیں کہ جماعت ہی کی سطح پر نہیں بلکہ ملکی سطح پر بھی حقیقی معنوں میں فقہ کی بصیرت رکھنے والوں میں آپ سرفہرست ہیں۔ اللہ تعالى آپ کے نیک اعمال کو قبول کرے، اور انھیں آپ کے لئے ذخیرہ آخرت بنائے، آمین!
کتاب کی اہمیت:
کسی بھی کتاب کی اہمیت اور اس کی قدر ومنزلت کا پتہ عموماتین چیزوں سے چلتا ہے: 1- مؤلف کی علمی حیثیت اور اس کی بلند شخصیت، 2- کتاب کا علمی مقام اور اصالت،3- کتاب کی ضرورت اور لوگوں کو اس کی حاجت۔
مؤلف رحمہ اللہ کی علمی شخصیت اورفقہی بصیرت محتاج تعارف نہیں، بلا شبہ آپ اپنے علمی میدان میں صرف جماعت ہی نہیں بلکہ پورے ملک میں بلند مقام رکھتے ہیں۔
جہاں تک کتاب کا مسئلہ ہے تو اس کتاب کی کئی خوبیاں ہیں جو ایک سرسری نظر ڈالتے ہی سمجھ میں آجاتی ہیں:
1- یہ ایسے فتاوی کا مجموعہ ہے جن کی بنیاد کتاب وسنت پر رکھی گئی ہے، اور مسائل کے جواب میں اگرچہ تمام معتبر ادلہ کا سہارا لیا گیا ہے مگر کتاب وسنت ہى کو اساس اور مرجع بنایا گیا ہے، چنانچہ یہ کتاب ان فتاووں اور ان مجموعات کی طرح نہیں ہے جن کی اساس ائمہ کے اقوال اور مذہب کے اصول وضوابط پر رکھی جاتی ہے، بلکہ مسائل کو مذہب کی زنجیر وں سے جکڑ کرتقلید کی بیڑیوں سے بوجھل کردیا جاتا ہے۔
2- مسائل کو حسب ضرورت اس قدر شرح وبسط اور بہترین انداز میں سمجھایا گیا ہے کہ بہت سارے مسائل مستقل مضمون معلوم ہوتے ہیں، اور ایسا لگتا ہے کہ یہ کسی سائل کا جواب نہیں بلکہ کسی علمی مسئلہ پر مستقل مضمون لکھا گیا ہے۔ مؤلف کے یہاں ایسے فتاووں کی کثرت ہے، جو مؤلف کی عرق ریزی ، جدو جہد اور میدانِ فتاوى سے ان کے شغف اور شدتِ لگاؤ کا پتہ دیتی ہے۔ بہت ہی بہتر ہوگا کہ انھیں مستقل مضامین کی شکل میں بھی مختلف جرائد و مجلات میں نشر کیا جائے۔
3- مؤلف کے سدید اجتہادات اور ان کی عمدہ آراء: فتاووں کا یہ مجموعہ صرف نصوص ومنقولات کا مجموعہ نہیں بلکہ مؤلف کے اجتہادات وآراء کا بھی حسین مرقع ہے، مسائل میں جابجا آپ کو مؤلف کے ذاتی آراء اور ان کے اجتہادات نظر آئیں گے جو مؤلف کی علمی شخصیت اور فقہی بصیرت کے غماز ہیں، البتہ یہ آراء مجرد آراء نہیں ہوتے، اور یہ اجتہادات شخصى موشگافیاں نہیں ہوتیں بلکہ مؤلف اس میں ٹھوس علتوں کا سہارا لیتے اور اسباب ووجوہ نیز نظائر و امثلہ کا ذکر کرکے اپنے اجتہادات کو قوت بخشتے اور آراء کو جواز بخشتے ہیں۔
4- کتاب کے مشمولات اور اس کی حسن ترتیب: یہ کتاب چھ ضخیم جلدوں پر مشتمل ہے، مؤلف نے ان جلدوں کو مشاہیر ائمہ واہل علم کی طرح کتابوں پر ترتیب دیا ہے۔ کتاب العقیدہ سے شروع ہوکر کتاب الفرائض پر ختم ہونے والی یہ چھ جلدیں بیالیس (42) کتابوں پر مشتمل ہے۔ مؤلف نے نہ صرف ان کتابوں سے متعلق مسائل کو ان میں جمع کیا ہے، بلکہ داخل کتاب بھی متعلقہ مسائل کو بہت خوبصورتی سے ترتیب دیا ہے۔ ہر جلد کے شروع میں تفصیلی فہرست، جبکہ آخرى جلد کے اخیر میں ساری جلدوں کی اجمالی فہرست موجود ہے، جس سے پڑھنے والے کو آسانی اور رجوع کرنے والے کو کافی سہولت ہو جاتی ہے۔
5- کتاب کی ایک اہم خصوصیت اس کا حسن طباعت ہے، جس کی بنا پر اس میں چار چاند لگ گیا ہے، بلا شبہ اس پر محترم انصار زبیر محمدی حفظہ اللہ مبارکباد اور شکریہ کے مستحق ہیں جن کی اسلامک فقہ کونسل آف انڈیا نے اس شاندار طباعت کا بار گراں اٹھایا اور اسے بحسن وخوبی انجام دیا۔ اللہ تعالى انھیں اس کا اجر دے، اور ان کے علم وعمل میں برکت عطا فرمائے، آمین!
کتاب کی حاجت و ضرورت :
اس وقت بر صغیر میں عموما اور ہندوستان میں خصوصا فقہ وفتاوى کی جو حالت ہے وہ کسی پر مخفى نہیں، ایک مخصوص مکتب فکر اور مذہب کا اس پر تسلط ہے، اور فقہ وفتاوى کے نام پر کتاب سنت کے مقابلے میں ائمہ کے اقوال کی اجارہ داری، تعصب کا بول بالا، اور تقلید جامد کی نشر اشاعت کا دور دورہ ہے، اچھے اچھے سنجیدہ اور ذی علم اشخاص معروف ومشہور مسائل میں تقلید کی بیڑیوں سے خود کو آزاد نہیں کر پاتے، اور گھوم پھر کر کتاب وسنت کی صحیح ترجمانی کرنے کے بجائے مذہب ومسلک کی ترجمانی کو ترجیح دیتے ہیں۔ صورت حال یہ ہے کہ دین پر بٹہ لگ جائے، اسلام پر حرف آجائے، پوری شریعت مطہرہ بدنام ہو جائے، کوئی حرج کی بات نہیں، بس مذہب سلامت رہے اور مسلک پر آنچ نہ آئے۔ حال ہی میں حلالہ اور طلاق ثلاثہ کے مسئلہ میں جو کچھ ہوا ہمارے سامنے ہے۔ جہاں شریعت غراء کے مقابلے میں فقہ وفتاوى کا یہ حال ہو وہاں کسی اور کے مقابلے میں اس کی کیا حالت ہوگی ہم اور آپ بخوبی سمجھ سکتے ہیں۔
علماء اہل حدیث ہند کی یہ خصوصیت رہی ہے کہ ان کے فقہ وفتاوى مسلک ومذہب کی قیدو بند سے آزاد ہو کر حقیقی معنوں میں کتاب و سنت کی ترجمانی کی کوشش کرتے ہیں،آزادی سے پہلے بھی وہ اس میں مشہور ومعروف تھے اور آزادی کے بعد بھی ان میں یہ صفت نمایاں ہے۔
بد قسمتی سے آزادی کے بعد جماعت کی قد آور شخصیات کے فقہ وفتاوى کی نشر واشاعت کا کام جمود اور تعطل کا شکار ہو کر رہ گیا۔ ایسی صورت میں اس مبارک مجموعہ کی اشاعت خود بخود اہمیت اختیار کر جاتی ہے، اور آج جب تقلید جامد کی بیڑیوں نے مسائل کی صحت اور فقہ اسلامی کى آزادی کو جکڑ رکھا ہے، اور وہ کتاب سنت کی ترجمانی کے بجائے مذہب ومسلک کا ترجمان بن کر رہ گیا ہے، فتاووں کے ایسے مجموعہ کی اشاعت جو صحیح معنوں میں کتاب وسنت کا ترجمان ہو ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے، ساتھ ہی ساتھ اس اہم باب اور حساس ترین میدان میں جماعت کے سنگین تخلف کی ایک حد تک بھر پائی بھی کرتا ہے۔
آج ضرورت اس بات کی ہے کہ فقہ اکیڈمیاں اور فقہی ریسرچ سینٹرس قائم کئے جائیں، اور کتاب وسنت کے ترجمان فتاووں کی بکثرت نشرو اشاعت کی جائے، اسے لوگوں تک پہنچایا جائے، تاکہ لوگ شریعت مطہرہ کا روشن چہرہ دیکھ سکیں، اور مذہب وتقلید سے لت پت بد نما چہرے کو اسلام کا چہرہ جاننے کے بجائے شریعت غراء کے روشن چہرے سے متعارف ہوں۔
اللہ تعالى سے دعاگو ہوں کہ وہ اس عمل کو مبارک اور نافع بنائے، اسے ہمارے شیخ محترم رحمہ اللہ رحمۃ واسعۃ کے لئے بہترین صدقہ جاریہ بنائے، اور ہمیں اس سے استفادے کا زیادہ سے زیادہ موقع عطا کرے، آمین!
**********************

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter