فلمی دنیا مطلبی دنیا ,فلمی دنیا کا کالاسچ

ڈاکٹر عبد اللہ فیصل

28 اگست, 2020

فلمی دنیا (Bolly wood)
کو اگر مطلبی دنیا کہا جائے تو غلط نہ ہو گا.اگر ایک طرف یہاں دولت وثروت کی ریل پیل ہے،فلمی دنیا الگ ہی دنیا ہے یہاں گمنام لوگوں کو بھی بے پناہ شہرت ومقبولیت بہت جلد مل جاتی ہے. فلمی ستاروں کی دنیا ہی مختلف ہوتی ہے. ان کی عوامی مقبولیت اس قدر ہوتی ہے کی لوگ ایک جھلک دیکھنے کے لئے اپنے پسندیدہ اداکار کو بیقرار رہتے ہیں.بچے جوان لڑکیاں سب دیوانے ہوتے ہیں. ایک زمانے میں بھارت بھوشن. راجیش کھنہ ،پروین بابی کو دیکھنے کے لئے لوگ بے قرار رہتے تھے. جیسے آج کے فلمی ستاروں کو ایک جھلک دیکھنے کے لئیے لوگ بے چین رہتے ہیں . شاہ رخ خان، سلمان خان عامر خان ودیگر فلمی ستاروں کو ایک جھلک پانے کے لئیے ان کی رہائش گاہ کے سامنے ان کے چاہنے والے گھنٹوں کھڑے رہتے ہیں. تو دوسری طرف فلمی دنیا کی چکا چوند کا کا لا سچ بھی ہے.اگر ان سچائیوں کو لوگو ں کےسامنے لائ جا ئیں اور حقائق بیان کئیے جائیں تو لوگوں کو یقین نہیں آئےگاکہ کل کے کامیاب فلم (اداکار واداکارہ) والوں کو ایک جھلک پانے کے لئےعوام دیوانہ وار فدا تھے .لیکن جب ان کے پسندیدہ ستارے تنگدستی مفلسی کے شکار ہوئے، روپئے پیسے، سے کمزور ہوگئے.ان کی حسن وخوبصورتی ڈھل گئ. غربت وپریشانی نے آگھیرا تو ان کی طرف دیکھنا بھی گوارا نہ کیاگیا. کچھ فلمی ستارے غربت مفلسی وکسمپرسی کی حالت میں پہونچے تو لوگوں نے ان کو پہچاننے سے انکار بھی کر دیا اور ان سے منہ موڑ لیا.فلمی دنیا کے کئ معروف فلم سازوں، ہدایت کاروں ادا کاروں کو منہ کی کھانی پڑی.جو فلمی ستارے کل تک کروڑوں میں کھیلتے تھے.مہنگی گاڑیاں تھیں. پوری دنیا کا سیر وسفر کرتے تھے. بنگلے تھے قیمتی فلیٹس تھے آج وہ دانے دانے کے محتاج ہیں کچھ لوگ ریڑیا ں رگڑ رگڑ کر غربت مالی تنگدستی ومفلسی میں مر بھی گئے.

ملک کے کو نے کونے سے لوگ سپنا لئیے سپنوں کے شہر ممبئ عظمیٰ کی طرف رخ کرتے ہیں کچھ لوگوں کی کامیابی قدم چومتی ہے،دولت وشہرت کے مالک بن بھی جاتے ہیں.جو عروس البلاد ممبئ میں خواب لیکر آتے ہیں تو ان کا خواب شرمندہء تعبیر بھی ہوتا ہے. کسی بھی شعبہ میں اپنا کیرئر بنا نے والوں نے محنت ومشقت کی تو ممبئ نے انہیں مایوس نہیں کیا بلکہ انہیں بے پناہ دولت شیرت عزت ملی. تقدیر ساتھ دیتی ہے تو کامیابی قدم چومتی ہے کتنے لوگ آئے اور کروڑوں کے مالک بن گئے فیکٹریاں قائم کیں کمپنیاں بنائیں. کہا جاتا ہے ریلائنس(Reliance) کمپنی کے مالک آنجہانی دھیرو بھائ امبانی ممبئ آئے تھے تو انہوں نے نوکری کی محنت کی اور کامیاب بھ ہوئے. گھاٹ کو پر کے کسی چال میں رہتے تھے. ان کا خواب شرمندہء تعبیرہوا وہ کافی دولتمند بنے اور آج ریلائنس کمپنی دینا میں اپنا منفرد مقام رکھتی ہے بلکہ ان کی زندگی میں ہی وہ دنیا کے امیر ترین انسان بھی بن گئے تھے.اور ریلائنس نے عالمی سطح پر اول ہونے کا اعزاز بھی پایا تھا.اس طرح کی ہزاروں مثالیں ہیں لوگ اپنے آبائ وطن ترک کر کے ممبئ کا رخ کیا اور مقدر نے ساتھ دیا تو وہ کامیابی وکامراںی کے جھنڈے گاڑے. تجارت. سیاست.فلم علم وادب اور دیگر شعبوں میں ترقی کی.کتنےلوگ فلموں(Bollywood) میں بھی کام (اداکارہ. اداکار) کرنے کے لئے آئے اور فلمی دنیا پرچھا گئے. اپنی منفرد شناخت بھی بنائ. دولت وثروت بنگلوں امپورٹیڈ گاڑیوں کے مالک بنے. شہرت ومقبولیت کی بلندیوں پر پہونچے.
لیکن وہ اس شعر کے مصداق رہے.
بلندیوں پر پہنچنا کوئ کمال نہیں.
بلندیوں پر ٹھہرنا کمال ہوتا ہے.

فلمی دنیا میں کتنے لوگ گمنامی میں چلے گئے کوئ ان کو جانتا نہیں ہے .کامیابی سے ناکامی کچھ لوگوں کا مقدر بھی بن گئ . کامیاب ہو ئے شہرت دولت،ثروت،عزت، حاصل کرنے کے لئے کچھ لوگوں نے اپنی زندگی وقف کردی انہوں نے دولت وشہرت کے حصول کے لئے ہر حربے کو استعمال بھی کیا،جو لوگ دنیا کو ہی جنت سمجھ بیٹھے ہیں تو ان کی نظر میں صرف پیسہ ہی ہوتا ہے. دولت وشہرت کی حرص وہوس میں روحانیت واخلاقی قدروں سے ان کی زندگی خالی ہوتی ہے. جب دولت کا نشہ چڑھتا ہے تو بہت دیر میں اترتا ہے.کسی بھی میدان میں کامیابی پر اترانا نہیں.چاہئیے. جس کا اعتراف معروف فلمی ادا کار دھرمندر نے بھی کیا ہے.” کہا ہے کہ لوگوں کو دولت آنے کے بعد اپنی حیثیت کو نہیں بھولنی چاہئیے. دولت وثروت عارضی شئی ہے. اس لئے توازن برقرا رکھنا چائیے اور نفسیاتی مریض نہیں بننا چاہئے ڈپرہشن سے بچنا چاہئیے خدا کب کسے امیر بنادے اور امیر سے غریب "
شوشانت سنگھ کی اچانک خود کشی پر دھرم جی کا جو تبصرہ آیا ہے وہ حقیقت پر مبنی ہے.سوشانت سنگھ کی خودکشی پر بہت سارے سوالات بھی اٹھ رہے ہیں. بڑے بڑے فلم سازوں اور فلم اسٹاروں پر قافیہ تنگ کئیے جانے کی بات ہورہی ہے. اور تحقیقات کا مطالبہ بھی ہو رہا ہے. کئ فلمی ہستیوں نے مثبت ومنفی رد عمل کا اظہا ر بھی کیا ہے.اور تحقیات جاری بھی ہے. فلمی دنیا کی تاریخ سے پتہ چلتا ہے کہ درجنوں افراد نے خودکشی کی ہے.کچھ لوگ پیسوں سے مالا مال تھے. دولت وثروت کے مالک تھے.خوشحال زندگی گزارتے تھے کچھ لوگوں نے امیری بھی دیکھی غریبی بھی. اور کچھ لوگ غربت ومفلسی میں جی بھی رہے ہیں لیکن انہوں نے خودکشی نہیں کی.عام لوگ مالی بحران، تنگدستی، غربت ومفلسی کے بعد جی لیتے ہیں. لیکن فلم انڈسٹر ی کے اکثر لوگ عیش وعشرت کے عادی ہوجاتے ہیں تو ان حالات کا مقا بلہ کرنا ان کے لئیے مشکل ہو جاتا ہے.مہنگا لائف اسٹائل (Life style) مہنگی دوائیاں مہنگی خوردنی اشیاء ,کھان پا ن مہنگا.شاہانہ زندگی مطلب یہ ہے کی عارضی دنیا کو ہی سب کچھ سمجھ لیا جاتا ہے.تووہ برے حالات کو جھیل نہیں پاتے. حالات گردش میں آتے ہی موت کو گلے لگا لیتے ہیں.زندگی کی کڑوی سچائیوں سے راہ فرار اختیار کر لیتے ہیں.
مفلسی وغریبی سے شاید آپ گزرے ہوں یا نہ گزرے ہوں لیکن مفلسی وغربت کا احساس تو کرسکتے ہیں. ایک غریب آدمی کے تئیں سماج کا رویہ کیا سور کیسے ہوتا ہے وہ روزمرہ ہم اپنی آنکھوں سے دیکھتے ہیں ،محسوس بھی کرتے ہیں.غریبوں کے ساتھ جو سلوک ہوتا ہے وہ فلمی دنیا میں ہی نہیں بلکہ سماج کے دیگر طبقات میں کمزوروں مالی تنگ دستی کے شکار لوگوں سے غیر انسانی سلوک کیا جاتا ہے.
اکثر لوگوں کا مزاج یہی بن گیا ہےکہ دولت وثروت خوب حاصل کرو. چاہے کچھ بھی کرنا پڑے .مال ودولت کی محبت میں آج اخلاقیات عزت وآبرو کا جنازہ نکل رہا ہے سماج مادہ پرست بنتا جارہا ہے.لوگوں کے ذہن ودماغ میں مادیت سرایت کر چکی ہے. دولتمند بننے کے چکر میں اخلاقی قدریں بھی پامال ہوجاتی ہیں. مقدس رشتوں کا خون ہو جاتا ہے.معاشرتی برائیاں بڑھتی ہی جارہی ہیں. فلموں میں کام کے لئے لڑکیاں معمولی رول کے لئیے جسم تک حوالے کر دیتی ہیں. اگر جسم کے عوض میں رول مل جاتا ہے تو مہنگا سودا نہیں ہوتا ہے ایسا وہ مانتی ہیں. فلموں میں پہلے زیادہ تر طوائفیں یا ان کی بیٹیاں آتی تھیں.شریف اور عزت دار لوگ فلمی دنیا کا رخ کم ہی کرتے تھے جس کی وجہ سے بہت ساری فلموں میں مرد وں نے عورتوں کا کردار بھی ادا کیا ہے. لیکن اب فلموں نواب زادے نواب زادیاں بڑے بڑے پوجی پتیوں کی بیٹیاں بڑے شوق وذوق سے فلموں میں بڑی تعداد میں جارہی ہیں. فلمی ایکٹرس بننے کے لئیے کروڑوں روپئیے خرچ بھی کئے جاتے ہیں.
گاؤں میں پہلے ڈرامہ ہوتا تھا جو "ناچ” کے نام سے مشہور تھا عورت کا رول مرد ہی نبھاتے تھے. وقت بدلا برائیاں وفواحش عام ہوئےتو اب ناچ کی جگ آر.کے.اسٹرا(R.K.Stra ) ہو گیا. اخلاقی گراوٹ آگئ. زنا کاری عام ہوگئ رقص وسرور کی محفلیں سجائ جانے لگیں. کیبرا ڈانس،بیلی ڈانس بھوجپوری ڈانس. ناگن ڈانس وغیرہ عام ہوگئ. رقص کو مختلف نام دے دئے گئے ہیں . سماج میں بے حیائ برائ تیزی سے پھیل گئ ہے.بھوجپوری رقص یوپی بہارمیں دوشیزائیں اور کم عمر کی خواتین فحش نغموں پر رئیل  میں رقص کرتی ہیں اور بے حیائ وبے شرمی کی ساری حدیں پار بھی کر جاتی ہیں.یوپی بہار اور عروس البلاد ممبئ کے کچھ علاقوں میں آ.کے.اکٹرا کی زور دار مانگ ہوتی ہے.
ایک مسلمان کا عقیدہ ہوتا ہے کی عزت ذلت شہرت بیماری شفاء اللہ کے ہاتھ میں ہے.اللہ ہی چاہتا ہے توانسان امیر سے غریب اور غریب سے امیر بن جاتا ہے.ساری کا ئنات کا.ملک وہی ہے.اس لئیے خودکشی کا رجحان مسلمانوں میں نہ کے برابر ہے اسلامی تعلیمات روحانیت کا سبق انہیں خود کشی کرنے سے روکتا ہے.خود کشی حرام ہے.جان اللہ کی امانت ہے کوئ شخص اللہ کی اس امانت کو ہلاک نہیں کر سکتا ہے.
لیکن جہاں صرف مادیت ہو اور مادیت کو معبود بنا لیا گیا ہو، ذہن ودماغ میں مادیت سرایت کر چکی ہو، توایسے لوگوں کے لئے پریشانی مالی تنگدستی غربت ومفلسی کا مقابلہ کرنا مشکل نظر آتا ہے..
امید نہ رکھ دولت دنیا سے وفا کی.
رم اس کی طبیعت میں ہے مانند غزالہ.
غربت وکسمپرسی کے شکار فلمی ستارے
فلمی دنیا میں چراغ تلے اندھیرا فلمی ستاروں کے روح فرسا واقعات کہ پڑھ کر رونگٹے کھڑے ہوجائیں گے.اور آنکھیں اشکبار ہوجائیں گی. کامیاب اداکاردولت وثروت عیش وعشرت میں پلنے والے کہاں سے کہاں پہونچ گئے کچھ لوگ مر گئے اور کچھ کسمپرسی وغربت کی زندگی بسر کر رہے ہیں. کتنے فلمی دینا والے راجہ سے رنک بن گئے پائ پائ کے محتاج ہوگئے ریڑیاں رگڑ رگڑ کر جان دے دی اور ایک وقت کھانے کے بھی لالے پڑ گئے کتنے فنکاروں ادیبوں موسیقاروں فلم سازوں ہدایت کاروں گلو کاروں رقاصاؤں نے اپنے فن کے جوہر دکھائے اور کروڑوں میں کھیلے لیکن جب زوال آیا معاشی تنگدستی کے شکار ہوئے تو لوگوں نے ان کو بھی بھلا دیا.کئ بنگلوں، مہنگی گاڑیاں سب تھیں عیش وعشرت کی ساری چیزیں مہیا تھیں لیکن زندگی نے ایسی کروٹ لی کی جو لوگ بنگلوں عالیشان محلوں میں رہتے تھے وہ چالیوں میں آگئے اور اپنی زندگی کے آخری ایام یہیں گزاے. جولوگ مسکراتے ہیں ہنستے ہیں اور ہم ان کی ہسنی ومسکراہٹ کو دولت وشہرت اور مالی خوشحالی کا ذریعہ سمجھتے ہیں. اگر ہم ان کے قریب جائیں ان کا داستان غم سنیں اور غورو فکر کریں تو معلوم ہوگا کہ ان کی ہنسی مصنو عی ہوتی ہے. وہ اندر سے روتے ہیں لیکن اوپر سے ہنستے ہیں.
تم اتنا جو مسکرا رہے ہو.
کیا غم ہے کی جو چھپارے ہو
وہ اپنی مسکراہٹ میں ہزاروں غم چھپائے رہتے ہیں کتنے فلم والوں کو کسمپرسی مالی مشکلات سے جوجھتے ہوءے دیکھا گیا ہے.اور میں نے بہت قریب سے دیکھا ہے ان سے ملاقتیں بھی کی ہیں.
کچھ فلمی ہستیاں ابھی بھی زندہ ہیں جو اپنے وقت میں کامیاب اداکارہ واداکار تھے. ان کے پاس سب کچھ تھا دولت تھی شہرت تھی بنگلہ گاڑی تھی لیکن آج وہ غربت. پریشانی مالی تنگدستی میں جی رہے ہیں. ان کی فلمیں ہٹ ہوتی تھیں ان کی شہرت ومقبولیت میں زبردست اضافہ بھی ہوا تھا. اور خوب دولت وشہرت بھی بٹوری تھیں.لیکن حالات ایسے بگڑے کی دوست واحباب، رشتے دارسب نے منہ موڑ لیا. کچھ فلمی ہستیاں انتہائ کسمپرسی کے عالم میں اپنی زندگی بسر کیں. ایسے ہی فلمی ہستیوں کا ذکر کیا جارہا ہے. جب انسان پر مصیبت، پریشانی آتی ہے تو لوگ اس کا ساتھ دینے اور مدد کرنے سے کترانے لگتے ہیں. یہاں تک کی رشتے ناطے والے بھی منہ موڑ لیتے ہیں. کسی شاعر نے کہا ہے کہ…
وقت انسان پہ ایسا بھی کبھی آتا ہے.
راہ میں چھوڑ کے سایہ بھی چلا جاتا ہے.
فلمی دنیا والوں کو بہت ہی قریب سے دیکھنے اور ملنے کا موقع ملا کچھ لوگوں سے بات چیت ہوئ انہوں نے اپنی زندگی کے اتار چڑھاؤ کے بارے میں معلومات بھی فراہم کی.
پیش ہے کچھ فلمی ستاروں کی زندگی کے بارے میں کی کامیابی اور عروج کے وقت کیا تھے اور جب زوال آیا تو کیا سے کیا ہوگئے. زندگی دھوپ چھاؤں کا نام ہے.
.Vimi. ویمی
پیدائش.* 1943وفات 1977.
ویمی ایک کامیا ب اداکارہ تھیں انہوں نے فلمی دنیا میں دھماکے دار آغاز کیا تھا ہمراز (سنیل دت راجکمار کے ساتھ) فلم سے راتوں رات شہرت ومقبولیت کی بلندیوں پر پہونچ گئیں تھیں اور ہر جگہ چر چےمیں آگئیں تھیں .اپنی پہلی فلم سے ہی ناظرین کی توجہ کی مرکز بن گئیں تھیں. خوب دولت بٹوریں. عمدہ لباس اچھی طرز زندگی اور مہنگی گاڑیوں میں گھومنا.عیش وعشرت کی زندگی گزار رہی تھیں.
نہ منہ چھپا کے جئیو اور نہ سر جھکا کے جئیو.
غموں کا دور بھی آئے تو مسکرا کر جئیو.
جیسا نغمہ فلم میں فلما یا گیا.اور فلم سپر ڈوپر ہٹ رہی. لیکن ویمی کا جب زوال آیا تو کچھ دنوں کے بعد ہی کھانے کے لالے پڑگئے وہ بیمار ہوئیں تو کئ لوگوں سے مدد مانگیں کوئ مدد کے لئیے آگے نہیں آیا.سب نے انکار کر دیا. جوانی میں ہی (35 سال) گزر گئیں اور ان کی میت ٹھیلے پر لے جایا گیا.یہ عبرت کی بات ہے جس حسین ترین اداکارہ نے اپنی پہلی ہی فلم سےعمدہ اداکا ری سےشائقین کو مسحور کردیا تھا.اور ہمراز کے دلکش نغموں نے دھوم مچا دیا تھا.انکی موت قابل عبرت ہوئ.
مینا کماری Meena Kumari.ولادت 1933وفات 1972 اصلی نام مہ جبیں ناز تھا اگر دلیپ کمار ٹریجڈی کنگ تھے تو مینا کماری المیہء اداکارہ تھیں جو المیہء اداکاری کے نام سے مشہور تھیں ان کی بھی حالت آخری وقت میں خراب ہوگئ تھی. ان کا بھی ساتھ سب نے چھوڑ دیا. کہا جاتا ہے کی کمال امروہوی کے مخالفین وحاسدیں کی سازش کا شکار ہوگئ تھیں .کمال امروہوی سے رشتہ خراب ہوگیا تھااوروہ تنہا رہنے لگی تھیں. ایک وہ وقت جب شائقین ان کج فلموں کی ریلیز کے لئیے منتظر رہا کرتے تھے.انہوں نے بڑے بڑے اداکاروں کے ساتھ فلمیں کی ہیں. اور ہر فلم ہٹ ہوئ. میں چپ رہوں گی. سنیل دت کے ساتھ کوہ نور دلیپ کمار کےساتھ .پاکیزہ راجکمار کے ساتھ جیسی سدابہار نغموں سے آراستہ فلمیں دیں. لیکن آخری وقت بڑا ہی کربناک رہا.
بھارت بھوشنBharat Bhushan
ییدائش: 1932وفات: 1992.
بھارت بھوشن کامیاب ایکٹر ڈائرکٹر اور پروڈیوسر تھے انہوں نے کامیابی کے قدم گاڑے. بیجو باورا سے انہوں نے فلمی دنیا میں دھوم مچادی تھی .ان کو زبردست مقبولیت بھی حاصل ہوئی تھی.لیکن مفلسی وغربت نے جب دستک دی تو سب کچھ بک گیا بنگلہ گاڑی اور ڈھیر ساری کتابیں.
وہ آخری عمر میں اتنا قلاش ہو گئے تھے کی بس اسٹاپ پر لائن لگاتے ہوءے دیکھے گئے ان سے میری ملاقات باندرہ بس اسٹاپ پرایک شخص نے کروائ تھی کی "یہ بھارت بھوشن ہیں اپنے زماے کے شاہ رخ سلمان خان.”عامر خان اکشے کمار سے کم نہ تھے ( مجھے یقین نہیں آرہا تھا. کی یہی بھارت بھوشن ہیں) اپنی لائبریری کی کتابیں بھنگار ردی میں بیچنا پڑا. کہا جاتا ہے کی جس گھر میں آج جیتندر رہ رہے ہیں وہ بھارت بھوشن کا تھا.

بھگوان دادا Bhagwan dadaپیدائش 1913وفات 2002اپنے زمانے کے شعلہ بھڑکے کے نغمے سے پوری دنیا میں شہرت پائ اور رقص کا الگ تکنیک ایجاد کیا تھا.بھگوان دادا کا ڈانس کرنے کا انداز منفرد تھا کہا جاتا ہے کی امیتابھ بچن نے رقص میں ان کی ہی نقل کر کے ڈانس میں الگ پہچان بنا ہی ہے
بھگوان دادا کے پاس پچیس بیڈ روم والا سمندر ساحل پر شاندار بنگلہ اورسات مہنگی گاڑیاں تھیں لیکن جب زوال آیا مالی تنگدستی کے شکار ہوئے تو ساری گاڑیاں بک گئیں اور بنگلے بھی بک گئے.انہیں اسی چالی میں آنا پڑا جہاں سے وہ جوہو سمندر ساحل پر شاندار بنگلے میں گئے تھے. بالآخر بیماری میں مبتلاء ہوئے اور مو ت واقع ہو گئ. تو چال سے چندہ کر کے ان کی آخری رسوم ادا کی گئ.
نادرہ کا نام فلورنس ازاکیل Florence Azakil.پیدائش: 1932.وفات:2006 : نادرہ نے شہنشاہ جذبات دلیپ کمار (یوسف خان) کے ساتھ فلم آن میں فلمی سفر شروع کیا تھا جو انتہائ کامیاب فلم تھی. فلم آن سپر ہٹ ثابت ہوئ اور نادرہ فلمی افق پر چھا گئیں. وہ مشرق وسطیٰ سے ہندستان میں فلموں میں کام کرنے کے لئیے ممبئ آئ تھیں. نادرہ "ہنٹر والی” سے بہت مشہور تھیں. جب وہ پریشانی میں گھر گئیں تو ان کا پرسان حال کوئ نہ تھا. آخری ایام میں ریڑیاں رگڑ رگڑ کر ایک اسپتال میں جان دے دی.
للتا پوار Lalita Pwar پیدائش1916وفات1998.ناسک سے آکر فلموں میں تہلکہ مچا دیا تھا اور اپنی منفرد مکالمے کی اداءگی سے پردے پر چھا جاتی تھیں. ساس بھابھی کا رول بہت اچھے انداز میں نبھا یا کرتی تھیں.للتا پوار نے تقریبا سات سو فلموں میں کام کیادولت میں کھیلتی تھیں لیکن جب بیمار ہوئیں تو کوئ حال پوچھنے والا نہ تھا
گھر میں اکیلی رہتی تھیں ان کا کوئ پرسان حال نہ تھا. اپنے گھر میں مردہ پائ گئیں.
سادھنا Sadhna
پیدائش1941 وفات2015 سندھی گھرانے میں پیدا ہوئیں لیکن انداز مسلمانوں جیسا تھا وہ بہت ہی کامیاب اداکارہ تھیں کئ ہٹ فلمیں دینے کے بعد الگ ان کی پہچان بنی.ان کی پیشانی چوڑی تھی بالوں کو پیشانی پر سنوارنا "سادھنا کٹ” کے نام سے مشہور ہوا. ان کا انداز پہت پیارا تھا.بہت حسین وجمیل تھیں. شہرت کی بلندیاں حاصل کیں .لیکن وہ بھی کنگال ہوگئ تھیں کسمپرسی کے عالم میں زندگی گزار کر دنیا سے رخصت ہو ئیں.
پروین بابی Parveean Boby پیدائش1949 وفات 2005:پروین بابی حسن کی ملکہ تھیں ان کی خوب صورتی کا عالم یہ تھا کہ ٹائم میگزین نے سرورق پر ان کی تصویر چھاپی تو پروین بابی کو عالمی شہرت مل گئ تھی. انہوں نے کئ کامیاب فلمیں دیں فلموں میں اپنی الگ شناخت بنائ قد وقامت پرکشش چہرہ اور حسن وجمال بلا کا تھا. امیتابھ بچن کے ساتھ یکے بعد دیگرے کئ سپر ہٹ فلمیں آئیں اور نا ظرین نے اس جوڑی کو خوب پسند کیا.پروین بابی اعلیٰ تعلیم یافتہ خاتون تھیں . جب وہ کامیاب تھیں تو ان کی سالگرہ پر اتنے پھول وگلدستے آجایا کرتے تھے کی انہیں ٹرکوں میں لاد کر پھینکا جاتا تھا. ان کی مقبولیت کا عالم یہ تھا.
فلموں سے ریٹا ئیر ہونےکے بعد اکیلی رہنے لگی تھیں. نفسیاتی مریضہ بن گئیں تھیں. انہوں نے مہیش بھٹ، امیتابھ بچن پر الزام بھی لگایا تھا کہ "یہ لوگ مجھے مارڈالنا چاہتے ہیں.” جس فلیٹ میں رہتی تھیں ان کے دروازے پر دودھ اور اخبار کا ڈھیر لگ گیا اور اندر سے بدبو آنے لگی دروازہ توڑنے پر معلو م پڑا کی پروین بابی اس دنیا میں نہیں رہیں. وہ مردہ پائ گئیں.
لاش کو پوسٹ مارٹم کے لئےکوپر ہاسپٹل (Kooper Hospital)لے جایا گیا.پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بتایا گیا کہ وہ تین دن سے بھوکی تھیں .پروین بابی اتنی بری (بھکمری) حالت میں دنیا سے رخصت ہوئیں
راج کرن Raj Kiran
فلم قرض گھر ہو تو ایسا ہو ایک ظالم شوہر کا کردار نبھایا تھا.لیکن اس وقت کہاں ہیں کچھ پتہ نہیں کروڑوں میں کھیلنے والا یہ ایکٹر بیوی اور بچوں کے ظلم کا شکار بھی ہواتھا وہ دلبرداشتہ ہو کر ذہنی توازن کھو بیٹھا اور گھر سے لا پتہ ہوگیا. آج تک کسی کو معلوم نہ ہو سکا کہ کہاً کس حالت میں ہیں. راج کرن کی اہلیہ نے ان کا علاج تک نہیں کرایا.
اچلا سچدیو
Achla Sachdew
پیدائش: 1920.وفات:1911
ایک سو تیس سے زیادہ فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھانے والی اداکارہ اچلا سچدیو نے کامیابی کے جھنڈے گاڑے. فلمی دنیا میں نام کمایا. فلم وقت میں بلراج ساہنی کی بیوی کا زبردست کردار ادا کیا. اے میری زہرہ جبیں کے بول پر حسن کے جلوے بکھیرے.دل والے دلہنیاں لے جا ئیں گے میں کاجول کی دادای کا رول ادا کیا تھا.اسی فلم سے شاہ رخ خان سپر اسٹار بنے اور یہ فلم مراٹھا مندر میں بائس سال تک دکھائ گئ عالمی ریکارڈ قائم کیا. شعلے فلم منروا میں سات سال تک دکھائ گئ جسکا ریکارڈ ٹوٹ گیا
اچلا سچدیو پونہ کےگھر میں مردہ پائ گئیں.
نشا نور
حسن وجمال کی ملکہ تھیں فلمساز فلموں میں سائن کے لئے ان کے گھر خود جایا کرتے تھے لیکن ایک وقت ایسا آیا کہ سب نے منہ موڑ لیا اور ان کی کسمپرسی کی زندگی میں موت ہوئ.
نیلنی جیونت اپنے زمانے کی مشہور اداکارہ تھیں بہت پیسہ کمایا تھا عیش وعشرت کی زندگی گزار رہی تھیں لیکن آخری ایام بہت تکلیف وپریشانی اور فاقہ کشی میں بسر کی.

راجیش کھنہ (Rajesh *khanna)
پیدائش: 1942وفات:2012.
راجیش کھنہ بالی ووڈ کے پہلے سپر اسٹار تھے.منفرد چال ڈھنگ ،مخصوص اداؤں سے شائقین کے دلوں پر راج کرتے تھے.ان کی اداکاری مختلف تھی مکالمہ کی ادائیگی اور کسی نغمے پر رقص سر کا ہلانا غضب کا تھا اس انداز کے وہ خالق تھے. ان کی شہرت و مقبولیت سے گمنامی کا سفر انتہائ درد ناک ہے.و دل دہلانے والا ہے ان کی بیوی ڈمپل کپاڈیہ اپنے دونوں بیٹیوں کو لیکر کاکا کا ساتھ چھوڑ کر چلی گئ تھی. اس سے راجیش کھنہ کو بہت بڑا صدمہ ہوا اؤر وہ جیتے جی مر گئے تھے وہ ٹوٹ پھوٹ کے شکار ہوگئے. وہ آخری دنوں میں تنہائ محسوس کرنے لگے تھے قاعدے سے علاج ومعالجہ سے بھی محروم ہوگئے تھے. بنگلے سے باہر اکثر سمندر کے کنارے بھی متعدد بار پائے بھی گئے تھے بے یارو مددگار پڑے رہتے تھے. کم وبیش اربوں روپئیے کا بنگلہ ہوتے ہو ئے بھی وہ آرام وآسائش سے محروم رہے. بالآخر تمام طرح کی دولت وشہرت بٹورنے والے کاکا کو( راجیش کھنہ) آشیرواد کا آشیرواد نہ مل سکا. راجیش کھنہ کی موت کے بعد آشیرواد بنگلہ کروڑ ں میں فروخت کر دیا گیا. جب کی آشیرواد بنگلے کی قیمت ان کی زندگی میں ہی لگ گئ تھی لیکن راجیش کھنہ نے فروخت کرنے سے انکار کردیا تھا. وہ کہتے تھے کی اسے میوزیم میں تبدیل کیا جائےگا. اور ایک یاد گار میوزیم بنا یا جائےگا. لیکن ان کے مرتے ہیں ان کے داماد اور بیٹی اکشے کمار ٹوئنکل کھنہ نے بیچ ڈالا. آشیر واد بنگلہ کبھی راجندر کمار کا ہوا کرتا. تھا.راجیش کھنہ نے راجندر کمار سے آشر واد خرید لیا تھا.

مہدی حسن پیدائش 1927موت.2012 مشہور ومعروف غزل سنگر مہدی حسن صاحب عالمی سطح کے شہرت یافتہ گلو کار تھے. ان کی غزل گائیکی کا سکہ نیپال میں بھی چلتا تھا راجہ بریندر بیر بکرم شاہ ہر سال مہدی حسن صاحب کو کاٹھمنڈو بلا کر پروگرام رکھواتے تھے اور سنتے بھی تھے. ایک مرتبہ 1983 میں شاہ بریندر نے اپنے دربار میں مہدی حسن کا پروگرام رکھا. پہلا مصرعہ مہدی حسن نے پڑھا ہی تھا کی اگلا مصرعہ پر توقف کیا راجہ صاحب کھڑے ہوئے اور دوسرا مصرعہ پڑھ دیا.
"یوں تو مر کر بھی میری جان تجھے چاہوں گا” راجہ بریندر ویر بکرم شاہ مہدی حسن کے احترام میں اٹھ کھڑے ہوجاتے تھے اور فخر سے کہتے تھے کی "ان کی کئ غزلیں مجھے یاد ہیں "
راجہ بریندر نے انہیں اعزاز سے نوازا بھی تھا.
مہدی حسن کو شہنشاہ غزل کہا جاتا تھا.کتنوں شعراہ کو شہرت دلا دی تھی مہدی حسن نے تقریبا 65000ھزار نغمے گاکر عالمی ریکارڈ قائم کیا تھا.
لتا منگیشکر نے کہا تھا "کہ مہدی حسن کے گلے میں بھگوان بولتا ہے.”آشا بھوسلے نے کہا "کہ مہدی حسن خدا کا معجزہ ہے”.
جب ان کے برے وقت آئے تو لوگوں نے انہیں بھلا دیا کوئ مدد کے لئے آگے نہیں آیا.
آڈیو کیسٹس سی. ڈیز کمپنیوں نے ان کی آواز کو بیچ کر کروڑوں روپئے کمائے لیکن ان کے مالکان بھی مدد کے لئیے نہیں آگے بڑھے. بالآخر غزلو ں کا شہنشاہ غربت ومفلسی میں دم توڑ دیا.
ریحانہ خان ایک خوب صورت اداکارہ تھیں اور کئ بڑے ادکاروں کے ساتھ کئ فلموں میں کام بھی کیا ہے ان کی اداکاری کی تعریف کئ ہستیوں نے کی ہے. کئ اہم فلموں میں اداکاری کی تھی جس فلم سے امتیابھ بچن نے شہرت ومقبولیت حاصل کی تھی وہ پرکاش مہرہ کی فلم تھی "زنجیر” فلم میں ریحانہ خان نے دیوا نے ہیں دیوانوں کو نہ گھر چاہئیے. محبت بھری اک نظر چاہئیے کے گانے پر پرکشش رقص کیا تھا اور بہت ساری فلموں میں پرکشش اداکاری کی تھی. لیکن وہ تنگدستی مالی دشواری کی شکار ہو گئیں حال ہی میں انہوں نے مدد کی گہار لگائ تھی.ٹیلی ویژن چینلوں پر دکھایا گیا تھا کی وہ سخت بیمار ہیں اور ان کے بچے بھی بیمار ہیں انہوں نے تعاون کی اپیل بھی کی تھی لیکن کسی نے مدد نہ کی. ان کا پتہ نہیں کی وہ کس حالت میں ہیں.کوئ خبر نہیں.
مبارک بیگم، شمشاد بیگم، جیسی کامیاب گلو کارہ بھی کسمپرسی کی زندگی گزار کر انتقال کر گئیں.مغل اعظم جیسی کامیاب ترین فلموں میں آواز دے کامیابی کے علم گاڑے لیکن آخری وقت میں کوئ فلمی دنیا کا شخص مزاج پرسی کے لئیے نہیں آیا.
َ گیتا انجلی،میتالی شرما.کا حشر بھی یہی ہوا میتالی شرما مالی پریشانی سے ذہنی توازن کھو بیٹھی تھیں وہ کچھ دنو ں پہلے گاڑیوں کے شیشہ توڑتے ہوءے پکڑی گئیں تھیں.اور پاگلوں جیسی حرکتیں کرنے لگی تھیں
ستیش کو ل (Satish koul)آج موت وحیات کی کشمکش میں مبتلاء ہیں ایک وقت تھا جب ستیش کول کی طوطی بولتی تھی دلیپ کمار امیتابھ بچن جیسے مہان کلاکاروں کے ساتھ کام کیا ہے.ستیش کول کروڑوں کی کمائ کرنے والے آج کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں بھکاریوں سے بدتر زندگی ہےتین سو سے زیادہ پنجابی اور ہندی فلموں میں کام کرنے والے ستیش کول کو پنجابی فلموں کا سپر اسٹار امیتابھ بچن کہا جاتا تھا. آج وہ ایک اسپتال میں موت اور زندگی سے لڑ رہے ہیں.ان کے پاس ہسپتال کا بل ادا کرنے کا پیسہ نہیں ہے.
راجکپور نے بھی فلم بابی سے واپسی کی تھی اور اس سے پہلے قرض میں ڈوب گئے تھے.
بقول رشی کپور کے "فلم بابی سے پہلے خود کا گھر نہیں تھا. صرف آ.ر.کے.اسٹوڈیو تھا اور سب بھائیوں کا حصہ بھی تھا.
فلم بابی کی زبردست کامیابی کے بعد دوستوں کے دباؤ میں میرے والد نے خود کا گھر خریدا تھا. میری کامیابی میں میرے والد راجکپور جی کا ہاتھ ہے. فلم بابی کی زبرست کامیابی کے بعد ہماری مقبولیت ہوئ میں چاند وستارے کی طرح چمکا تھا وہ ناقابل فراموش ہے ڈمپل کپاڈیہ اور میری جوڑی نے دھمال مچا دیا تھا .”
کہا جاتا ہے کی امیتابھ بچن کا بھی دیوالیہ ہوگیا تھا. وہ قرض میں ڈوب گئے تھے اے بی سی ایل کمپنی خسارے کا سودا ثابت ہوئ تھی. لیکن امر سنگھ نے ان کو کون بنےگا کروڑپتی پروگرام دلا کر دوبارہ کھڑا کر دیا اور شاہ رخ کے ساتھ آئ بیک وقت دو فلموں نے امیتابھ بچن گرا ہوا گراف بڑھا دیا امیتابھ بچن نے دوبارہ اسپرٹ پکڑ لیا پھر کیا تھا ان کو ایک پھر فلمیں ملنے لگیں ان کے ہم عمر کے اداکار یاتو اس دنیا سے چل بسے یا تو بیمار پڑے ہیں. لیکن امیتابھ بچن ہمت وحوصلے سے جوانوں سے زیادہ ہی کام کرتے ہیں اور انہیں فلمیں بھی ملتی ہیں. ایک وقت تھا جب امیتیابھ بچن کا بھی دیوالیہ ہوگیا تھا. بنگلہ بکنے کے کگار پر تھا لیکن امر سنگھ نے ان کو کافی سنبھالا اور فلمیں بھی ملنے لگیں اور قرضے سے نجات بھی مل گئ. امیتابھ امر سنگھ کی دوستی گھریلو بن گئ امر سنگھ کا جب پہلا کڈنی کا آپریشن ہو اتھا تو امیتابھ سنگا پور میں امر سنگھ کے ساتھ ایک ماہ رہ گئے تھے یہ غیر معمولی بات ہے.
فلمی دنیا کی چکا چوند نے فلم والوں کو بھی اندھا کر دیا ہے. پردء سیمیں پر جو دکھتے ہیں وہ حقیقی زندگی میں کچھ اور ہوتے ہیں.ایک ویلن بھی رحمدل غریب ہرور ہوتا ہے اور ایک ہیرو سنگدل اور بے رحم ہوتا ہے. فلمی اسکرین اور مصنوعی ہوتی ہے اور حقیقی زندگی کچھ اور ہوتی ہے.
خود کشی کرنے والے فلمی دنیاکےلوگوں کی لمبی فہرست ہے.مشہور فلمساز اداکار گروددت. فلساز وہدایت کار.منموہن دیسائ. دیویا بھارتی.جیا خان. نرمل پانڈے.وغیرہ وغیرہ
اوراب ایک کامیاب اداکار شوسانت سنگھ راجپوت نے اپنے گھر میں پنکھے سے لٹک کر خود کشی کر لی ہے ان کی خودکشی پر بہت بڑا ہنگامہ مچا ہوا ہے بہت سارے سوالات اٹھ رہے ہیں.مختلف قسم کی قیاس آرائیاں ہو رہی ہیں.خواہ مخواہ کچھ فلم اسٹارز ایک دوسرے پر انگلیاں اٹھا ریے ہیں. اورسوشانت سنگھ کی خود کشی کا ذمہ دار بھی ٹھرا رہے ہیں.مشہور فلمساز مہیش بھٹ کو پوچھ تاچھ کے لئیے پولس اسٹیشن بھی طلب کیا گیا تھا اور کرن جوہر کے سکریٹری کو بھی پولس اسٹیشن بلا کر تحقیات کی گئ شک ظاہر کیا جارہا ہے کی سوشانت سنگھ کا قتل ہوا ہے. سوشانت سنگھ کے والد نے ایا چکر ورتی کے خلاف ایف آئ آر بھی درج کروادیا یے اور پولس تفتیش میں لگ گئ ہے .ریا چکرورتی نے فون بند کر لیا ہے. ان ہر الزام ہے کی وہ سوشانت سنگھ کا پین کارڈ بینک کھاتے کے کاغذات اور لیپ ٹاپ لیکر غائب ہے یاد رہے ریا چکرورتی سوشانت سنگھ کی گرل فرینڈ تھی اور وہ سوشانت سنگھ کے ساتھ ریلیون شپ میں رہتی تھی اس نے سوشانت کو کئ فلموں میں کام دلانے کی کافی محنت بھی کی تھی .پی کے فلم میں سوشانت کو جو کام ملاتھا وہ ریا کی محنت دوڑ دھوپ کا نتیجہ تھا.
کروڑوں میں کھیلنے والے فلمسازوں،ہدایتکاروں،اداکاروں کو احساس دلایا جانا چاہئیے کی وقت ہمیشہ یکساں نہیں رہتا ہے زندگی دھوپ چھاؤ ں کا نام ہے. ان غریب محتاج کمزور بوڑھے فلم والوں پر دھیان دینا چاہئیے انہیں تلقین کرنا چاۂئیے کہ حوصلے سے جینا سیکھیں. اور جو زندہ ہیں اور موت وحیات کی کشمکش میں ہیں کھانے پینے کے لالے پڑے ہوئے ہیں غربت ومفلسی کے شکار ہیں تب بھی خود کشی نہیں کرنا چاہتے ہیں. بلکہ طبعی موت مرنا چاہتے ہیں. فلمی دنیا کو چاہئے کی شوسانت سنگھ تو موت کو گلے لگا لیا ہے فلمی دنیا سے وابستہ افراد خوشحال لوگ اس پر بحث ومباحثہ نہ کریں. فلموں کی طرح اداکاری نہ کریں مگر مچھ کے آنسو نہ بہائیں بلکہ ان فلم والوں پر دھیان دیں جو تعاون اور مدد کے لئیے راہ دیکھ رہے ہیں جو اپنے زمانے کے معروف اداکا رواداکارہ تھے جو شان وشوکت کے ساتھ زندگی گزارتے تھے جنکی شہرت کا ڈنکا بجتا تھا جن کو ایک جھلک پانے کے لئیے لوگ بے چین رہتے تھے. لیکن آج ان کی حالت انتہائ قابل رحم ہے غربت ومفلسی معاشی تنگدستی وپریشانی میں زندگی گزار رہے ہیں.ان کا کوئ پرسان حال نہیں ہے.
میں کہیں بھوک سے نہ مرجاؤں اے امیر شہر.
گر مستقبل ہوں تمہارا تو بچالو مجھ کو
9892375177
faisalkhan98923@gmail.com

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter