سوکھا اور سوکھائی
مگس کو باغ میں جانے نہ دینا
کہ ناحق خون پروانے کا ہوگا
تشریح
شاعر کہتا ہے کہ شہد کی مکھیوں کو باغ میں نہ جانے دو کیونکہ اگر وہ باغ میں جائیں گی تو پھلوں اور پھولوں کا رس چوس کر شہد کا چھتہ بنائیں گی پھر اس چھتہ سے لوگ موم نکالیں گے اور موم سے موم بتیاں بنائیں گے اور جب موم بتیاں جلائیں گے تو پروانے بے اختیار اس پر ٹوٹ پڑیں گے اور مر جائیں گے اس طرح پروانوں کا ناحق خون ہوگا اسلئے نہ شہد کی مکھی باغ میں جائے گی نہ اتنا سب کچھ ہوگا اور ناہی پروانوں کا ناحق خون ہوگا.
بلاغت کی اصطلاح میں یہ شعر تعقید معنوی ہے
محترم وزیر اعظم صاحب نے اپیل کی ہےکہ5اپریل بروز اتوار رات 9بجے سے 9منٹ تک اپنے گھر کی بالکنی یا دروازے پر موم بتی, ٹارچ, فلیش لائٹ وغیرہ جلائیں.
لگتا ہے کہ اس شعر کی زوردار تشریح کسی نے محترم وزیر اعظم سے کرتے ہوئے یہ مشورہ دیا ہو کہ اس کے جلانے سے جراثیم مرجائیں گے.
وزیر اعظم کی اپیل کے بعد ایونٹ کا ماحول پھر سے بننے لگا ہے کہا جارہا ہے کہ اس طرح کرکے ہم اپنی اتحاد کا مظاہرہ کریں گےاور دنیا کو یہ پیغام جائے گا کہ ایک ارب تیس کروڑ بھارت واسی اپنے لیڈر کے ساتھ کھڑے ہیں.
سچ پوچھئے تو دیش متحد ہے اس کے پروانے اپنی جان نچھاور کرنے کے لئے ہمہ وقت تیار ہیں دیش کی آن بان اور شان کے لئے وطن کے سپوت اپنے سروں پر کفن باندھے تیار رہتے ہیں مجال ہے کہ کوئی نگاہ غلط ڈال دے…..
وقت آنے پر دکھادیں گے تجھے اے آسماں
ہم ابھی سے کیا بتائیں کیا ہمارے دل میں ہے
لیکن محترم پردھان منتری کا موجودہ حکم نامہ ہمیں سوکھائی اوجھائی ٹونا ٹٹکا اور اندھ وشواس لگتا ہے رات 9بجے اور 9 منٹ دن اتوار اس سےپہلے بھی دن اتوار شام 5بجے اور 5منٹ ہم نے کہیں پڑھا تھا (یاداشت کے سہارے لکھ رہا ہوں) کہ بابری مسجد کا تالہ کھولوانے سے پہلے اس وقت کے وزیر اعظم راجیو گاندھی نے کسی ندی میں ایک پیر پر کھڑے ہوکر تپسیا کی تھی اور برہمنوں نے شگون نکالا تھا آج وزیر اعظم نے صبح 9بجے رام نومی پر 9 منٹ کے لئے بات کی اور بروز اتوار 9 بجے سے 9:09 منٹ تک موم بتیاں روشن کرنے کی اپیل کی وہ 9 نمبر سے ہندو مذہب سے وابستہ اچھے عناصر کو راغب کررہے ہیں
9 نمبر ہندو مت میں احترام کی نظر سے دیکھاجاتا ہے اور اسے ایک مکمل ، کمال اور الہی نمبر سمجھا جاتا ہے
بدھ مت میں بھی نو نمبر کو بہت اہمیت حاصل ہے ان کا ماننا ہے کہ گوتم بدھ کے پاس نو خوبیاں تھیں اور ان کی اہم رسموں میں عام طور سے نو راہب شامل ہوتے ہیں
قارئین کرام: ملک اندھ وشواس کی طرف آہستہ آہستہ بڑھ رہا ہے اور ملک کی سسٹم میں رام بھروسے کی واپسی ہورہی ہے بتدریج ہندوتوا کی طرف قدم بڑھائے جارہے ہیں اور یہ ملک کی ترقی کے لئے اچھا شگون نہیں ہے پچھلے مہینہ کی 22 تاریخ کو جب وزیر اعظم کی طرف سے اپیل ہوئی کہ ڈاکٹروں ,نرسوں اور میڈیکل اسٹاف کی ہمت افزائی کے لئے 5بجے تھالی اور تالی پیٹیں تو ہمارے بہت سے بھائیوں نے تھالی اس لئے پیٹی تھی کہ کرونا اب ہندوستان سے نکل جائے گا اور اسی خوشی میں باقاعدہ جلوس نکال کر جشن منایا گیا حد تو تب ہوگئی جب ایک ضلع کا مجسٹریٹ اور ایس.پی نے ایک جلوس کی قیادت کرتے ہوئے تھالی اور شنکھ بجایا.
محترم وزیراعظم صاحب ہماری دعا ہے کہ دیش کا شمع صرف 9 منٹ نہیں بلکہ تاقیامت جلتا رہے اس
کا اقبال بلند ہو اس کا قندیل ہمیشہ روشن اور تابناک رہے. اور آپ سے گزارش ہے کہ دیش کی معیشت اس کی صحت,اتحاد ویگانگت اور بھائی چارہ پر فوکس کریں کالا بازاری جو اس لاک ڈاؤن کی بہت بڑی سمسیا ہے اس پر توجہ دیں,
نفرتی چنٹؤوں پر لگام لگائیں کہ وہ ہر مسئلہ کو ہندو مسلم کی عینک سے نہ دیکھیں
نفرت کی چنگاریاں اس سے پہلے کہ شعلہ بن جائیں اس پر محبت کی امرت ڈالئے.
سنکٹ اور مصیبت کی اس گھڑی میں پورا ملک آپ کے ساتھ ہے اور ہم اپنے ملک کی صحت و سلامتی عروج وترقی کے لئے اپنے رب سے دعا گو ہیں
آپ کی راۓ