*میڈیا وائرس*

خالد رشید

2 اپریل, 2020
تبلیغی جماعت آج کی تاریخ میں سوشل میڈیا ،الیکٹرانک وپرنٹ میڈیا میں ٹاپ پر ہے اور میڈیا اور واٹساپ یونیورسٹی کا کمال دیکھئے کہ میرے گاؤں کا ان پڑھ بھینس کا چرواہا نشیڑی گنجیڑی بھی حضرت نظام الدین تبلیغی مرکز کو آتنک وادیوں کا اڈہ اور مسلمانوں کو زہر ہلاہل اور ملک کا ناسور بتارہا تھا۔ 
2361 لوگوں کو جو تبلیغی مرکز میں ایمر جنسی لاک ڈاؤن کی وجہ سے پھنسے تھے ان کو ولن بنادیا گیا اور ساری دنیا میں پھیلے کرونا مریضوں کو حضرت نظام الدین سے جوڑ دیا گیا. 
کوئی کرونا جہاد کہہ رہا ہے کوئی ان کو ولن کہہ رہا ہے تو کوئی آتنکوادی کہہ رہا ہے کچھ لوگ اس کے ڈانڈے سعودی عرب سے جوڑ رہے ہیں.اور دعویٰ کر رہے ہیں کہ اس کی فنڈنگ وہیں سے ہوتی ہے اور پوری دنیا میں سعودی ان کو سنچالِت کرتا ہے ۔
این ڈی ٹیوی کی ویبسائٹ پرنٹ میڈیا میں مسلم نوجوانوں کے داڑھی رکھنے کو تبلیغی جماعت سے جوڑتے ہوئے صحافی لکھتا ہے کہ جوانوں کا برین واش کرکے ان کو تشدد کی طرف لے جایا جاتا ہے
مختلف ٹی وی چینلز نے اس پر مباحثہ کیا اور پورے ملک میں ہندو مسلم کارڈ کھیل کر کرونا وائرس کو مسلمان کردیا ہے اور عنقریب تقریب مسلمانی بھی منعقد کردیں گے. 
میڈیا کچھ دنوں سے ہتاش اور نراش دکھ رہا تھا یہ ماس کمیونیکیشن ڈگری ہولڈر زپچھلے کچھ دنوں سے ڈاکٹروں کا انٹرویو چلارہے تھے جس میں ڈاکٹر حکومت کو ایکسپوز کر رہے تھے ماسک, وینٹیلیٹر,سینیٹائزر اور خود حفاظتی میڈیکل کٹ کی فرمائش کررہے تھے جس سے حکومت پریشان تھی اور ادھر بھارتی مزدوروں کا پلاین اور افراتفری حکومت کو بوکھلائے جارہی تھی جس کا اثر تھا کہ ملک کا سب سے طاقتور آدمی معافی مانگ رہا تھا. 
عوام کے ذہنوں کو بدلنے کے لئے راماین اور مہابھارت کا شو دوبارہ شروع کیا گیا اور شو دیکھتے منتریوں کی تصویریں ٹیوٹر پر ٹرینڈ کرنے لگیں لیکن جب تھو تھو ہوئی تو ان کو اپنی تصویریں ٹیوٹر سے ہٹانی پڑیں غرض کی حکومت ہر لحاظ سے ناکام ثابت ہوئی اور ہر جانب سے اس پر تنقیدیں ہوئیں.
لیکن اب سب بھول جائیے کیوں کہ کرونا کا مسلمان لنک میڈیا اور حکومت کو مل چکا ہے حالانکہ تبلیغی مرکز میں ٹھہرے لوگوں کے بارے میں حکومت کلی طور پر با خبر تھی تبلیغی مرکز نے ایک نہیں کئی کئی خطوط لکھ کر انتظامیہ کو باخبر کیا تھا اور حکومت سے ان کو ان کے گھر پہونچانے کی گزارش کی تھی لیکن تب انتظامیہ خاموش رہی اور دلی کا وزیر اعلی (جو پیاز کے چھلکے کی طرح ہے جس کا سنگھی چہرہ دھیرے دھیرے ظاہر ہورہا ہے) آج ان پر مقدمہ چلانے کی اجازت دے رہا ہے.
قارئین کرام 12 فروری کو جب ملک کا ایک بڑا لیڈر حکومت کو اس مہاماری سے خبردار کررہا تھا تو ملک کا وزیر صحت سمیت کئی چڈی دھاری اس کا مزاق اڑا رہے تھے کیوں حکومت نے اس کی تیاری نہیں کی؟ کیوں میڈیکل سامانوں کو وافر مقدار میں اسٹاک نہیں کیا گیا؟ اور جب ماسک اور دوسرے  میڈیکل سامانوں کی ضرورت وطن عزیز کو زیادہ تھی تو اس کو دوسرے ملکوں کو کیوں سپلائی کیا گیا؟کس کو فائدہ پہونچانے کا مقصد تھا؟ کس کی تجوریاں بھری گئیں؟ سچ تو یہ ہے کہ ان کے خون میں بیوپار ہے اور معاملات کو کمیونلائز کرنا ان کا فن ہے اور مذہب کو افیم کی طرح پلانے میں ان کے پاس ماسٹر کی ڈگری ہے. 
آج جب کہ وطن مہاماری کے دور سے گزر رہا ہے تو کون اس کو لیڈ کررہا ؟کہاں ہیں ارباب اختیار؟پورےملک میں لوٹ کھسوٹ مچی ہے دو روپئے کا سامان پانچ روپئے میں بلیک میں بیچا جارہا ہے غریبوں کو جن کے نام پر حکومت بناتے ہو ان کو ہی سب سے زیادہ پریشانی ہے ان سے نظریں پھیر کر  آنکھ مچولی اور بیت بازی کھیل رہے ہیں صحیح بات تو یہ ہے کہ یہ حکومت انتظامی طور پر مکمل طور سے ناکام ہوچکی ہے اور ایونٹ والی حکومت بن کر رہ گئی ہے.
اس لئے اے ماس کمیونیکیشن ڈگری ہولڈرو سوال حکومت سے پوچھو کہ اتنا بڑا اجتماع کیا بغیر پرمیشن ہوا؟ نظام الدین تبلیغی مرکز تمہاری ناک کے نیچے ہے تم کو اب تک خبر کیوں نہیں ہوئی؟مزدوروں نے ہجرت کیوں کی؟ ملک کا سب سے مضبوط لیڈر اپنا ہر بڑا فیصلہ ایک ایونٹ کی طرح کیوں لیتا ہے؟آنند وہار میں ہزاروں مزدور کیوں کیسے اور کس کی اپیل پر اکٹھے ہوئے؟ جب حکومت کا انتظام اتنا اچھا تھا تو مزدوروں نے ہجرت کیوں کی؟ ڈاکٹروں کا ماسک کٹ اور دیگر میڈیکل سامان ان کو کیوں نہیں مہیا کیا جارہا ہے؟ چیک اپ میں اتنی سستی کیوں ہے؟لاک ڈاؤن کے اعلان کے بعد ایک بڑے صوبہ کا وزیر اعلی کیوں بھیڑ اکٹھا کیا؟ وغیرہ وغیرہ ؟؟؟؟؟؟
اور اخیر میں بھارت واسیوں سے کہوں گا کہ جاگو اس سے پہلے کہ تمہارا گلا گھونٹ دیا جائے تم کو کنگال اور بھک منگا بنادیا جائے تمہارے مستقبل کو تاریک کردیا جائے تمہاری اخوت اور بھائی چارہ کو ختم کردیا جائے صدیوں سے ہمارے ساتھ رہنے کو یہ چنگو منگو نظر بد نہ لگادیں اسلئے جاگو ایک صحت مند مضبوط ترقی یافتہ مہذب اور بھائی چارہ والا ہندوستان بنانے کے لئے 

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter