شب قدر کی اہمیت

محمد ہارون یعقوب انصاری

26 مئی, 2019
haroon ansari

رمضان المبارک کا متبرک مہینہ تمام مہینوں میں ایسا مہینہ ہے جس کے مثل کوئی مہینہ نہیں،کیونکہ اس میں رحمت،برکت اور مغفرت کے تمام دروازے کھول دئے جاتے ہیں اور نیکیاں بڑھا دی جاتی ہیں۔ایک ایک حرف پر بجائے دس نیکیاں ملنے کے ۰۷ /نیکیاں لکھی جاتی ہیں،سب سے بڑی خوش نصیبی کی بات یہ ہے کہ اللہ جل جلالہ نے واضح الفاظ میں فرمایاحدیث حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی ہے ”روزہ میرے لئے ہے اور میں ہی اس کا اجر دوں گا“(بخاری حدیث نمبر ۱۶۷۱)
رمضان المبارک قابل قدر مہینہ ہے جس میں اللہ رب العالمین نے دنیا کی سب سے بڑی مقدس اور معظم و مطہر کتاب قرآن مجید کو نازل کیا، جس کے بارے میں اللہ تعالی نے فرمایا”کہ اگر اس قرآن کو ہم کسی پہاڑپر نازل کردیتے تو وہ اس کی عظیمت اور اس کی بزرگی کا تاب نہ لاکر ریزہ ریزہ ہو جاتا“۔(سورۃ حشر آیت نمبر ۱۲)
اللہ رب العالمین نے فرمایا”اے ایمان والو!تم پر روزۃ رکھنا فرض کیا گیا ہے جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر کیا گیا تھا،تاکہ تم تقوی اختیار کرو“۔(البقرہ:193)
آیت کریمہ میں جو لفظ صیام ہے وہ صوم کا مصدر ہے اور تزکیہ کے لئے بہت اہم ہے اس لئے روزہ تم سے پہلی امتوں پر بھی فرض کیا گیا تھا،اس کا سب سے بڑا مقصد تقوی کا حصول ہے اور تقوی انسان کے اخلاق و کردار کے سنوارنے میں بنیادی کردار ادا کرتا ہے۔
اسلام کا قانون بہت ہی آسان اور نرالاہے،یہ کسی کو مصیبت میں نہیں ڈالتاکیونکہ روزہ کے تعلق سے فرمایا!جس کو روزہ رکھنے میں پریشانی ہو اور دنوں میں پورا کرے،بیمار اور مسافر کو رخصت دی گئی ہے کہ وہ بیماری یا سفر کی وجہ سے رمضان المبارک میں جتنے روزہ نہ رکھ سکے ہوں وہ بعد میں ر کھ کر گنتی پوری کرے(البقرہ:184)
قرآن مجید انسانیت کی ہدایت اور اس کی رہنمائی کا بہترین کتاب ہے،اس سے ممتاز دنیا کے اندر کوئی کتاب نہیں،اس کو اللہ رب العالمین نے شب قدر میں لوح محفوظ سے آسمان دنیا پر اتار دیا اور وہاں  بیت العزہ میں رکھ دیا گیا،وہاں سے حسب حالات اور ضرورت 23سالوں تک اترتا رہا۔ اور یہ بات مسلم ہے کہ قرآن اللہ رب العالمین نے لیلۃ القدر  میں نازل کیا۔ رہی بات غار حرا کی اور پہلی وحی کی تو وہ رمضان کا مہینہ تھا قرآن مجید اور رمضان کریم کا آپس میں بڑا گہرا تعلق ہے،جس کی وجہ سے حضرت جبریل امین رمضان میں قرآن کا دور کرایا کرتے تھے۔ جس سال آپ ﷺ کی وفات ہوئی اس سال بھی دو مرتبہ جبریل امین  نے کرایا،جیسا کہ حدیثوں سے ثابت ہے،اور تراویح مع وتر پڑھائیں۔(حضرت حائشہ کی روایت کو بخاری نے نقل کیا ہے)
رمضان المبارک کے احکام و مسائل کے درمیان دعا کی بڑی فضیلت ہے جسکا خوب اہتمام کرنا چاہیئے خصوصاً افطاری کے وقت قبولیت دعاء کا خاص وقت بتلایا گیا ہے۔(مسند احمد،ترمذی،ابن ماجہ،بحوالہ ابن کثیر)
صدقہ فطر 
رمضان کے اختتام پر ہر مسلمان پر بلکہ گھر کے ہر فرد پر ایک خاص قسم کا صدقہ نکالنا واجب ہے جسے صدقہ فطر کہتے ہیں،جس کے بارے میں بعض احادیث میں آیا ہے کہ یہ صدقہ مساکین کے حق میں لقمۂ عیش ہے،او رروزۃ دار کے حق میں اس کے گناہوں کا کفارہ ہے۔
صدقہ فطر کی مقدار: ایک حدیث میں آیا ہے کہ اللہ کے رسو لﷺ نے زکوۃ فطر کے طور پر ایک صاع کھجور یا ایک صاع جوہر آزاد یا غلام خواہ مذکر ہو یا مؤنث پر فرض کیا ہے،یاد رہے کہ ایک صاع کا پیمانہ موجودہ دور کے پیمانے سے تقریبا ڈھائی کلو کے برابر کا ہوتاہے۔
صدقہ فطر میں کیا نکالا جائے:احادیث میں صدقہ فطر کے تعلق سے صرف مختلف قسم کے غلوں کاذکر ہے،جو عموما انسان کی روز مرہ کی غذاء ہے،قیمت کا تذکرہ کسی بھی حدیث میں نہیں ہے اسی لئے بہتر ہوگا کہ حدیث پر عمل کرتے ہوئے ایک شخص کی طرف سے ڈھائی کلو غلہ کھجور،کشمش،سوکھا دودھ یا چاول،گیہوں،جو جیسی چیز نکالی جائے،گو کہ بعض علما، غلہ کے بدلہ قیمت سے بھی صدقہ فطر ادا کرنے کو جائز سمجھتے ہیں،لیکن حدیث پر عمل ممکن ہو وہی افضل ہے،(واللہ أعلم)
صدقہ فطر کب نکالا جائے: صدقہ فطر اصل میں چاند دیکھ کر نکالنا چاہیئے اور عید کی نماز پڑھنے سے قبل مساکین تک پہنچا دینا چاہیئے،نبی کریم ﷺکا اسی پر عمل تھا،لیکن بعض سلف صالحین سے مروی ہے کہ وہ عید سے دو تین دن قبل بھی نکالا کرتے تھے،اس اگر عید سے چند دنوں قبل بھی نکال دیا جائے تو کوئی حر ج نہیں ہے،مگر رمضان کا مہینہ ختم ہونے سے بہت پہلے نہیں نکالنا چاہیئے۔ صدقہ فطر کس کو دیا جائے: صدقہ فطر مساکین کا حق ہے اور مساکین میں جو آپ سے زیادہ قریب ہوں انہیں دینا چاہیئے اس لئے انسان جہاں مقیم ہو اسی جگہ مستحقین کا پتہ لگا کر صدقہ فطر انہیں کو دینے کی کوشش کرنی چاہیئے اور اگر ایسا کرنا مسشکل ہو تو سج طریح اس کادا کرنا ممکن ہوث اس پر عمل کرے۔
اللہ رب العالمین نے قرآن مقدر کو لیلۃ القدر میں نازل کیا، اس لئے اس رات کی اہمیت ہے،لیلۃ القدر کو لیلۃ الحکم بھی کہا جاتا ہے،کیونکہ سال بھر کے فیصلے اس رات کو ہوتے ہیں،اور یہ رات رمضان کے اخیر عشرہ کی طاق راتوں میں میں ہوتی ہے،اس رات جبریل امین فرشتوں سمیت زمین پر اتر آتے ہیں،ان کاموں کو سر انجام دیتے ہیں جن کا فیصلہ سر انجام دینے کے لئے اللہ رب العالمین  نے اس اہم رات  کو مبہم  رکھا تاکہ یہ پتہ چلے کہ اس کے حاصل کرنے کے شائقین کون ہیں اور وہ پانچ راتوں میں تلاش کرے اور اللہ کی خوب عبادت کرے لیلۃ القدر کی اس رات کی اہمیت یہ ہے کہ ایک رات کی عبادت ہزار مہینوں کی عبادت سے افضل ہے اور ہزار مہینے 83سال 4مہینے بنتے ہیں۔یہ امت محمدیہ  پر اللہ کا کتنا زبر دست اور بڑااحسان ہے کہ مختصر عمر میں اور کم وقت میں زیادہ ثواب حاصل کرنے کے لئے کیسی سہولت عطا کی ہے۔

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter