ڈاکٹر مہاتیر، سی پیک اور عمران

محمّد اسلم خان

11 اکتوبر, 2018

پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبے پر کئی سوالیہ نشان لگ گئے ہیں، خاص طور وزیراعظم عمران خان کے مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد نے سرکاری مؤقف کے برعکس سی پیک کی مخالفت کی ۔ دیکھنا یہ ہے کہ ہم قومی مفادات کی نگہبانی بہتر انداز میں کیسے کرسکتے ہیں لیکن سب سے پہلے یہ وضاحت ضروری ہے کہ سی پیک صرف تجارتی راہداری نہیں پاکستان کیلئے سٹریٹجیک اہمیت کا دفاعی منصوبہ بھی ہے جو دشمنوں سینے میں بھالے کی طرح ترازو ہو چکا ہے۔

سی پیک پر سب سے پہلے حملہ جرمنی کے ناہنجارسفارتکار ڈاکٹر گنٹرملائک نے کیا تھا مشرقِ وسطیٰ امور پر مستند دانشور ڈاکٹر گنٹرملائک پاکستان اور مشرق وسطیٰ کی تمام اہم ریاستوں میں بطور سفیر کامل 40 برس خدمات انجام دے چکے ہیں۔ جرمن سفارتکار یکم اپریل2017 کو پاکستان انسٹیٹیوٹ آف انٹرنیشنل افیئرز کراچی میں طویل خطاب کرتے ہیں۔ انہوں نے مسلم دنیا پر پی ایچ ڈی کے بعد بطور سفارتکار چار دہائیاں اسی خطے میں گزارے‘ وہ معلومات کے دریا بہاتے بہاتے اور پر مغز تجزئیے کرتے کرتے اچانک اپنے موضوع سے ہٹ کر فرماتے ہیں۔ پاک چین تجارتی راہداری کامنصوبہ (CPEC) پاکستان پر جنت کا دروازہ نہیں کھول دے گا یہ سی پیک پر پہلا کاری وار تھا جس کے بعد پے در پے حملوں کا سلسلہ جاری ہے اور اب وزیراعظم کے مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد پیش پیش ہیں۔

ڈاکٹر مہاتیر محمد کی بصیرت کی روشنی میں پاکستان کے چین اور سی پیک سے جڑے مفادات کے بارے میں سوالات کا جواب تلاش کرتے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان اور ڈاکٹر مہاتیر محمد میں قدر مشترک اپنی قوم کیلئے خلوص نیت ہے۔ جنوب مشرقی ایشیا سے اٹھنے والے اس شخص ڈاکٹر مہاتیر محمد نے دنیا میں ایک نئی طرح ڈالی اور تبدیلی کا پرچار ہی نہیں کیا حقیقی معنوں میں تبدیلی لاکر اپنے ملک اور قوم کو مسائل کے عذاب سے نجات بھی دلائی، باعزت طریقے سے سیاست سے ریٹائر ہوکر گوشہ نشینی اختیار کرلی جب اس کے اپنے جانشینوں نے لوٹ مار کا بازار گرم کردیا تو ڈاکٹر مہاتیر محمد کو 90 سال کی عمر میں دوبارہ میدان عمل میں آنا پڑا اور ووٹ کی طاقت سے لٹیروں کو شکست فاش سے دوچار کیا۔ ملائیشیا بھی وفاق کے اصول پر استوار نظام کا حامل ہے۔ 13ریاستوں اور تین وفاقی خطوں سے مل کر ملائیشیاء وجود پاتا ہے۔ ساؤتھ چائنا سمندر کا ساتھ اس کی اہمیت کو بڑھاتا ہے۔ ملائیشیاء یا ملایا یا مغربی ملائیشیاء کا رقبہ ایک لاکھ بتیس ہزار دو سو پینسٹھ مربع کلومیٹر ہے۔ شمال میں اس کی سرحد تھائی لینڈ اور جنوب میں سنگاپور جزیرے سے متصل ہے۔اس خطے کی اہمیت تزویراتی اہمیت کی آبی گزرگاہ ’سٹریٹ آف ملاکہ‘ ہے یہ دنیا کی تجارتی شہہ رگ کا درجہ رکھتی ہے۔

ملائیشیاء کا دارالحکومت اورسب سے بڑا شہر کوآلالمپور ہے جبکہ پترا جایا وفاقی حکومت کا مرکز تصور ہوتا ہے۔ تین کروڑ آبادی پر مشتمل ملائیشیاء دنیا میں نفوس کے اعتبار سے چوالیسویں نمبر پرشمار ہوتا ہے۔ 2018کے انتخابات میں مہاتیر محمد کو سیاسی جماعتوں کے اتحاد ’فاکتن ہارفن‘ نے وزارت عظمیٰ کے لئے نامزد کیا۔ وہ اس سیاسی اتحاد کے نہ صرف پہلے وزیراعظم ہیں بلکہ انہیں یہ بھی منفرد اعزاز حاصل ہوا کہ وہ پہلے وزیراعظم ہیں جو دو بار دو مختلف جماعتوں کے سربراہ کے طورپر وزیراعظم منتخب ہوئے۔وہ قبل ازیں 1981ء سے 2003 تک ملائیشیاء کے وزیراعظم کے طورپر خدمات انجام دے چکے ہیں۔ 94 سال کی عمر میں ملائیشیاء کے عوام نے ایک بارپھر انہیں ذمہ داری سونپی ہے۔ وہ منظر بھی دنیا کو یاد ہے کہ جب وہ اقتدار سے الگ ہورہے تھے تو عوام زار و قطار رو رہے تھے۔ان کے وزیراعظم بننے کے بعد سے ملائیشیاء میں اقتصادی ومعاشی ترقی پر لگا کر اڑنے لگی، جدید ملائیشیاء ابھر کر دنیا کے سامنے آگیا۔ انہوں نے مشکل اور بڑے انفراسٹرکچر منصوبہ جات شروع کرنے کے فیصلے کئے۔ ان کی کارکردگی عوام کے اعتماد کا یوں مظہر بنی کہ پانچ مسلسل انتخابی کامیابیاں حاصل کرکے وہ دنیا میں منفرد نظرآنے لگے لیکن ان کا اصل کمال عوام کے ساتھ رشتہ تھا۔ اپنے ملک کے مفادات کے ساتھ پختہ وابستگی تھی۔ ان کے اقدامات، کارگزاری اور ہر فیصلے سے قوم کو مزید یقین ہوتا گیا کہ وہ جس منزل کی جانب جارہے ہیں، اس سے ہی ان کی تقدیر بدلے گی اور ایسا ہی ہوا۔ ان کے اقدامات سے جہاں ملائیشیاء معاشی واقتصادی قوت اور جدید ملک کی صورت پا رہا تھا وہیں ان کی سیاست پر حاوی شخصیت ملائیشیاء کے شاہی استحقاق اور روایتی اختیارات بشمول عدلیہ کے لئے خطرہ تصور ہونے لگی۔

سی پیک کے منصوبہ جات پر بعض اعتراضات پر ڈاکٹر مہاتیر محمد کہتے ہیں کہ وہ چین کے بارے میں منفی سوچ نہیں رکھتے البتہ بعض پہلو ایسے ہیں جنہیں نظرانداز کرنا ممکن نہیں۔ ان کے خیال میں چین کے ساتھ بعض معاہدے اور ان کی شرائط ملائیشیا کے مفاد میں ہرگز نہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ہم چین سمیت کسی بھی ملک سے آنے والی براہ راست سرمایہ کاری کا خیرمقدم کرتے ہیں لیکن معاملہ جب چین کے ساتھ معاہدوں اوربھاری رقوم ادھار یعنی قرض لینے کا درپیش آتا ہے تو اس کے جائزہ سے سامنے آنے والے حقائق کو وہ یوں بیان کرتے ہیں۔ ڈاکٹر مہاتیر کے مطابق معاہدے کے تحت ٹھیکہ چین کو مل جاتا ہے۔ چین ترجیح دیتا ہے کہ وہ ہر منصوبے پر افرادی قوت یعنی انجینئر سے لے کر مزدو تک چین سے ہی لائے گا۔ منصوبہ کی تعمیر تمام سامان بھی چین سے ہی منگوایاجاتا ہے۔ حتیٰ کہ ادائیگیوں کا تمام سلسلہ بھی چین میں ہی انجام پاتا ہے۔ یعنی ملائیشیا میں زیرتعمیر منصوبے کے لئے رقوم کا لین دین بھی چین میں ہی طے پاتا ہے۔

مہاتیر محمد کے نزدیک ’اس سارے کام میں ہمیں کچھ بھی نہیں ملتا۔ اس طرح کے معاہدے کو میں خوش آمدید نہیں کہتا۔‘ اپنی بات جاری رکھتے ہوئے وہ ایک اور پہلو کی نشاندہی کرتے ہیں کہ چین پورے پورے شہر ڈویلپ کرتا ہے۔ بہت خوبصورت، بہت مہنگے شہر تعمیر کئے جاتے ہیں جنہیں ملائیشیا کے عوام خرید نہیں سکتے۔ لہذا ان مہنگے شہروں میں بسانے کے لئے وہ غیرملکی لائیں گے۔ دنیا میں ایسا کوئی ملک نہیں ہوگا جو غیرملکی مہاجرین کی اتنی بڑی تعداد کو اپنے ملک آنے کی اجازت دے۔ غیرملکی باشندوں کی یہ تعداد اگربھارت، عرب ممالک یا یورپ سے بھی آرہی ہو تو میں اس کے بھی حق میں نہیں۔ بہت بڑی تعداد میں غیرملکی باشندوں کی ہجرت کو کوئی بھی ملک پسند نہیں کرتا۔ ملائیشیا بھی یقیناً ایسا نہیں چاہتا۔‘ جب عالمی شہرت یافتہ چینی سرمایہ کار جیک ما سے ملاقات کا سوال پوچھاگیا تو ڈاکٹر مہاتیر محمد نے کہاکہ اس ملاقات میں جیک ما نے اسی نوعیت کی سرمایہ کاری کی بات کی جس کے ہم خواہشمند ہیں۔ ہم ہراس غیرملکی سرمایہ کاری کا خیرمقدم کرتے ہیں جس میں وہ سرمایہ اور ٹیکنالوجی ہمارے ملک میں لائیں۔یہاں پلانٹس لگائیں، ملائیشیاء کے لوگوں کو نوکریاں دیں۔ ایک مزدور سے انجینئر تک مقامی افراد کو شامل کریں۔ پاکستان میں دنیا دہائی مچاتی رہی، شور بلند ہوتا رہا، التجائیں کی جاتی رہیں کہ سی پیک کی حقیقت احوال کھول کر قوم، پارلیمان کے سامنے رکھیں۔ یہ قومی ترقی کا ایک روشن موقع ہے، اسے ذاتی جائیدار یا جاگیر یا فیکٹری سمجھ کر نہ برتیں لیکن کارندارد۔ تمام اپیلیں، التجائیں، منطق اور جی حضوریاں نالہ لئی کے سپرد، ڈھاک کے وہی تین پات۔ چین کی جانب سے خفیف انداز میں بڑی سخت بات پہلے ہی کہی جاچکی ہے۔

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter