بڑھتی ہوئی آبادی کی خوراک کیسے پوری کی جائے؟

9 جون, 2018

ایجنسیاں 9 جون /2018 

سنہ 2050 تک دنیا کی آبادی 9.8 ارب سے تجاوز کرنے کی توقع ہے۔ محدود زمین، اور انتہائی شدید طریقوں سے کاشتکاری کی وجہ سے ہونے والی ماحولیاتی تباہی کے تناظر میں، ہم دنیا کو درکار خوراک کو قدرتی وسائل مکمل طور پر خرچ کیے بغیر کیسے پورے کر سکتے ہیں؟

پورے ویتنام میں بوائی کا موسم ہے۔ ہر طرف کسان اپنی بانس کی معروف ٹوپیاں پہنے کھیتوں میں چاول کی فصل لگاتے نظر آتے ہیں۔

چاول کی کاشتکاری ویتنام میں خوراک کی رسد اور معیشت کے لیے انتہائی اہم ہے مگر اس شعبے کی خوشحالی کی قیمت منفی ماحولیاتی اثرات ہیں۔

فصل میں اضافے کے لیے کسانوں کا انحصار نائٹروجن سے بنی کھاد پر ہوتا ہے۔ تاہم اضافی نائٹروجن دھل کر دریائوں، سمندر، یہاں تک کہ فضا میں جا پہنچتی ہے۔

ملک کے دارالحکومت ہنوئے سے جنوب مشرق میں تقریباً دو گھنٹوں کی مسافت پر میں تیئن ہائے کے مقام پر پہنچا۔

اس چھوٹے سے زرعی قصبے میں ایک بین الاقوامی تحقیقی تجربہ کیا جا رہا ہے جس میں یہ دیکھا جا رہا ہے کہ نائٹروجن فکسنگ بیکٹیریا کی مدد سے کیسے اضافی نائٹروجن کھاد کے استعمال کی مضر اثرات کو کم کیا جا سکتا۔

اس تحقیق کی سربراہ فیلڈ کروپ ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے ڈاکٹر فام ہونگ ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ’چاول دیگر فصلوں کی طرح اپنے اہم اجزا نائٹروجن کی کھاد سے حاصل کرتا ہے مگر تقریباً 50 فیصد نائٹروجن یا تو فضا میں اڑ جاتی ہے یا دھل کر (آبی ذخائر میں) پہنچ جاتی ہے۔‘

’اس کی وجہ سے نائٹروجن ڈائی آکسائڈ بنتی ہے جو کہ گرین ہاؤس گیس کے طور پر کاربن ڈائی آکسائڈ سے 300 گنا زیادہ نقصان دہ ہے۔‘

چاول کا پندرہ روز کی عمر کا پودا لیبارٹری سے کھیت میں لا کر لگانے کا یہ موقع پہلی مرتبہ ہے کہ ڈاکٹر ہونگ اس بات کا جائزہ لے سکیں کہ ٹریٹمنٹ کیا گیا (یعنی اس بیکٹیریا سے لیس) یا بغیر ٹریٹمنٹ کے بیج استعمال کرنے سے کاشت پر کتنا اثر پڑتا ہے۔

عموماً یہ بیکٹیریا گنے کے پودوں میں پایا جاتا ہے اور اس سے چاول کے پودے کو مدد ملتی ہے کہ وہ فضا سے نائٹروجن لے، بجائے مصنوعی کھاد کے۔

ڈاکٹر ہونگ کا کہنا ہے کہ ’جیسے جیسے پودا بڑھتا ہے، بیکٹیریا اور چاول کے پودے کے درمیان ایک ایروبک رشتہ بنتا جاتا ہے۔ اس کی وجہ سے بیکٹیریا فضا سے براہِ راست نائٹروجن ایک ایسی شکل میں جذب کر سکتا ہے جو کہ پودا استعمال کر سکے۔‘

1960 کی دہائی کی ’گرین ریولوشن‘ نے دنیا بھر میں نائٹروجن سے بنی کھاد اور کیڑا مار ادویات کے استعمال کو فروغ دیا۔

خوراک کی عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی تعداد نے قحط کے خطرے سے لاکھوں جانوں کو بچا لیا۔ تاہم اس کھاد کا استعمال اس قدر غیر مفید ہوتا جا رہا ہے کہ اب پہلے سے کہیں زیادہ نائٹروجن آبی ذخائر میں پہنچ رہی ہے۔

اضافی نائٹروجن کائی کو بڑھاتی ہے جو کہ حد سے زیادہ آکسیجن استعمال کر کے دیگر آبی حیاتیات کا ’سانس’ روک دیتی ہے اور اس سے ڈیڈ زونز بن جاتی ہیں۔

آج دنیا بھر کے سمندروں میں 500 ڈیڈ زون ہیں جو کہ گذشتہ 50 سالوں میں چار گنا بڑھی ہیں۔

بشکریہ بی بی سی اردو 

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter