ا سرائیل کا جدید ترین جنگجو طیارہ ایف 35 سٹیلتھ استعمال کرنے کا دعویٰ

22 مئی, 2018

ایجنسیاں 22 مئی /2018

اسرائیلی فضائیہ کے سربراہ نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل امریکی ساختہ جدید ترین ایف-35 جنگی طیارے کو لڑائی میں استعمال کرنے والا پہلا ملک بن گیا ہے۔

اسرائیلی دفاعی افواج کے ٹوئٹر سے جاری کیے گئے پیغام میں فضائیہ کے سربراہ میجر جنرل امیکام نورکن نے کہا کہ ہمارے ‘ادیر’ طیارے آپریشن میں شرکت کر رہے ہیں اور ہم دنیا میں پہلے ملک ہیں جس نے ایف-35 کو استعمال کیا ہو۔’

اسرائیل کے مقامی میڈیا کے مطابق میجر جنرل امیکام نورکن نے اسرائیل کا دورہ کرنے والے بیس غیر ملکی فضائیہ کے سربراہوں کو بتایا: ‘ہم ایف-35 پورے مشرق وسطیٰ میں استعمال کر رہے ہیں اور دو مقامات پر انھوں نے حملے بھی کیے ہیں۔’

ی بی سی کے مشرق وسطیٰ کے نمائندے کے مطابق اسرائیل کا یہ کھل کر دعویٰ کرنا کہ انھوں نے امریکہ سے بھی پہلے ایف-35 استعمال کیا ہے، یہ ظاہر کرتا ہے کہ وہ ایران پر اپنی طاقت کا مظاہرہ کرنا چاہتا ہے۔

اسرائیلی فضائیہ کے سربراہ میجر جنرل امیکام نورکن نے اسرائیل میں ہونے والے 20 ممالک کی فضائیہ کے اجلاس میں کہا ’ہم ایف 35 پورے پشرق وسطیٰ پر اڑا رہے ہیں اور دو مختلف محاذوں پر دو بار اس جہاز نے کارروائی بھی کی ہے۔‘

انھوں نے کہا ’آپ کو معلوم ہے کہ ہم نے یورو وژن کا مقابلہ ’ٹوائے‘ یعنی کھلونے نامی گانے سے جیتا ہے۔ میں آپ کو بتا سکتا ہوں کہ ایف 35 ٹوائے نہیں ہے۔‘

اسرائیل امریکہ کے علاوہ واحد ملک ہے جس کے پاس ایف 35 ہیں۔ اسرائیل کو 50 ایف 35 لڑاکا طیارے ملنے ہیں جن میں سے نو مل چکے ہیں۔

مبصرین کا خیال ہے کہ ہو سکتا ہے کہ اسرائیل پہلے بھی یہ جہاز جنگی کارروائی میں استعمال کر چکا ہو۔ اسرائیل اپنی جنگی کارروائیوں کے بارے میں زیادہ تر خاموش ہی رہتا ہے۔

حالیہ رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل نے ایف 35 سٹیلتھ لڑاکا طیارہ گذشتہ سال جنوری میں جنگی کارروائی میں استعمال کیا تھا۔

مریکی کمپنی لاک ہیڈ مارٹن کا بنایا ہوا جہاز ایف-35 جوائنٹ سٹرائیک فائٹر کے نام سے بھی جانا جاتا ہے اور عبرانی زبان میں اسے ‘ادیر’ کا نام دیا گیا ہے جس کا مطلب ‘بہت طاقتور’ ہے۔

جہاز امریکی فضائیہ کے بعد اسرائیل پہلا ملک ہے جس نے ایف-35 خریدے ہیں۔ دسمبر 2016 میں ان کو دو طیارے ملے جب انھوں نے 50 طیاروں کا آرڈر کیا تھا۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق انھیں اب تک نو طیارے مل چکے ہیں۔

ایف 35 جیٹ فائٹر پروگرام دنیا کا مہنگا ترین پروگرام ہے اور اس پروگرام پر آنے والی مالیت اور اس کی جنگی صلاحیت پر تنقید کی جا رہی ہے۔

گذشتہ سال امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس کو ایسے وقت اس پروگرام کا دفاع کرنا پڑا جب صدر ٹرمپ نے حلف اٹھانے سے قبل ٹویٹ میں اس جہاز پر آنے والی 100 ملین ڈالر فی جہاز لاگت پر تنقید کی تھی۔

امریکہ نے اس جہاز میں بڑی سرمایہ کاری کی ہے۔ یہ پروگرام 2070 تک چلے گا اور اس پر ڈیڑھ ٹریلین ڈالر لاگت آئے گی۔

ایک اثر و رسوخ والے فوجی بلاگ میں 2015 میں کہا گیا تھا کہ ایف 35 سٹیلتھ جلد سمت تبدیل کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا اور ڈاگ فائیٹ میں ایف 16 طیارے کو شکست نہیں دے سکا۔

اسرائیل نے لوک ہیڈ مارٹن کے ایف 35 لڑاکا طیارے کو ’گیم چینجر‘ قرار دیا ہے۔

بشکریہ بی بی سی اردو

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter