اس طرح کے وائرس لوگوں کی صحت کے لیے بڑا خطرہ ہیں جو عالمگیر وبا بن کر پھیل سکتی ہیں

24 مئی, 2018

ایجنسیاں 24 مئی /2018

وسطی امریکہ میں ایبولا کی وبا پھیلنے کے بعد نیپاہ نامی ایک اور وبائی جرثومہ جنوبی انڈیا میں لوگوں کو ہلاک کر رہا ہے اور یہ دونوں بڑی وبا بن سکتے ہیں۔

یہ بیماریاں لوگوں کی صحت کے لیے بڑا خطرہ ہیں جو عالمگیر وبا بن کر پھیل سکتی ہیں اور سائنس دانوں کے پاس ان کا مقابلہ کرنے کے لیے نہ تو ادویات ہیں اور نہ ہی کوئی مدافعتی ٹیکہ ہے۔

نیپاہ اور ایبولا کے ساتھ ساتھ تنظیم کی اس فہرست میں دیگر آٹھ بیماریاں شامل ہیں جو مویشیوں کے ساتھ ساتھ انسانوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے۔

ان کی علامات میں بخار، متلی اور سر درد کے علاوہ دماغ کی سوزش شامل ہیں۔

انسانوں یا جانوروں کو اس وائرس سے بچانے کے لیے کوئی مدافعتی ٹیکہ دستیاب نہیں ہے اور 70 فیصد کیسوں میں موت کا خطرہ ہوتا ہے۔

یہ وائرس 1998 میں سب سے پہلے ملائیشیا کے ایک قصبے نیپاہ میں سؤروں میں پایا گیا تھا اور وہیں سے اس کا نام نیپاہ پڑ گیا۔

بتایا جا رہا ہے کہ جانوروں سے یہ وائرس تقریباً تین سو لوگوں میں پھیل چکا ہے اور اس وبا میں ایک سو سے زائد لوگ ہلاک ہو چکے ہیں۔

نیپا وائرس چمگادڑوں سے پھیلنے والی بیماری ہے اور آسٹریلیا میں سب سے پہلے پایا جانے والا ہینڈرا وائرس بھی اسی زمرے میں آتا ہے

یہ وائرس بھی چمگادڑوں سے پھیلتا ہے اور انسانوں اور گھوڑوں کے لیے خطرناک ہے۔ یہ وائرس 1994 میں برزبین کے مضافاتی علاقے ہینڈرا میں گھوڑوں کے اصطبل میں پھیلا تھا۔

اس کے بعد 70 سے زیادہ گھوڑے اور ان سے رابطے میں آنے والے سات افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

کرائمین کونگو ہیمو رجک فیور یعنی سی سی ایج ایف بری طرح سے انسانوں میں پھیل سکتا ہے اور اس میں اموات کا خدشہ 40 فیصد ہے۔

یہ وائرس 1944 میں کرائمیا میں دریافت ہوا اور بعد میں کانگو میں بھی پایا گیا۔ اس کے علاوہ یہ وائرس پورے افریقہ، بلقان، مشرقِ وسطیٰ اور ایشیا کے کچھ دیگر علاقوں میں بھی پایا جا سکتا ہے۔

اس کی علامات اچانک سر درد، تیز بخار، کمر اور جوڑوں میں درد، پیٹ میں درد اور متلی شامل ہے۔

 

بشکریہ بی بی س اردو

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter