"تھام کر تیری انگلی ……”

ام ھشام

31 مارچ, 2018

امتحان کا نام سن کر ہی انسان کے اندر ایک بے چینی جاگ جاتی ہے اچھے اچھوں کے سر پر ٹینشن سوار ہوجاتی ہے اور جب معاملہ بچوں کا ہو تو پھراچھی طرح سمجھا جاسکتا ہے کہ بچوں کے ساتھ ساتھ والدین اور سرپرستوں کا کیا حال ہوتا ہے بالخصوص بات جب فائنل ایگزامز کی ہو – ہمارے ساتھ معاملہ یہ ہیکہ ہم سارا سال کچھوے کی چال چلتے ہیں اور پھر امتحان کے آٹھ دس دنوں میں سارا جگ جیت لینا چاہتے ہیں – لیکن یہ تو زندگی کا کلیہ ہے کہ "بیج بوئے ببول کے تو آم کہاں سے پائے "
ہم میں سے کچھ لوگ بچوں کے ساتھ محنت تو کرتے ہیں لیکن ویسی نہیں جیسی مطلوب ہوتی ہے زیادہ تر لوگ بس زبانی چیخ پکار ,دھمکیوں سے بچوں کو امتحان کی تیاریوں کیلیے آمادہ کرنے پر یقین رکھتے ہیں -,جو کسی بھی لحاظ سے مناسب اور فائدہ مند نہیں ہے – آج کے اس مسابقاتی دور میں بھلا
کامیاب ہونا کون نہیں چاہتا…..ظاہرہے سبھی چاہتے ہیں لیکن امتیازی اور منفرد کامیابی کی بات ہی کچھ اور ہوتی ہےیہ وہ کامیابی ہے جو اصولوں کی ڈگر پر چل کر ہی حاصل ہوپاتی ہے -اور اسکےحصول میں سب سے اہم معاون کا کردار والدین اور سرپرست ادا کرنے والے ہوتے ہیں –
تو آئیے ایک منفرد کامیابی کی جد جہد میں اپنا رول ادا کرتے ہیں
یہاں بچوں سے پہلے والدین سے میری کچھ عرض ہے:
(۱) سکون قلب :
جسکی خاطر آپ کو سب سے پہلے اپنی ساری تمنائیں اور امیدیں اللہ سے لگانی ہیں – نماز کی پابندی , مسلسل دعا مانگنے کیساتھ انکی قبولیت پر یقین بھی رکھنا ہے اور کامل یقین رکھتے ہوئے اپنی بقیہ کوششیں بھی آپکو جاری رکھنی ہیں – اور اس طرح آپکی اہنی شخصيت پر اعتماد ہوگی – اور ساتھ ہی اسکے اثرات بچوں پر مرتب ہوں گے –
امتحان میں بچوں کی اچھی کارکردگی کیلیے سب سے پہلے آپ اپنا بلڈ پریشر نارمل رکھیں کیونکہ گر آپ نارمل ہیں توظاہر ہے آپکے ماتحت ساری چیزیں نارمل ہونگی ,مطمئن رہیں بچوں کو بھی تسلی دیں _
(۲)پریشر اور ٹینشن :
بچوں کے مارکس اور نتیجہ سے متعلق اپنی امیدوں کو اعتدال میں رکھیں ,سو میں سے سو لانے کے چکر میں خود کو اور بچوں کو ہلکان نہ کریں ,نہ ہی ضرورت سے زیادہ دباؤ بنائیں -ماحول کو پازیٹیو فیلنگ سے ہلکا ہھلکا رکھیں امتحان کے اسٹریس سے بچوں کو آزاد رکھیں – ساتھ ہی بچوں کے جذبہ اور حوصلہ کو بڑھاتے رہیں – اسٹریس اورٹینشن سو بیماریوں کی تمھید ہوتے ہیں اسلئے ہمیں اپنی اور اپنے بچوں کی صحت دونوں کا خیال رکھنا ہوگا-
(۳) یاد کرنے کے اوقات اور جگہ کا انتخاب :
بہت سے والدین عادت کیمطابق بچوں کو ایک بند کمرے یا الگ تھلگ کونے میں بٹھا دیتے ہیں تاکہ بچہ پر باہری ماحول اثر انداز نہ ہواور انکا بچہ یکسوئی سے اپنی پڑھائی کرسکے- در حقيقت یہ ایک غیر صحتمندانہ عادت ہے جس سے بچہ شور سے تو بچ جاتا ہے لیکن یہ ضروری نہیں کہ بچہ اس تنہائی سے خاطر خواہ فائدہ اٹھاپاتا ہے –
بہتر نتائج کیلیے بچے کو بند کمرے کی جگہ, کھلے اور ہو ادار کمرے ,سیڑھیوں ,کھڑکی کے کنارے یا چھت وغیرہ پر بٹھایا جاسکتا ہے – تازہ ہوا اور روشنی انسان کی طبیعت پر اچھے اثرات چھوڑتی ہیں اس طرح بچوں کی یادداشت خوشگوار انداز میں مضبوط بنے گی –
بچوں کو کس وقت پڑھنا ہے ,اور کیسے پڑھنا ہے یہ آپ پہلے بچوں سے باہم سمجھ لیں بغیر ان سے سمجھے ان پر اپنی مرضی نہ تھوپیں – – انہیں جو بھی وقت مناسب لگے انہیں اسباق کو یاد کرنے یا اعادہ کیلیے اسی وقت پربیٹھنے دیجیے کیونکہ یاد انہیں کرنا ہے امتحان انکا ہے ہمارا نہیں
خاص طور پر امتحانات کے دنوں میں پڑھنے کے ٹایم ٹیبل کو چینج مت کیجیے جس وقت پر آپ سارا سال بچہ پڑھتا رہا ہو وہی وقت امتحان کے دوران باقی رہنے دیجیےہاں بس دورانیہ بڑھالیجیے –
(۴)اپنا کردار متعین کرلیں :
اگر آپ یہ سوچتے ہیں کہ سال بھر آرام کرکے آپ امتحان میں بچوں سے ڈبل ڈیوٹی لے سکتے ہیں تو یہ آپکی غلط فہمی ہے – آجکی نسل ہم سے کہیں زیادہ اسمارٹ ہے پھر کہیں ایسا نہ ہوکہ آپ جب بھی بچوں کو پڑھنے کی ,یاد کرنے کی تاکید کریں ,بچے آپکے سامنے یہ مقولہ دہرادیں …a single sheet of paper cannot decide my future

آپ کو کمال ہوشیاری سے بچوں کی پڑھائی میں بیجا دخل اندازی نہ کرتے ہوئے کچھ الگ اور دوسرے طریقوں سے اپنے بچوں کی امتحان کی تیاری میں اپنا رول ادا کرنا ہے یعنی ان سے ہارڈ ورک کی بجائے اسمارٹ ورک کروانا ہے -بچے بھی خوش اور آپ بھی

مثلا ہر ایک گھنٹے کی پڑھائی کے بعد بچوں کو پانچ سے سات منٹ کا بریک دیں ,اور اس بریک میں انہیں ہلکا پھلکا لیکن مقوی اور غذائیت سے بھرپور ناشتہ ضرور کروائیں – عموما لوگ تھکاوٹ کو دور کرنے کیلیے چایے یا کافی کی طرف لپکتے ہیں یہاں آپ کو مشروب دینا ہے –
تازہ پھلوں کے جوس ,ملک شیک یا کسی بھی فلیور کا دودھ آپکے بچوں کو دوبارہ اینرجایز کرنے میں معاون ہوگا – کٹے ہوئے پھلوں کی پلیٹ ,اور پانی کی بوتل بچوں کے پاس رکھ دیں -اچھی ڈائیٹ کے ساتھ اچھی نیند سب سے ضروری ہے – اسلئے اپنے ساتھ انکی نیند کا بھی خیال رکھیں –
اکثر یہی دیکھنے میں آیا ہیکہ بچوں پر امتحانات کے دوران خوب پابندی لگوائی جاتی ہے لیکن والدین خود اپنے شب وروز کی ایکٹیویٹی میں ذرا بھر تبدیلی کو تیار نہیں دکھائی پڑتے-
آپ کے لیے سب سے ضروری مشورہ یہ ہیکہ انٹرنیٹ کا استعمال خود بھی محدود کرلیں اور بچوں کو بھی اس ڈسٹریکشن سے محفوظ رکھیں – مہمانوں کی آمدورفت کو کچھ دنوں کیلیے آرام دے دیں تعطیل میں بھرپور ضیافت کیجیے ہم آپکو منع نہیں کریں گے – تقاریب اور سیر سیاحت کو میوٹ پر لگادیں چھٹیوں میں اس mode کو دوبارہ ایکٹیو کرلیجیے گا -دھیان بانٹنے والی چیزوں سے بچوں کو دور رکھنے کی کوشش کریں –

(۵)میجک ٹچ :
بچوں کی پڑھائی کے دوران بچوں کو تروتازہ رکھنے کیلیے انکے سر پر ہاتھ پھیریے ,گاہے بگاہے پوچھتے رہیے کہ انہیں یاد کرنے یا سمجھنے میں کوئی دقت تو پیش نہیں آرہی ,اپنا تھوڑا ساوقت,شفقت پیار اور توجہ بچوں کو دیں,انہیں امجھائیں اور اعتماد دلائیں کہ کامیابی کا یہی راستہ ہے تم اس ہر چلنا شروع کرو ہم اس راہ میں ہر قدم تمھارے ساتھ ہیں -بچوں پر اعتماد کیا بھی جائے اور اس اعتماد کا اظہار بھی کیا جائے –
یقینا بچوں کیلیے والدین کے بھروسے سے بڑی کوئی دوسری تحریک نہیں-
پھر دیکھیں ان شاءا للہ وہ کس طرح آپ کی امیدوں پر کھرا اتریں گے –
آپکی کوئی ٹرک کام کرے نا کرے یہ والی ضرور کام کریگی-
بچوں سے غفلت برت کر ,انکا رزلٹ دیکھ کر اپنابلڈ پریشر بڑھانے کی بجائے یہاں امتحان کی تیاریوں میں ایک جاندار اور شاندار رول ادا کریں , اپنی زائد اور بیکار کی مصروفيات کو ترک کرکے اپنا قیمتی وقت بچوں پر وقف کیجیے – آپکی اور آپکے بچوں کی محنت ان شاءاللہ رنگ ضرور لائیگی-

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter